فارم 47 کے تحت وجود میں آنے والی موجودہ حکومت ناجائز اور غیرقانونی ہے
الطاف حسین
فارم 47 کے تحت وجود میں آنے والی موجودہ حکومت ناجائز اور غیرقانونی ہے۔ ملک میں آئین وقانون کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے۔ سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے واضح فیصلہ دیااورالیکشن کمیشن کوحکم دیاتھاکہ پی ٹی آئی کواس کی مخصوص نشستیں حوالے کی جائیں لیکن الیکشن کمیشن اس فیصلے پر عمل درآمد نہیں کررہاہے۔ دوسری جانب حکمراں مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی عدلیہ کومفلوج کرنے کے لئے آئینی ترامیم لانے کی کوششیں کررہی ہیں تاکہ عدلیہ اورپورے ملک کوفوج کے حوالے کردیا جائے اورعمران خان کوفوجی عدالت سے پھانسی کی سزادلوائی جائے ۔
میں تحریک انصاف کی قیاد ت سے یہ کہتاہوں کہ موجودہ حالات کاتقاضہ ہے کہ وہ جراتمندی کے ساتھ یہ مطالبات پیش کریں کہ ،
(1) عوام فارم 47 کے تحت قائم کردہ حکومت کوناجائزاورغیرقانونی حکومت تصور کرتے ہیں، عوام نہ توان کی آئینی ترامیم کومانیں گے اورنہ ہی انہیں ملک میں نافذ ہونے دیں گے۔
(2) موجودہ ناجائز حکومت کے دور میں جتنے بھی آرڈی ننس یاترامیم کی گئی ہیں وہ سب کی سب ناجائز ہیں،عوام انہیں نہیں مانتے ، جب عوام کی حکومت آئے گی تووہ ان ترامیم اورآرڈی ننس کو سرے سے ختم کردے گی۔
(3) الیکشن کمیشن ، سپریم کورٹ کے فیصلوں کی باربار خلاف ورزیاں کررہا ہے لہٰذاپی ٹی آئی کے وکلاء کوچاہیے کہ وہ سپریم کورٹ میں پٹیشن دائرکریں کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کی باربار خلاف ورزیاں کرنے والے الیکشن کمیشن کے حکام کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ دائر کیاجائے ۔
حکمراں مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی والے ایک طرف توISI کے ذریعے تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ حکمراں اتحاد پی ڈی ایم کی حمایت کریں اوردوسری طرف وہ یہ بھی کوشش کررہے ہیں کہ الیکشن کمیشن تحریک انصاف کی مخصوص نشستیں پیپلزپارٹی اورن لیگ کودیدیں۔ ایسے حالات میں تحریک انصاف کی قیادت کی کمزوری ، مصلحت پسندی اورکاہلی کا عمل عمران خان کوموت کی طرف دھکیل رہا ہے لہٰذا میں تحریک انصاف کے مخلص رہنماؤں اورعمران خان سے پیارکرنے والے نوجوانوں، بزرگوں،خواتین اورخصوصاًطلبہ وطالبات سے کہتاہوں کہ وہ اپنی لیڈرشپ پردباؤ ڈالیں کہ وہ فوری طورپر سپریم کورٹ میں آئینی پٹیشن دائرکریں کہ جبکہ سپریم کورٹ فیصلہ دے چکی ہے کہ تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت ہے اورسیاسی جماعت کے لحاظ سے اسے اس کی مخصوص نشستیں دی جائیں توسپریم کورٹ الیکشن کمیشن کوواضح حکم دے کہ اس فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے فوری طورپرتحریک انصاف کواس کی مخصوص نشستیں دی جائیں۔ ساتھ ساتھ سپریم کورٹ سے یہ بھی استدعا کی جائے کہ جب تک الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کواس کی مخصوص نشستیں نہیں دی جاتیں اس وقت تک پارلیمنٹ میں کسی بھی قسم کی آئینی ترامیم یاآرڈی ننس لانے پرپابندی لگائی جائے اوراگرحکومت آئینی ترامیم لاتی ہے تو اسے ہرگز آئینی نہیں سمجھاجائے گا بلکہ یہ عمل غیرقانونی تصورہوگا اوراس غیرقانونی عمل کے ذریعے جوقانون سازی کی جائے گی وہ بھی غیرقانونی قراردی جائے گی۔
تحریک انصاف کے رہنماؤں کو واضح اعلان کرناچاہیے کہ جب تک 40 سے زائد مخصوص نشستوں کافیصلہ نہیں ہوجاتااورقومی اسمبلی کاایوان مکمل نہیں ہوجاتااس وقت تک وہ کسی بھی قسم کی آئینی ترامیم کو قومی اسمبلی میں لا نے اور آئینی ترامیم کے کسی بھی عمل کوقبول نہیں کریں گے اور قومی اسمبلی کاایوان نہیں چلنے دیں گے۔
میں سمجھتاہوں کہ عوام نے 8فروری کے الیکشن میں پی ٹی آئی کوووٹ دیے ہیں لہٰذا قومی اسمبلی کی مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کاآئینی وقانونی حق ہے اوریہ حق اسے ملناچاہیے۔ مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کونہ دینا سراسر ظلم ہے۔
پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن جمہوریت کے لئے نہیں بلکہ جمہوریت کاقتل کرنے کے لئے آئینی ترامیم لانا چاہتی ہیں لہٰذا میں پاکستان کے تمام جمہوریت پسند عوام سے اپیل کرتاہوں کہ اگرانہیں پاکستان اور جمہوریت سے پیار ہے توانہیں ان ترامیم کونہیں مانناچاہیے اوراس عمل کے خلاف آواز اٹھاناچاہیے۔
الطاف حسین
(ٹک ٹاک پر خطاب…26ستمبر 2024ء )