فارم 47میں دھاندلی کے ذریعے کامیاب قراردیئے جانے والے آج کہیں بھی عوام کو منہ دکھانے کے قابل نہیں ہیں۔الطاف حسین
جنہوں نے قرآن مجیدپر باربارعہد کرنے کے باوجود اپنے حلف سے غداری کی وہ تحریک اورنظریہ ہی کے نہیں بلکہ قرآن کے بھی مجرم ہیں
ایم کیوایم ایک روایتی سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک تحریک ہے
انشاء اللہ ایک دن ہمارے مشن ومقصد کی ایسی کامیابی وکامرانی ہوگی کہ پوری دنیا دیکھے گی۔الطاف حسین
ایم کیوایم کے بانی وقائد جناب الطاف حسین کاسعودی عرب میں محبان پاکستان کے زیراہتمام منعقد ہ اجتماع سے خطاب
لندن…3 اگست 2024ئ
ایم کیوایم کے بانی وقائدجناب الطاف حسین نے کہاہے کہ 8، فروری2024ء کے الیکشن میں فارم 47میں دھاندلی کے ذریعے کامیاب قراردیئے جانے والے جیت کربھی ہارگئے ہیں اور آج یہ لوگ کہیں بھی عوام کو منہ دکھانے کے قابل نہیں ہیں۔انہوں نے یہ بات سعودی عرب میں محبان پاکستان کے زیراہتمام ہفتہ تشکرکے سلسلے میں منعقد ہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اجتماع میں محبان پاکستان کے کارکنوں کے ساتھ ساتھ نوجوانوں ، بزرگوں، خواتین اوربچوں نے بڑی تعدادمیں شرکت کی ۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ ایک سیاسی جماعت اورتحریک میں فرق ہوتاہے۔ سیاسی جماعت کامقصد انتخابات میں حصہ لینا اور اقتدارکاحصول ہوتاہے جبکہ تحریک یاموومنٹ کاایک مشن ہوتاہے، مقصد ہوتاہے، کاز ہوتاہے جس کے حصول کے لئے وہ سیاست میں حصہ تولے سکتی ہے لیکن سیاست یاالیکشن میں حصہ لینااس تحریک کے مقصد کوپورانہیں کرتا تاوقتیکہ اس کاجونظریہ، مشن، مقصد اورکاز ہے وہ پورا نہ ہوجائے ۔انہوں نے کہاکہ تحریک ہمیشہ کسی بڑے مقصد کے لئے قائم کی جاتی ہے، یاحالات و اسباب کے نتیجے میں وجود میں آتی ہے ۔ مثال کے طورپر جب ہم تحریک پاکستان کی تاریخ کوپڑھیں گے توہمیں معلوم ہو گاکہ قیامِ پاکستان کا ایک مقصد تھا، ایک نظریہ تھا، ایک کاز،ایک مؤقف تھا کہ جب انگریز سے آزادی لی جارہی ہے اور انگریز ہندوستان سے واپس جارہاہے تو مسلمانوں کاایک علیحدہ وطن ہوناچاہیے۔ اس مقصدکے لئے جوجدوجہد کی گئی اس کے دوران 20لاکھ جانی ومالی قربانیاں دی گئیں جن میں نوجوان اوربزرگ ہی نہیں بلکہ خواتین اوربچے بھی شامل تھے۔ اسی طرح ایم کیوایم بھی ایک روایتی سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک تحریک ہے جس کامقصد محروم ومظلوم مہاجروں کے حقوق حاصل کرناہے اور مہاجروں کے ساتھ ساتھ ملک کی تمام مظلوم قوموں کوبھی ان کے حقوق دلانااور ملک میں ایسامنصفانہ نظام قائم کرناہے جس میں تمام نسلی ولسانی اورثقافتی اکائیوں کومساوی حقوق حاصل ہوں اورکسی کے ساتھ بھی کوئی ناانصافی یازیادتی نہ کی جائے
جناب الطاف حسین نے کہاکہ ہرتحریک کواونچ نیچ کے مراحل سے گزرناپڑتاہے اوراستحصالی قوتوں کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ جبروستم کے ذریعے ا س تحریک کوختم کردیاجائے ، اس پراس قدرجبرکیا جائے کہ اس میں شامل لوگ یاتو ڈر کرخاموش ہوجائیں یااس سے بددل ہوجائیں۔ ایم کیوایم کے ساتھ ایساہی ہوا۔ایم کیوایم کوختم کرنے کیلئے اس کے خلاف بھی کئی بارریاستی آپریشن کئے گئے،اس پر ریاستی جبروستم کے پہاڑتوڑے گئے ، اس کے ہزاروں کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا، ہزاروں کارکنوں کو گرفتارکیاگیا،ہماری آواز دبانے کیلئے ستمبر 2015ء میں میری تحریر، تقریر،تصویرحتیٰ کہ میرا نام تک لینے پر پابندی عائد کردی گئی۔ اس ریاستی جبر کے باعث ایم کیوایم کے کئی لوگ ڈرکرخاموش ہوگئے، کئی لوگوں نے اپنی وفاداری کاسوداکرلیا۔ لیکن تمام ترحالات کے باوجود جو لوگ مقصد اورنظریہ سے سچے تھے وہ تحریک کیلئے کام کرتے رہے ۔ ایسے سچے ساتھیوں کی محنت اور قربانیوں کے طفیل ہماری تحریک زندہ رہی اورالحمدللہ آج بھی زندہ ہے۔ ریاست نے میری تحریک، میرانام مٹانے کی بہت کوشش کی لیکن یہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ بے شک اللہ جسے چاہتاہے عزت دیتاہے ، جسے چاہتاہے ذلت دیتا ہے، بے شک اللہ ہر شے پر قادرہے۔ تمام ترریاستی مظالم کے باوجود میری تحریک زندہ ہے ، میرے چاہنے والوں کے دلوں میں میری محبت آج بھی قائم ہے ۔بے شک عزت دینے والا اللہ ہے اوراسی کی بڑائی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہماراکل بھی یہ عہدتھا، آج بھی ہے کہ ہماری گردن کاٹی جاسکتی ہے لیکن ہم کسی بھی یزید کے آگے سرنہیں جھکائیں گے اورحق پر قائم رہیں گے۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ تحریک کے جن لوگوں نے باربارقرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر عہدکیاکہ ہم تحریک کے مقصد اورنظریہ اورشہیدوں کے لہوسے غداری نہیں کریں گے،انہوں نے تحریک اورمشن ومقصد سے ہی غداری نہیں کی بلکہ شہیدوں کے لہو اورقرآن مجیدسے بھی دھوکہ کیاہے، اللہ کے ساتھ کئے ہوئے وعدے کی بھی خلاف ورزی کی ۔ ایسے لوگ تحریک اورنظریہ ہی کے نہیں بلکہ قرآن مجید پر لئے گئے عہد کے بھی مجرم ہیں۔ایسے لوگ وقتی طورپرآسانیاں اورآسائشیں توحاصل کرلیتے ہیں لیکن عوام کے دلوں میں ان کیلئے کوئی عزت نہیں ہوتی ۔ انہوں نے کہاکہ غدارانِ قوم 8،فروری کے انتخابات میں عوام کے ہاتھوں بری طرح مستردکردیئے گئے تھے اورعوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان ہارے ہوئے لوگوں کو کس طرح سیٹیں دلوائی گئیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے وفاپرست آزاد امیدوارجنہیں کسی قسم کی کوئی انتخابی مہم چلانے نہیں دی گئی، کئی امیدواروں کوگرفتارکرلیاگیا ، ان کے نشانات بھی مختلف تھے اس کے باوجود عوام نے انہیں بھاری تعدادمیں ووٹ دیے تھے ، ہمارے وفاپرست امیدوارکئی جگہ سے جیت چکے تھے لیکن کھلی کھلی دھاندلی کے ذریعے بعد میں نتائج تبدیل کئے گئے ۔فارم 47میں دھاندلی کے ذریعے کامیاب قراردیئے جانے والے آج کہیں عوام کومنہ دکھانے کے قابل نہیں ہیں۔ بے شک اللہ تعالیٰ ہی بہتر انصاف کرنے والا ہے۔
جناب الطاف حسین نے کارکنوں سے کہاکہ آپ کسی کوبرابھلاکہنے کے بجائے اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق ثابت قدمی اورمستقل مزاجی سے جدوجہد کرتے رہیے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجیدمیں فرماتاہے کہ خدااس قوم کی حالت نہیں بدلتاجب تک کہ وہ قوم خود اپنی حالت بدلنے کی کوشش نہ کرے۔ لہٰذا ہم سب کوجدوجہد کرناچاہیے۔ انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجیدمیں یہ بھی فرمادیا ہے کہ بے شک حق آنے کیلئے ہے اورباطل مٹنے کیلئے ، انشاء اللہ اس فرمانِ الہٰی کے مطابق ایک دن ہمارے مشن ومقصد کی ایسی کامیابی وکامرانی ہوگی کہ پوری دنیا دیکھے گی۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ ہم دعاکرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے ایمان اوراپنے عہدپرقائم رکھے، ہمیں بے ایمانی اوردھوکے بازی سے دورر کھے، تحریک کے شہداکے خون کے صدقے ہمارے اندر وفاہی رکھے ، ہمارے اندربے وفائی کبھی نہ ڈالے، جس طرح اللہ نے ہمیں ان پراپرٹی کیس میں کامیابی عطاکی ہے،اسی طرح ہماری تحریک کو، ہماری قوم کواورہرمظلوم کواس کی جدوجہد میں کامیابی عطا فرمائے، ہرمظلوم کوا س کاحق دلادے،جن لوگوں نے پاکستان کے محروم لوگوں کو ان کاحق دلانے اورپاکستان میں نظام کی بہتری کے لئے عملی جدوجہد کی ہے ان کو اتنی ہمت وطاقت عطافرمائے کہ وہ کسی بھی موڑ پر اپنے مقصد سے پیچھے نہ کرے۔ ہمیں بے وفاؤں کے بجائے ہمیشہ وفا والوںمیں رکھے۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ جب 19جون 1992ء کوایم کیوایم کے خلاف آپریشن شروع کیاگیا تھا تواس وقت تحریک کوجاری رکھنے کے لئے جہاں دیگر اوورسیزیونٹوں کے کارکنوں نے خدمات انجام دیں، اسی طرح محبان پاکستان کے کارکنوں نے اس کٹھن دورمیں جس طرح تحریک کی معاونت کی وہ مثالی ہے۔
جناب الطاف حسین نے تقریب کے انعقاد اوراس کے سلسلے میں شاندارانتظامات کرنے پر محبان پاکستان کے تمام کارکنوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیااورایک ایک ساتھی کوبہت بہت پیار اورشاباش پیش کی ۔