Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

اسٹیبلشمنٹ کی چھتری تلے ڈاکٹر عشرت العباد کی سربراہی میں ایم کیوایم کے خلاف نیاعسکری ٹولہ تشکیل دیا جارہا ہے ۔ رابطہ کمیٹی متحدہ قومی موومنٹ


 اسٹیبلشمنٹ کی چھتری تلے ڈاکٹر عشرت العباد کی سربراہی میں ایم کیوایم کے  خلاف نیاعسکری ٹولہ تشکیل دیا جارہا ہے ۔ رابطہ کمیٹی متحدہ قومی موومنٹ
 Posted on: 8/2/2024 1

اسٹیبلشمنٹ کی چھتری تلے ڈاکٹر عشرت العباد کی سربراہی میں ایم کیوایم کے
 خلاف نیاعسکری ٹولہ تشکیل دیا جارہا ہے ۔ رابطہ کمیٹی متحدہ قومی موومنٹ

دبئی میں ISIکے لے پالکوں کے ساتھ مل کر قائدتحریک الطاف حسین اور ایم کیوایم کے خلاف نت نئی سازشوں کے جال بنے جارہے ہیں

سچے وفاپرست کارکن اور عوام ان نئی سازشوںسے ہوشیار رہیں

 عسکری قیادت نئے نئے سیاسی گروپ بنانے میں اپنی توانائی اوروسائل خرچ نہ کرے 

 اس طرح کے اقدامات سے ملک پہلے ہی بہت سیاسی انتشار میں مبتلاہے، 

ملک کے ساتھ اس طرح کے مزیدکھلواڑنہ کئے جائیں

 قائدتحریک الطاف حسین اوران کیMQMکے وجود کی حقیقت کو تسلیم کیاجائے

 آرمی چیف جنر ل عاصم منیر، کورکمانڈرز،ISI،MI اورفوجی اسٹیبلشمنٹ سے اپیل
ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کااہم پالیسی بیان

لندن…2  اگست  2024ئ
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کاایک اہم اجلاس کنوینر مصطفےٰ عزیزآبادی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈپٹی کنوینرز شاہد رضا،قاسم علی رضا، ریحان عبادت، اراکین رابطہ کمیٹی افتخار حسین، سفیان یوسف، ارشد حسین، علی طراوش، محفوظ حیدری، عاطف شمیم، حسان بٹ اور رابطہ کمیٹی کے ایڈوائزر ڈاکٹر ندیم احسان نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملک کے موجودہ سیاسی حالات، عوام کودرپیش مسائل اورایم کیوایم کے خلاف نت نئی سازشوں پر تشویش کااظہارکیاگیا ۔اجلاس میں بانی و قائدِ تحریک جناب الطاف حسین اور ان کی ایم کیو ایم کے خلاف ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی آشیرباد سے کی جانے والی نئی سازش کے بارے میں تحریک کے کارکنان اور عوام کو آگاہ کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس کے بعد اپنے ایک مشترکہ تفصیلی بیان میں مرکزی رابطہ کمیٹی نے کہا کہ بانی و قائدِ تحریک جناب الطاف حسین کی 46برس کی طویل اورمثالی جدوجہد اور ان کی ناقابل فراموش قربانیاں کسی سے پوشیدہ نہیں۔ قائدِ تحریک الطاف حسین نے ہی بے نام مہاجروں کوایک نام اور شناخت دی۔انہیں ایک پلیٹ فارم پر متحد کرکے ایک قوت بنایا اور ایم کیو ایم کو ملک کی تیسری اور سندھ کی دوسری بڑی سیاسی جماعت بنایا۔ قائدِ تحریک الطاف حسین نے غریب ومتوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے ایم کیوایم کے پڑھے لکھے کارکنوں اورمہاجروں سمیت تمام قومیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کوہی نہ صرف اسمبلیوں میں بھیجا بلکہ انہیں مئیر، ڈپٹی مئیر ، وزیر ، مشیر، سینیٹرحتیٰ کہ گورنرتک بنوایا۔ مگر انہوں نے نہ تو کبھی خود کوئی الیکشن لڑا اور نہ ہی اپنے کسی بھائی یابہن کو کسی اسمبلی کاممبر بنایا۔

رابطہ کمیٹی نے مشرکہ بیان میں کہاکہ 11جون 1978کواس تحریک کے وجود میں آنے کے دن سے ہی ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے تحریک کے خلاف سازشیں شروع کردی تھیں۔جب قائدتحریک الطاف حسین کی قیادت میں ایم کیوایم ایک قوت بنناشروع ہوئی توفوجی اسٹیبلشمنٹ اوراس کی طاقتورایجنسیISI نے ایم کیوایم کو کچلنے کے لئے ڈرگ مافیااوراپنی تشکیل کردہ تنظیموں کے جرائم پیشہ افراد کواسلحہ دیکرمہاجربستیوں پر مسلح حملے کرائے، مہاجروں کا قتل عام کرایاگیا، ان مظالم کے باجودجب ایم کیوایم کی جدوجہد کاسفرنہ روکاجا سکاتو فوج نے قائدتحریک الطاف حسین کوان کے نظریہ اورکاز سے دستبردار کرانے کیلئے انہیں خریدنے کی کوشش کی ، جب وہ اس میں بھی ناکام ہوگئی تو ایم کیوایم کو ختم کرنے یا ٹکڑوں میں بانٹنے کی پالیسی پر عمل شروع کیاگیا۔ جس کے تحت ایک طرف تو قائدتحریک الطاف حسین کوراستے سے ہٹانے کیلئے ان پرمتعدد قاتلانہ حملے کرائے گئے ،21 دسمبر 1991ء کو قائدتحریک الطاف حسین کو دستی بم کے حملے میں قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔ جس کے بعد قائدتحریک الطاف حسین ایم کیوایم کی مرکزی کمیٹی اور ذمہ داران وکارکنان کے اصرار پر جنوری 1992میں پاکستان سے برطانیہ آگئے اورجلاوطنی اختیارکرلی لیکن برطانیہ آکربھی قائدتحریک جناب الطاف حسین ایک دن کیلئے بھی تحریک سے الگ نہیں ہوئے اورگزشتہ 32برسوں سے تمام تر نامساعد حالات کے باوجودوہ اپنی جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اسٹیبلشمنٹ اورISI نے ایم کیوایم کو توڑنے کیلئے 1992ء میںMQMکے کچھ سینئر رہنماؤں کوخرید کر ایم کیوایم حقیقی بنائی ، پھر تحریک کے کچھ دیگر رہنماؤں کو دباؤ میں لیکر عظیم طارق گروپ بنایاگیا، دوسری جانبMQM کے خلاف 19جون 1992ء کوشروع ہونے والا فوجی آپریشن بھی جاری رہاجس کے دوران ہزاروں کارکنان کا ماورائے عدالت قتل کیا گیا، ہزارو ں گرفتار ہوئے، سینکڑوں لاپتہ کردیئے گئے اور ہزاروں جلاوطن ہونے پرمجبور ہوئے۔قائدتحریک جناب الطاف حسین کے حوصلے توڑنے کیلئے ان کے72سالہ بزرگ بڑے بھائی ناصر حسین، جواں سال بھتیجے عارف حسین اور 70سالہ بہنوئی اسلم ابراہانی کوگرفتارکرنے کے بعد بدترین تشدد کانشانہ بناکرماورائے عدالت قتل کردیاگیا۔ 

 ملٹری اسٹیبلشمنٹ اورISI نے مارچ 2016ء میں حقیقی کی طرز پرایم کیوایم کے چند ضمیرفروشوں پرمشتمل PSP  نامی ٹولہ بنایاجس نے مہاجرنام اورMQM کونیست ونابود اور دفن کرنے کے فرعونی اعلانات کئے اور کارکنوں اورہمدردوں کو دہشت گردی کانشانہ بنایا۔ 22اگست 2016ء کے بعدMQM کے مزید ٹکڑے کرنے کیلئے ایم کیوایمPIB اورMQM-P بنائی گئی جنہوں نے غداری کی سابقہ مثالوںکو پیچھے چھوڑتے ہوئے قائدتحریک جناب الطاف حسین کیMQM پرہی قبضہ کرلیا ۔ دوسری جانب ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے قائدتحریک جناب الطاف حسین کے خلاف برطانیہ میں بھی جھوٹے مقدمات بنوائے، انہیں گرفتارکروایا لیکن اس کے باوجود بھی  قائدتحریک الطاف حسین نے اپنے مشن و مقصد کونہیں چھوڑا ۔

رابطہ کمیٹی نے اپنے بیان میں کہاکہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے ایم کیوایم کوختم کرنے اور اس کے ٹکڑے کرنے کے ناپاک منصوبے کے تحت حقیقی، PSP ، MQM-P بنائی ، جب ان ٹولوں سے مطلونہ بتائج نہ مل سکے تو MQM-P اورPSP ٹولے کوآپس میں ضم کردیا گیا۔ اس کے باوجود بھی جب فوجی اسٹیبلشمنٹ اپنے ناپاک منصوبوں میں ناکام ہوگئی ہے تو ملٹری اسٹیبلشمنٹ اورISI اب ایک اور نیا ٹولہ تشکیل دے رہی ہے جس کے بارے میں ہم تمام وفاپرست کارکنوں اور عوام کو خبردار اور آگاہ کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔ یہ نیا ٹولہ سابق گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد کی سربراہی میں تشکیل دیاجارہاہے اور اس سازشی منصوبے پر تیزی سے عمل درآمد شروع کردیاگیا ہے۔

 اپنے مشترکہ بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہاکہ تحریک کے سینئر کارکنان بخوبی آگاہ ہیں کہ ایم کیوایم میں شمولیت سے قبل ڈاکٹر عشرت العباد کا کوئی سیاسی بیک گراؤنڈ نہیں تھا، انہیں 1990ء میں قائدتحریک جناب الطاف حسین نے ایم پی اے بنایا، صوبائی وزیربنایالیکن 1992ء میں فوجی آپریشن شروع ہونے پر ڈاکٹرعشرت العباد نے قائدتحریک جناب الطاف حسین کی ہدایت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایم کیوایم کے خلاف قائم کئے جانے والے ایک گروپ میں شمولیت اختیارکرلی جوحاجی کیمپ کے نام سے مشہورتھا ۔ کچھ عرصہ بعد ڈاکٹر عشرت العباد اپنے خاندان سمیت لندن پہنچے اور قائدتحریک الطاف حسین سے اپنی غلطیوں کی معافیاں مانگیں۔ قائدتحریک جناب الطاف حسین نے اعلیٰ ظرفی کامظاہرہ کرتے ہوئے انہیں نہ صرف معاف کیا بلکہ ان کی اوران کے خاندان کی ہر طریقہ سے مدد کی اورڈاکٹر عشرت العبادکو MQM-UK کا آرگنائزر بھی بنایا ۔ جب 2002ء میں ایم کیوایم مخلوط حکومت میں شامل ہوئی تو قائد تحریک الطاف حسین نے ڈاکٹر عشرت العباد کو گورنر سندھ کے اعلیٰ منصب پر فائز کرایاجو ڈاکٹر عشرت العباد اور ان کے خاندان پر قائدتحریک کابہت بڑا احسان تھا ۔ قائدتحریک الطاف حسین نے اس تلقین کے ساتھ ڈاکٹر عشرت العباد کو گورنرسندھ کے منصب پرفائز کیاکہ تحریک، اپنے کاز، تحریک کے شہیدوں اور اپنی مظلوم و محروم قوم کے اجتماعی مفاد کو ہرگز فراموش نہ کرنا مگرافسوس کہ ڈاکٹر عشرت العباد نے قوم کے اجتماعی مفادات کے بجائے فوجی اسٹیلبشمنٹ کے مفادات کیلئے کام کیااور اپنے محسن قائدتحریک جناب الطاف حسین کو دھوکہ دیا۔

اپنے مشترکہ بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ڈاکٹر عشرت العباد کے دور میں فوجی اسٹیبلشمنٹ اورISI نےMQM کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے جوجوبھیانک منصوے تشکیل دیے ، ڈاکٹرعشرت العباد نے ان منصوبو ں میں فوجی اسٹیبلشمنٹ کی سہولت کاری کی ۔ اسٹیبلشمنٹ نے12مئی 2007 کے واقعہ کی سازش گورنر ہاؤس میں تیار کی ، جس کا سارا ملبہ MQM اورقائدتحریک الطاف حسین پر ڈالاگیا،انہی کے دور میں 2011ء میں اسٹیبلشمنٹ نے پیپلزپارٹی اور لیاری گینگ وارکے سفاک دہشت گردوں کے ذریعے کراچی میں مہاجروں کا قتل عام کیا لیکن ڈاکٹر عشرت العباد خاموش رہے ۔فوج نے2013ء میںMQM کے خلاف نیا آپریشن شروع کیا تو ڈاکٹرعشرت العباد اس آپریشن کی منصوبہ بندی اوراس پر عملدرآمد کاحصہ رہے ، 11مارچ 2015ء کو رینجرز نے نائن زیرو پر غیرقانونی چھاپہ مارا اور MQM کے جواں سال کارکن سید وقاص علی شاہ کو شہید کیا توڈاکٹرعشرت العباد نے اس معاملے پر بھی رینجرز کے مؤقف کی تائید کی، ان کی موجودگی میں نائن زیروپربلاجواز چھاپے مارے جاتے رہے،MQMکے کارکنوں کو گرفتار کرکے لاپتہ کیاجاتارہا، ان کی مسخ شدہ لاشیں ملتی رہیں لیکن ڈاکٹرعشرت العباد نے قوم پر ہونے والے ان مظالم پرگورنرشپ سے استعفیٰ دیناتودور کی بات ہے اس پرحکومت اوراسٹیبلشمنٹ سے کوئی احتجاج تک نہ کیا بلکہ وہ اسٹیبلشمنٹ کی زبان بولتے رہے ۔ ا نہی وجوہات کی بنا پر 2015ء میں ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے ڈاکٹر عشرت العباد سے لاتعلقی اختیارکرلی تھی۔

 رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ڈاکٹر عشرت العباد کے دور میں ہی7ستمبر 2015ء کو قائدتحریک الطاف حسین کی میڈیاپر غیر آئینی اور غیر قانونی پابندی لگی، قائدتحریک اوردیگر رہنماؤں کے خلاف جھوٹے مقدمات قائم ہوئے ، شہرسے قائدتحریک الطاف حسین کی تصویریں اور پینافلیکس اترتے رہے مگر ڈاکٹر عشرت العباد اپنے محسن اوراپنی تحریک کے خلاف یہ تمام زیادتیاں دیکھتے رہے اوراسٹیبلشمنٹ کی خوشنودی کیلئے کام کرتے رہے۔ رینجرز نے یکم مئی 2016ء کو ایم کیوایم کے کارکن آفتاب احمد کوگرفتارکرکے حراست میں سفاکی سے قتل کیا، کارکنوں کی مسخ شدہ لاشیں ملنے اور جبری گمشدگیوں کے خلاف ایم کیوایم کی جانب سے کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتال کی گئی مگرڈاکٹرعشرت العباد نے اس پر بھی خاموشی اختیار کئے رکھی ، 22 اگست 2016ء کو نائن زیرو اورMQMکے دفاتر کو غیرقانونی طورپر سیل (seal) کیا گیا، تحریک کے دفاتراورمہاجر بستیوں کو مسمار کیا گیا، کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدہ اور گرفتار کیا گیا، قوم پر بدترین مظالم ہوئے مگر ڈاکٹر عشرت العباد یہ سب کچھ دیکھتے رہے۔ ڈاکٹر عشرت العباد نے گزشتہ دنوں جیونیوزکے نمائندے اعزاز سید کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اعتراف کیا ہے کہMQM کے خلاف 2013کے فوجی آپریشن کاپلان انہوں نے ہی تیارکیا،انہوں نے ہی منظور کرایا اورانہوں نے ہی نافذ کرایا۔ لہٰذااس حقیقت میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ ڈاکٹر عشرت العباد ملٹری اسٹیبلشمنٹ اورISI کی جانب سے قائدتحریک الطاف حسین ، ایم کیوایم اور مہاجر قوم کے خلاف سازشوں اور ریاستی مظالم میں نہ صرف حصہ دارر ہے بلکہ اس میں براہ راست شر یک بھی تھے۔ 

اپنے بیان میں رابطہ کمیٹی نے مزید کہا کہ ڈاکٹر عشرت العباد نے ایک طرف تو میڈیا پریہ کہا کہ الطاف حسین میرے محسن ہیں مگر وہ عملی طورپر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر اپنے اسی محسن کے خلاف کی جانے والی سازشوں میں سہولت کاری کرتے رہے ،انہوں نے کٹھن وقت میں اپنے محسن کے ساتھ محسن کشی اور قوم کے ساتھ احسان فراموشی کی اور اس طرح وہ قائدتحریک کو بار بار ھوکے دیتے رہے۔رابطہ کمیٹی نے کہا کہ ڈاکٹر عشرت العباد گزشتہ آٹھ برسوں سے دبئی میں عیش وعشرت کی زندگی گزار رہے ہیں، اپنے بچوں کی شادیاں 7اسٹار ہوٹلوں میں کررہے ہیں جبکہ تحریک کے شہیدوں کے یتیم بچے کسمپرسی کی زندگی گزاررہے ہیں ۔ برطانیہ میں قائدتحریک کے خلاف جھوٹے مقدمات بناکران کی زندگی اجیرن کی گئی، تحریک کو شدید مالی مشکلات سے دوچارکیا گیا مگر ڈاکٹر عشرت العباد کوتوفیق نہ ہوئی کہ وہ ان مشکل حالات میں تحریک کا ساتھ دیتے۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ڈاکٹر عشرت العباد نے اب ملٹری اسٹیبلشمنٹ اورISI کے تیارکردہ منصوبے کے تحت ایک نئے ٹولے کی تشکیل اورقوم کومزیدنقصان پہنچانے کے عسکری پروجیکٹ پر کام شروع کردیا ہے۔وہ   دبئی میںISI اور اس کے لے پالکوں کے ساتھ مل کر قائدتحریک جناب الطاف حسین اور تحریک کے خلاف نت نئی سازشوں کے جال بن رہے ہیں۔ لوگوں کودبئی بلاکرخفیہ ملاقاتیں کی جارہی ہیں اور انہیں بتایاجارہا ہے کہ مجھےISI اورملٹری اسٹیبلشمنٹ کی مکمل آشیرباد حاصل ہے اور تم لوگ میرے ساتھ چلوگے توISI اوررملٹری اسٹیبلشمنٹ تمہیں ہر طرح سے نوازے گی۔اسی سازشی منصوبے کے تحت مہاجر قوم کے غداروں اور مختلف سیاسی جماعتوں کے افراد او رتاجروں سے بھی ملاقاتیں کی جارہی ہیں۔اس نئے عسکری ٹولے کو لانچ کرنے کی تیاریوں کے سلسلے میں اسٹیبلشمنٹ کی آشیربادسے مختلف شہروں میں تقریبات کاانعقاد کیا جارہا ہے جن میں ڈاکٹر عشرت العباد کے ٹیلیفونک خطاب کروائے جارہے ہیں۔

رابطہ کمیٹی نے اپنے پالیسی بیان میں کہاکہ ہم ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے یہی کہیں گے کہ جس شخص نے اپنے محسن، اپنے قائد، اپنی تحریک اوراپنی قوم سے بدعہدی کی ہو اس شخص سے فوج اورملک سے کسی عہد کو نبھانے کی توقع کیسے کی جاسکتی ہے لہٰذا ہم عسکری قیادت سے یہی کہیں گے کہ وہ نئے نئے گروپ بنانے میں اپنی توانائی اور وسائل خرچ نہ کریں۔ اس طرح کی پالیسیوں اوراقدا مات سے ملک پہلے ہی بہت سیاسی انتشار میں مبتلا ہے، خدارا ملک کے ساتھ اس طرح کے مزید کھلواڑنہ کئے جائیں۔ رابطہ کمیٹی نے آرمی چیف جنر ل عاصم منیر، کورکمانڈرز،ISI،MI اورفوجی اسٹیبلشمنٹ کومخاطب کرتے ہوئے کہاہے کہ قائدتحریک الطاف حسین پاکستان کی ایک مسلمہ سیاسی حقیقت ہیں، وہ آج بھی کروڑوں عوام کے متفقہ اورمحبوب لیڈر ہیں،لہٰذا عسکری قیادت قائدتحریک الطاف حسین اوران کیMQMکے وجود کی حقیقت کو تسلیم کرے، ان کے خلاف طرح طرح کی سازشیں اورریاستی آپریشن بندکیاجائے ، قائدتحریک الطاف حسین کی تحریرو تقریر اورتصویر کی نشرواشاعت پر عائد غیرآئینی وغیرقانونی پابندی ختم کی جائے ، نائن زیرو کو کھولاجائے اورMQM کو سیاسی وفلاحی سرگرمیوں کی اجازت دی جائے، لاپتہ کارکنوں کوبازیاب اور اسیر کارکنوں کو فی الفورر ہا کیا جائے، عوام کے زخموں پر مرہم رکھا جائے اوران کے دکھوں کا مداوا کیا جائے ۔ 

رابطہ کمیٹی نے اپنے پالیسی بیان میں کہاکہ تحریک کے ہرسچے وفاپرست کارکن اور قوم سے محبت کرنے والے ہر فرد کا فرض ہے کہ وہ نئے عسکری ٹولے اوراس نئی سازش سے ہوشیار اور آگاہ رہیں ،اس پالیسی بیان کو ایک ایک فرد تک ضرور پہنچائیں اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ملکرتحریک اورقوم کونقصان پہنچانے والے تمام غداروں کا سوشل بائیکاٹ کریں۔ رابطہ کمیٹی نے اپنے بیان کے آخر میں اس عزم کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ کوئی بھی سیاسی بازیگر خواہ کتنی ہی بڑی عسکری چھتری میں کیوں نہ لایا جائے، ملک خصوصاً سندھ کے عوام اپنے اتحاد کامظاہر ہ کرتے ہوئے ایسے تمام سیاسی بازیگروں کو ان کے ناپاک ارادوں میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ایسے تمام نئے بازیگر بھی ماضی کے مستردکردہ غداروں کی طرح عوام کے ہاتھوں مسترد کئے جائیں گے اورمہاجروں سمیت تمام مظلوم عوام اپنے محبوب لیڈر قائدتحریک جناب الطاف حسین کی قیادت میں متحد رہیں گے اوراپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ 

٭٭٭٭٭


9/27/2024 12:20:30 AM