Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

ایم کیوایم پراپرٹیز کیس کاپس منظر اورتضادات:


ایم کیوایم پراپرٹیز کیس کاپس منظر اورتضادات:
 Posted on: 7/17/2024

17 جولائی 2024 ئ
ایم کیوایم پراپرٹیز کیس کاپس منظر اورتضادات:

 (1) ایم کیوایم کے اس پراپرٹیزکیس کوسمجھنے کے لئے اس کے پیچھے کارفرماسازش اوراس کے پس منظر سے آگاہ ہونا آپ کے لئے ضروری ہے ۔ کہ ایم کیوایم کے خلاف کس کس طرح سازشیں کی گئیں
آپ جانتے ہیں ہمارے خلاف برسوںسے ریاستی آپریشن جاری ہے۔17، اگست2016ء کو ایم کیوایم نے کراچی پریس کلب پر کارکنان کے ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں اور غیرقانونی چھاپوں گرفتاریوں کے خلاف بھوک ہڑتال کاآغاز کیا تھا۔
22 ، اگست 2016ء کی شام کومیری تقریرکوجواز بناکررینجرز نے بھوک ہڑتالی کیمپ پر دھاوابول دیا بعدمیں فاروق ستار اوردیگر کو کراچی پر یس کلب سے گرفتارکیا۔اگلے روز یعنی 23  اگست 2016ء کوصبح فاروق ستارکورہاکیاگیا تو انہوں نے کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے میری 22 اگست کی تقریراوراس روز ہونے والے واقعات سے لاتعلقی کااعلان کیا اوریہ کہاکہ جب تک الطاف بھائی کی صحت کے ایشوز ہیں، اس وقت تک ایم کیوایم کو  پاکستان سے چلایا جائے گا۔

 (2) اس پوری پریس کانفرنس میں کہیں بھی یہ نہیں کہا گیا کہ ہم نے الطاف بھائی کوپارٹی سے نکال دیاہے۔ لیکن بہادرآباد والوں کی جانب سے جب ستمبر2019ء میں لندن میں پراپرٹیز پر کیس داخل کیاگیاتویہ جھوٹادعویٰ کیا گیا کہ ہم نے 22 اگست 2016ء کوہی الطاف حسین کوپارٹی سے نکال دیا تھا ۔ 
(3) انہوں نے یہ جھوٹ بھی بولاتھاکہ الطاف حسین نے 23 اگست 2016ء کوقیادت سے استعفیٰ دے دیا تھا جبکہ 23 اگست 2016ء کو میری جانب سے جو بیان جاری کیا گیاتھا اس میں میں نے رابطہ کمیٹی کوتنظیمی،سیاسی اور پالیسی معاملات چلانے کا اختیار دیا۔ یہ اختیار کسی ایک فرد یاصرف پاکستان  کی رابطہ کمیٹی کے ارکان کونہیں بلکہ پوری رابطہ کمیٹی کو دیا تھا جس میں لندن میں موجود رابطہ کمیٹی کے ارکان بھی شامل تھے  
 (4) اصل میں یہ معاملہ ایم کیوایم کوتوڑنے کی سازش کا حصہ تھا ۔جیسے 1992ء میں ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے حقیقی بنائی …عظیم طارق گروپ بنایا گیا ، جیسےPSP بنائی گئی۔ اسی طرح 22 اگست 2016ء کے بعد فوج اورآئی ایس آئی نے ایم کیوایم کے کچھ لوگوںکوتوڑکرMQM-P بنائی ۔ ایم کیوایم سے الگ ہوکرکوئی گروپ بنانے والوں کوپارٹی کافیکشن توکہا جاسکتا ہے لیکن اصل ایم کیوایم قرارنہیںدیا جاسکتا ۔

(5)  تمام کارکنان جانتے ہیں کہ ایم کیوایم کے تمام سیاسی وتنظیمی فیصلہ کے لئے تحریک کے بانی وقائد اورنظریہ دینے والے کی حیثیت سے میری رہنمائی اور توثیق ہمیشہ سے لازمی رہی ہے، ایم کیوایم کا ہر آئین بھی اس حوالے سے بالکل واضح ہے ۔

 (6) ایم کیوایم کے آئین کے آرٹیکل  9 (b)میں اس بارے میں واضح الفاظ میں شق موجود ہے جس کے تحت رابطہ کمیٹی ہر اہم فیصلے میں میری رہنمائی اورتوثیق لینے کی پابند ہے یعنی میری رہنمائی اور توثیق کے بغیرکیاجانے والاکوئی بھی فیصلہ یاآئین میں کسی بھی قسم کی ترمیم کی کوئی آئینی حیثیت نہیں ۔ 

  (7) 22  اگست 2016ء کے بعد اسٹیبلشمنٹ کے منصوبے کے تحت ایم کیوایم کوہائی جیک کرنے کا ایک کھیل کھیلاگیا ۔ 31،اگست2016 کو چندلوگوںکوپی آئی بی کالونی میںبٹھاکر جعلسازی کرکے ایم کیوایم کے آئین میں ترمیم کی گئی ،آئین سے بانی وقائد کا نام نکالاگیا جوایم کیوایم کے آئین اورقواعد وضوابط کے سراسر خلاف تھا۔

 (8) بہادرآباد والے کہتے ہیںکہ الطاف حسین نے 23 اگست 2016ء کو رابطہ کمیٹی کوتنظیمی فیصلوںکااختیار دیا تھا ،تو الطا ف حسین نے تنظیمی فیصلوںکااختیار پوری رابطہ کمیٹی کو دیا تھا صرف پاکستان میں موجود ارکان کونہیں کہ وہ بیٹھ کرجو چاہیں فیصلہ کرلیں…حتیٰ کہ تحریک کے آئین کوہی تبدیل کردیں، پارٹی کے آئین سے اپنے بانی وقائد کا نام اور اس کے اختیار کو ہی نکال دیں اور خود کو ایم کیوایم قراردے دیں۔
(9)   22 اگست 2016ء کے بعد ایم کیوایم کے آئین میں ترمیم، آئین سے بانی وقائدکانام اوراختیارنکالنا اور ایم کیوایم پر قبضہ کرنا اسٹیبلشمنٹ کے '' مائنس الطاف حسین فارمولے '' کاحصہ تھا۔ 

(10) اِس حوالے سے اُس وقت کے وزیراعظم نوازشریف کے ترجمان ڈاکٹرمصدق ملک نے اسٹیبلشمنٹ کی ترجمانی کرتے ہوئے واضح الفاظ میں ایک دھمکی آمیزبیان دیا تھا جوریکارڈ پرموجود ہے۔ مصدق ملک نے یہ دھمکی آمیزبیان 26اگست 2016ء کو ڈان نیوز کے پروگرام '' دوسرا رخ '' میں گفتگو کرتے ہوئے دیاتھا جو انگریزی روزنامہ ڈان میں بھی شائع ہوا جس کی ہیڈلائن یہ تھی۔
Government warns MQM to distance itself from Altaf Hussain or suffer consequences
 یعنی '' ایم کیوایم اپنے قائدسے لاتعلقی اختیارکرے اور آئین میں ترمیم کرے ورنہ نتائج بھگتنے کے لئے تیار ہوجائے '' ۔

(11) 26  اگست 2016ء کواسلام آباد سے یہ دھمکی آمیز پیغام آیا،27 اگست 2016ء کو فاروق ستار نے PIB کالونی میں پریس کانفرنس کرکے کہا، آج ہم نے ریڈلائن کھینچ دی ہے ، اب لندن سے ہمارا ٹوٹل  disconnect ہے۔ 

(12) اس کے بعد 31 اگست 2016ء کو پی آئی بی کالونی میں فاروق ستارکے گھرپرایک اجلاس ہوا جس کے بارے میں نہ قائد کوعلم …نہ رابطہ کمیٹی کے کنوینر کوعلم …نہ رابطہ کمیٹی کے تمام ارکان کوعلم …بس چند لوگوںکوبٹھاکر ایم کیوایم کے آئین میں غیرقانونی طور پر ترمیم کردی گئی… اور آئین سے 9-Bکی اس بنیادی شق کونکال دیا گیاجس کے تحت بانی و قائد الطاف حسین سے رہنمائی اور توثیق لینالازمی ہے ۔آئین میںکوئی بھی ترمیم بانی وقائدکی توثیق کے بغیر کیسے جائزاورقانونی ہو سکتی ہے ؟
یہ ساراعمل قائد کوالگ کرکے ایم کیوایم پر قبضہ کی اسٹیبلشمنٹ کی سازش کاحصہ تھاجس پر اسٹیبلشمنٹ برسوںسے کام کررہی تھی لیکن اس سازش میں وہ اس لئے کامیاب ہوسکی کہ تحریک کے لوگوںنے ہی غداری کرکے اسٹیبلشمنٹ کی سازش پر عمل کیا۔


 
 




12/4/2024 5:13:44 PM