فوج کے کمانڈروںسے کہتاہوں خدارا اپنی پالیسی تبدیل کیجئے ، لاپتہ افرادکوبازیاب کیجئے ،طاقت کے ذریعے لوگوںکو دبانے کاسلسلہ ترک کیجئے، خدارا ڈائیلاگ کیجئے ۔الطاف حسین
کونساآئین فوج کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ بغیروارنٹ کے جسے چاہوپکڑکر لاپتہ کردو؟ ۔الطاف حسین
بلوچ نوجوان راشدحسین بروہی کوفی الفوربازیاب کیاجائے ، بلوچ، پختون ، مہاجر، سندھی، گلگتی، بلتستانی، چترالی، ہزارے وال ، کشمیری ،تمام قومیتوں کے لاپتہ افراد کوبازیاب کیا جائے
لندن … 6 مئی 2024ء
ایم کیوایم کے بانی وقائدجناب الطاف حسین نے فوج کے کورکمانڈروں، فارمیشن کمانڈروںسے کہاہے کہ خدا کے لئے اپنی پالیسی تبدیل کیجئے ، لاپتہ افرادکوبازیاب کیجئے اورطاقت کے ذریعے لوگوںکی آوازدبانے کاسلسلہ ترک کیجئے۔ ٹک ٹاک پر لاپتہ افراد کے مسئلے پرا ظہارخیال کرتے ہوئے جناب الطا ف حسین نے کہاکہ مظلوم بلوچوں، سندھیوں، مہاجروں، پشتونوں ، کشمیریوں، گلگتیوں، بلتستانیوں اور دیگر مظلوموم قوموں کے بے گناہ نوجوانوںکولاپتہ کیاجارہاہے، اس وقت سب سے زیادہ نوجوان بلوچوںکولاپتہ کیاجارہاہے، ان کی مائیں، بہنیں ، بزرگ بچے ہرجگہ احتجاج کررہے ہیں۔ جناب الطاف حسین نے ٹک ٹاک نشست پر موجود افراد سے کہاکہ آپ اپنی آنکھیں بندکر کے تصورکریں کہ آپ کے بھائی کو ، بیٹے کوفوج والے گھر سے لیکرچلے گئے ہیں، اسے الٹالٹکا کر مار رہے ہیں، وہ فریادیں کررہاہے کہ میں نہیں ہوں، اس کے جسم کو ڈرل کیاجارہاہے،اسے کرنٹ لگایا جارہا ہے، اسے مار کر اس کی لاش کومسخ کیاجارہاہے۔ انہوں نے حاظرین سے کہا کہ آپ زرا تصور کریں کہ یہ سوچ کر آپ کے دل پر کیا گزری ہے؟ جناب الطاف حسین نے لاپتہ بلوچ نوجوان راشدحسین بروہی کی والدہ سے دلی ہمدردی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ جس ماں کا بیٹا شہید ہوجائے تو اسے وقت گزرنے کے ساتھ صبر آجاتاہے لیکن جس ماں کابیٹالاپتہ کردیا جائے،اس کاہر روز اپنے بیٹے کی واپسی کے انتظار میں گزرتا ہے۔پاکستان کے ارباب اختیاراورعوام اس مظلوم ماںکے دکھ اور تکلیف کا اندازہ کریں ۔ اگر راشدحسین بروہی پر کوئی الزام ہے تواسے قانون کے تحت عدالت میں پیش کیاجائے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ کل ہی آرمی چیف جنرل عاصم منیرنے کہاہے کہ ہمیں اپنی آئینی حدود کاعلم ہے، میراسوال یہ ہے کہ کونساآئین پاکستان کی فوج کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ بغیروارنٹ کے جسے چاہو لاپتہ کردو؟کیاپاکستان کا آئین فوج کواس بات کی اجازت دیتاہے کہ کسی کے بھی گھرمیں بغیروارنٹ کے گھس جاؤ، ماؤںبہنوں بیٹیوں کی بے حرمتی کرواورگھرمیں موجود تمام مردوںکوپکڑکرلاپتہ کردو؟ پاکستان کے آئین کا کونساآرٹیکل اس عمل کا اجازت دیتاہے؟
جناب الطاف حسین نے کہاکہ میں بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگی پربلوچ ماؤں،بہنوں، بیٹیوں،بچوںاوربزرگوں کے دکھ میں شریک ہے۔ میں تمام لوگوںسے کہتاہوں کہ آپ لاپتہ کئے جانے والے افراد کے پرامن احتجاج میں شریک ہوں۔ اگر پرامن احتجاج کے لئے باہرنہیں آسکتے تو قلم کے ذریعے اس ظلم پر احتجاج کریں، مظلوم بلوچوںکاساتھ دیں جو کسی سے لڑائی نہیں کررہے بلکہ پرامن طریقے سے احتجاج کررہے ہیں۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ بلوچوںسے کہتاہوں کہ مہاجروںکادردبھی ایسا ہی ہے ، ہم نے پاکستان کو بنانے کے لئے 20لاکھ جانوں کانذرانہ پیش کیا، ہمارے دلوںسے پوچھوکہ ہم پاکستان کیلئے کیا کچھ چھوڑ آئے۔ہم اپنے بزرگوں کی قبریں، مزارات ، جاگیریں ، جائیدادیں، اپنے محلے اوراپنی گلیاں چھوڑ آئے اورپاکستان میں ہمارے ساتھ کیاسلوک کیا جارہاہے۔ہزاروں مہاجرنوجوانوںکو ماورائے عدالت قتل کیاگیا، لاپتہ کیاگیا، وہ سندھی نوجوان جوسندھ دھرتی سے مخلص ہیں ، جو سندھ دھرتی کے حقوق چاہتے ہیں، انہیں لاپتہ کیاگیاہے ، اسی طرح پشتونوں، گلگتیوں، بلتستانیوں، ہزارے وال حتیٰ کہ کشمیریوںتک کوفوج نے لاپتہ کررکھاہے۔ صر ف اس پاداش میں کہ تم اپناحق کیوں مانگتے ہو۔ انہوں نے کہاکہ میں پنجاب کے عوام سے پوچھتاہوںکہ آپ کے بھائی، بیٹے، مائیںبہنیں اوربیٹیاں جیلو ں میںقید ہیں، اب آپ کے دلوںپر کیا گزررہی ہے ؟ انہوں نے کہاکہ جولوگ سچ بول رہے ہیںانہیں جبرکانشانہ بنایاجارہاہے،صحافی اسد علی طور کو غائب کیاگیا، اسی طرح سینئر اینکر حامد میر جنہیں پہلے بھی گولیاں مارکرشدید زخمی کیاگیا، اب انہیںبھی جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، ارشدشریف ایک جراتمند صحافی تھا،اسے بری طرح مارا گیا ہے،اسی طرح مطیع اللہ جان، عمرچیمہ اورکتنے ہی صحافی گرفتارکرکے لاپتہ کئے گئے ۔ پنجاب، بلوچستان اورپختونخوا کے کتنے ہی صحافی اوروکلاء غائب کردیے گئے ، قتل کردیے گئے۔ بیرون ملک جوصحافی ظلم کے خلاف آوازبلند کررہے ہیں انہیں قتل کیاگیا،مزیدصحافیوں کو دھمکیاں دی جارہی ہیں، پاکستان میں ان کے اہل خانہ پر ظلم کیاجارہاہے ۔ دوسری طرف عمران خان اوران کی زوجہ محترمہ بشریٰ بی بی کوقید کیاگیاہے۔میںفوج کے کورکمانڈروں ، فارمیشن کمانڈروںسے کہتا ہوں خدا کے لئے اپنی پالیسی تبدیل کیجئے ، لاپتہ افرادکوبازیاب کیجئے، سیاسی کارکنوں، صحافیوںاوران کے اہل خانہ کودھمکیاں دینے کاسلسلہ بند کیجئے۔ اس بات کااحساس کیجئے کہ اس طرح کے ظلم سے عوام کے دلوں میں نفرتیں پیداہورہی ہیں، ایسا نہ ہو کہ اس مسلسل ظلم سے تنگ آکرکسی دن ملک بھرمیں عوام سڑکوں پر آجائیں۔
خداکے لئے ڈائیلاگ کرو…ڈائیلاگ کرو…ڈائیلاگ کرو۔ یہی ایک واحد حل ہے ۔
انہوں نے مطالبہ کیاکہ بلوچ نوجوان راشدحسین بروہی کوفی الفوربازیاب کیاجائے ، تمام بلوچ، پختون ، مہاجر، سندھی، گلگتی، بلتستانی، چترالی، ہزارے وال ، کشمیری اور تمام قومیتوں کے لاپتہ افراد کوبازیاب کیاجائے۔