غیرآئینی اقدام پرصرف جنرل پرویزمشرف کو سزادیناکھلا تعصب ،
عصبیت اور نفرت ہے۔الطاف حسین
1999ء کو فوج نے ٹیک اوورکیا اس وقت جنرل پرویزمشرف ملک میں نہیں تھے ، ٹیک اوور کرنے والوں میںجنرل محمود، جنرل عزیز، جنرل عثمانی اوردیگر شامل تھے
جنرل ایوب خان، جنرل یحییٰ خان ،جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء لگایا، آئین توڑا، کیا انہیں ان کی زندگی میں یامرجانے کے بعد آرٹیکل 6کے تحت سزادی گئی ؟
صرف جنرل پرویز مشرف کوسزادینا تعصب نہیں کہاجائے گاتوکیاکہاجائے گا
جنرل پرویزمشرف کواسی لئے سزادی گئی کیونکہ وہ مہاجرتھے
پنجاب کے عوام کو تعصب کے خلاف آواز اٹھانا ہوگی ، عصبیت کی سوچ کو بدلنا ہوگا
ایم کیوایم کے قائدجناب الطاف حسین کاٹک ٹاک پر فکری نشست سے خطاب
لندن … 2 اپریل 2024ئ
ایم کیوایم کے بانی وقائدجناب الطاف حسین نے کہاہے کہ ملک میں غیرآئینی اقدام پرصرف جنرل پرویزمشرف کو سزادیناکھلا تعصب ، عصبیت اورنفرت ہے۔ انہوں نے یہ بات ٹک ٹاک پر اسٹڈی سرکل سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ جس طرح قتل پر زیردفعہ 302کے تحت مقدمہ قائم کیاجاتا ہے اورقتل میں معاونت کرنے والوںکوبھی سزادی جاتی ہے خواہ قاتل اوراس کے سہولت کارکاتعلق کسی بھی علاقے سے ہو۔ اسی طرح آئین پاکستان کوتوڑنے ، اسے معطل کرنے یاآئین کوتوڑنے یامعطل کرنے کی سازش کرنے والے کے لئے پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت سزامقرر کی گئی جوکہ سزائے موت ہے ، اسی آرٹیکل 6 کی زیلی شق کے تحت جوآئین توڑنے ،اسے معطل کرنے اورآئین توڑنے کی سازش میں سہولت کاری کرنے والے کے لئے بھی سزائے موقت مقرر کی گئی ہے اورانصاف کاتقاضہ ہے کہ جوبھی آئین کوتوڑے، اس کومعطل کرے یا آئین کوتوڑنے یامعطل کرنے کی سازش کرے اورجو اس عمل میں سہولت کاری کرے ان سب کوہرقسم کی عصبیت اورامتیاز سے بالاترہوکرسزادی جانی چاہیے ۔ جناب الطاف حسین نے سوال کیاکہ جنرل ایوب خان نے 1958ء میں مارشل لاء لگایا، کیاجنرل ایوب خان کوآرٹیکل 6کے تحت سزادی گئی؟ جنرل یحییٰ خان نے مارشل لاء لگایا اورملک توڑ دیا، کیاآئین اورملک توڑنے پرجنرل یحییٰ پر آرٹیکل 6 لگائی گئی؟جنرل ضیاء الحق نے 1977ء میں مارشل لاء لگایا، آئین توڑا، کیاجنرل ضیاء الحق کی زندگی میں یامرجانے کے بعد آرٹیکل 6لگائی گئی؟ اسے سزادی گئی ؟ لیکن جب جنرل پرویزمشرف نے آئین توڑا ، اسے معطل کیاتوجنرل پرویزمشرف کے خلاف خصوصی عدالت میں آرٹیکل 6کے تحت ٹرائل کیاگیا اور آئین معطل کرنے پر پرویزمشرف کوسزائے موت سنادی گئی۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ جب 12 اکتوبر 1999ء کو فوج نے ٹیک اوورکیااوراس وقت کے وزیراعظم نوازشریف کووزارت عظمیٰ سے بیدخل کیاتواس وقت توجنرل پرویزمشرف ملک میں موجود نہیں تھے ، وہ توبیرون ملک سفر کے سلسلے میں ہوائی جہاز میں تھے،ان کا طیارہ توآسمان میں تھا، ملک میں ٹیک اوورجنرل پرویزمشرف نے نہیں بلکہ ان کے ساتھی جرنیلوں نے کیاجن میں جنرل محمود، جنرل عزیز، جنرل عثمانی اوردیگر شامل تھے۔ لیکن یہ نفرت کی انتہاہے کہ 2013ء میں نوازشریف دوبارہ برسر اقتدار آئے توٹیک اوور کرنے والے جنرل محمود، جنرل عزیز، جنرل عثمانی اور دیگر جرنیلوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے خصوصی عدالت تشکیل دے کرصرف جنرل پرویز مشر ف کاٹرائل کیاگیا، جنرل پرویزمشرف علاج کے لئے بیرون ملک گئے اور وہاں اسپتال میں داخل تھے لیکن آرٹیکل6کے تحت ان کاٹرائل چلتارہااور 17 دسمبر 2019ء کوخصوصی عدالت نے جنرل پرویزمشرف کوآئین معطل کرنے اورملک میں ایمرجنسی لگانے پرآرٹیکل 6 کے تحت سزائے موت سنادی ۔ خصوصی عدالت کے ایک جج نے توفیصلے میں یہ اضافی نوٹ بھی لکھاکہ جنرل پرویزمشرف کوشاہراہ دستور پر پھانسی دی جائے اوراگربیرون ملک اس کا انتقال ہوجائے تواس کی لاش کولاکرلٹکایاجائے ۔ لاہورہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کی اس سزاکے فیصلے کو کالعدم قراردیا تھا لیکن اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کی موجودہ عدالت میں اپیل کی گئی جس کی سماعت جنرل پرویزمشرف کے انتقال کے بعد کی گئی۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس سید امین الدین اورجسٹس اطہرمن اللہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے بینچ نے 10جنوری 2024ء کواس اپیل پر فیصلہ دیتے ہوئے جنرل پرویزمشرف کو سزائے موت دینے کے فیصلے کوبرقراررکھااورجنرل پرویزمشرف کی سزائے موت کے فیصلے کودرست قراردیدیا۔انہوںنے کہا کہ سپریم کورٹ نے یہ سوال کیوں نہیں اٹھایاکہ اگر آئین معطل کرنے پر سزابنتی ہے توآرٹیکل 6کے تحت آئین معطل کرنے میں سہولت کاری کرنے والوں کابھی ٹرائل کیوں نہیںکیاگیا؟ انہیں بھی سزا کیوں نہیں دی گئی؟
جناب الطاف حسین نے کہاکہ آئین جنرل ایوب خان، جنرل یحییٰ خان اورجنرل ضیا نے بھی توڑے اورمعطل کئے لیکن آرٹیکل 6کے تحت سزاصرف جنرل پرویز مشرف کودی گئی ، اسے تعصب نہیں کہاجائے گاتوکیاکہاجائے گا۔میں سمجھتاہوں کہ جنرل پرویزمشرف کواسی لئے سزادی گئی کیونکہ وہ مہاجرتھے۔ جناب الطاف حسین نے پنجاب کے عوام خصوصاً نوجوانوںکوملک کوبچانے کے لئے اس تعصب اور
عصبیت کے خلاف آواز اٹھاناہوگی، اس عصبیت کی سوچ کوبدلناہوگا ۔
٭٭٭٭٭