اگرپاکستان کو بچانا ہے تو فوج اورآئی ایس آئی کی سیاست میں مداخلت قطعا ًبند کرنی ہوگی ۔ الطاف حسین
لندن۔۔۔یکم اپریل2023ئ
متحدہ قومی موومنٹ کے بانی وقائد جناب الطاف حسین نے کہاہے کہ پاکستان کی سلامتی وبقاء کو یقینی بنانے کیلئے سیاست میں فوجی جرنیلوں اورآئی ایس آئی کے افسران کی مداخلت قطعی بند کرنے ہوگی اورپاکستان کی بقاء وسلامتی کیلئے ملک بھر کے عوام کو میدان عمل میں آنا ہوگا ورنہ پاکستان قائم نہیں رہ سکے گا۔
ان خیالات کااظہار انہوںنے کل بروز اتوارکی شب سوشل میڈیا کے ذریعے براہ راست خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اپنے خطاب میں جناب الطاف حسین نے کہاکہ آج میرے اس ہنگامی خطاب پر پاکستان کی سلامتی وبقاء کا دارومدار ہے اور شروع دن سے ہی میرا یہ اصولی مؤقف رہا ہے کہ اگرپاکستان کو بچانا ہے تو ملک سے فرسودہ جاگیردارانہ ، وڈیرانہ ، سردارانہ اوربے لگام سرمایہ دارانہ نظام ختم کرنا ہوگا ،فوج اورآئی ایس آئی کی سیاست میں مداخلت قطعا ًبند کرنی ہوگی اورپاکستان کی بقاء وسلامتی کیلئے ملک بھر کے عوام کو میدان عمل میں آنا ہوگا ورنہ پاکستان قائم نہیں رہ سکے گا۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ جب میں کہتا تھا کہ آئی ایس آئی لوگوں کو لاپتہ کرتی ہے، لوگوں کا ماورائے عدالت قتل کرتی ہے، لاپتہ افراد کو قتل کرکے ان کی بوری بند لاشیں ویرانوں میں پھینکتی ہے تو پاکستان کے عوام بالخصوص اہل پنجاب کی جانب سے ملک وقوم کے اصل دشمنوں کے بجائے مجھ ہی کو ملک دشمن کہاگیا،عوام نے کرپٹ فوجی جرنیلوں اور آئی ایس آئی کے افسران کو برا بھلاکہنے کے بجائے مجھ پر (الطاف حسین) ہی انڈین ایجنٹ،ملک دشمنی، دہشت گردی اور غداری کے جھوٹے الزامات لگائے۔
انہوں نے کہاکہ سچائی کو زیادہ عرصے چھپایا نہیں جاسکتا اورایک نہ ایک دن سچ سامنے آہی جاتا ہے۔چند روز قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں نے جوڈیشل کونسل کے نام مشترکہ خط لکھ کر اپنے ساتھ ہونے والے مظالم والی دردناک تفصیلات بیان کیں اور بتایاکہ آئی ایس آئی والے اپنی مرضی کے فیصلے کرانے کیلئے کس طرح ججوں پر دباؤ ڈالتے ہیں، ان کے کمروںمیں خفیہ کیمرے نصب کرکے بلیک میل کرتے ہیں اور ججوںکے رشتہ داروںکو اغواء کرکے کس طرح تشددکا نشانہ بناتے ہیں لیکن سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ، قاضی فائز عیسٰی نے اپنے ساتھی ججوںکی فریاد پر ہمدردردانہ غور کرنے کے بجائے اس خط کوہی اڑا کر پھینک دیا۔چیف جسٹس نے فوج اور آئی ایس آئی کے جرنیلوںکے حکم کی تابعداری کرتے ہوئے مذکورہ خط وزیراعظم اور ان کی چور کابینہ کو دے دیا جنہوں نے تحقیقات کے بغیرہی اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کے الزامات کی نفی کردی اور انہیں نامناسب قرار دیدیا۔
جناب الطاف حسین نے کہاک جو باتیں میں نے آج سے 40 سال پہلے بیان کی تھیں اور جن سچی باتوں کی بنا ء پرمجھ پربھتہ خوری، بوری بند لاشوں جیسے غلیظ اور جھوٹے الزامات لگائے گئے تھے آج وہ سب باتیں حرف بہ حرف سچ ثابت ہورہی ہیں۔اب میرے خلاف منفی پروپیگنڈہ کرنے والے فوجی جرنیلوں اورآئی ایس آئی کے افسران سے ملک بھرکے عوام کو سوال کرنا چاہیے کہ اسلام آباد یا کراچی کے ڈیفنس کلفٹن میںایک انچ بھی زمین جو الطاف حسین نے حاصل کی ہو،نکال کرلائیں۔الطاف حسین، کبھی میئر، گورنر یا اسمبلیوں کا رکن نہیں بنا، میں صرف اتنا چاہتا ہوں کہ پاکستان پر چند مخصوص خاندانوں کی اجارہ داری ختم ہو اور پاکستان میں غریب ومتوسط طبقہ کی حکمرانی قائم ہوجائے ۔ انہوںنے کہاکہ جب ملک کی سب سے بڑی جماعت PTI کے بانی عمران خان صاحب نے کہا کہ پاکستان کے عوام ایک آزاد قوم ہیں اور میں بیرونی آقاؤں کی غلامی نہیں کروں گا تو ان کی جماعت کے کارکنان بشمول قوم کی ماؤں، بہنوں اوربیٹیوں کو سڑکوں پر گھسیٹ کر جیل میں پھینک دیا گیا جو آج تک قید ہیں۔
ملک بھرکے انصاف پسند عوام بتائیں کہ الطاف حسین ،عمران خان اور ملک کے عام غریب عوام اپنی شکایت لے کر کہاں جائیں؟ کس سے انصاف مانگیں؟ کیونکہ پاکستان کی سب سے بڑی عدالت ، سپریم کورٹ آف پاکستان میں جب کوئی شکایت لے کر جاتا ہے توچیف جسٹس اس شکایت کو وفاقی کابینہ کے حوالے کردیتا ہے اور عسکری قوتوں کی منتخب کردہ ووٹ چور وفاقی کابینہ جائز شکایت کی تفتیش سے پہلے ہی مدعی کو جھوٹا قرار دے دیتی ہے۔
٭٭٭٭٭