سندھ ہائیکورٹ کی حیدرآباد سرکٹ بینچ نے ایم کیوایم کے تین کارکنوں کی نظربندی کالعدم قراردیتے ہوئے فوری رہائی کا حکم دیدیا
نظربندی کے آرڈر میں نقص امن کے ثبوت وشواہد پیش نہیں کئے گئے
نظربندی آئین کی خلاف ورزی ہے۔شکیل زئی ایڈوکیٹ
تین مزیدکارکنوں کی نظربندی کے خلاف درخواستوں کی سماعت 3اگست کوہوگی
حیدرآباد …یکم اگست 2023ئ
سندھ ہائیکورٹ کی حیدرآباد سرکٹ بینچ نے ایم کیوایم کے تین کارکنوں کی نظربندی کوکالعدم قراردیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا حکم دیدیا۔ ان تین کارکنوں میں حیدرآباد کے اکبر شیخ ، جاوید زئی اور میرپورخاص کے سینئرکارکن فاروق جمیل درانی شامل ہیں۔ تینوں کارکنوںکونقص امن کے تحت سانگھڑجیل میں نظربند کیاگیاتھا۔ آج جب عدالت کی کارروائی شروع ہوئی توجسٹس خادم حسین تونیو اور ارباب علی ہکڑو نے اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل سے ان کارکنوں کی نظربندی کے بارے میں دریافت کیاتو انہوں نے عدالت سے استدعاکی کہ انہیں جواب داخل کرنے کیلئے وقت دیاجائے۔ اس پر شکیل زئی ایڈوکیٹ نے اسکی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ان کارکنوں کی نظربندی کوپہلے ہی 21ر وز ہوچکے ہیں اور مزید وقت دیا گیا تو نظربندی کے خلاف دائرآئینی درخواست کاکوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے عدالت سے استدعاکی کہ درخواست پر آج ہی فیصلہ کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ نقص امن کے تحت نظربندی کے بارے میں جو آرڈر جاری کیاگیا اس میں بھی اس بات کے کوئی ثبوت وشواہد پیش نہیں کئے گئے کہ کارکنوںنے کسی قسم کاکوئی امن خراب کیا ہو۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ایم کیوایم کے کارکنوں اکبر شیخ ، جاوید زئی اور فاروق جمیل درانی کی نظر بندی کے آرڈرکوکالعد م قرادیتے ہوئے انکی فوری رہائی کاحکم دیدیا ۔ جبکہ حیدرآباد کے عامرصدیقی،ٹنڈوالہ یار کے سفیان الرحمان اور جیمس آباد عمرکوٹ کے لیاقت قائم خانی کی نظربندی کے خلاف درخواستوں کی سماعت کیلئے 3 اگست کی تاریخ مقررکردی۔ ایم کیوایم کے کارکنوں کی نظربندی کے خلاف دائر آئینی درخواستوں کی پیروی شکیل زئی ایڈوکیٹ، منصورقریشی ایڈوکیٹ، ارشاد انصاری ایڈوکیٹ اورطاہرشیخ ایڈوکیٹ نے کی ۔ اس موقع پر ساتھی وکلاء کے ہمراہ میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے شکیل زئی ایڈوکیٹ نے کہا کہ تمام کارکنوں کی نظربندی آئین کے 19سے 24تک تمام آرٹیکل کی خلاف ورزی ہے ۔ نظربندافراد کوسیاسی انتقام کانشانہ بنایاجارہا ہے ، ان کے اہل خانہ کوان سے ملاقات تک کرنے نہیںدی جارہی
ہے ۔ انہوںنے کہا کہ پٹیشنرباحوصلہ ہیںاور ہمیں انصاف کے حصول کیلئے عدالتوںپر مکمل اعتماد ہے۔