سندھ ہائیکورٹ نے ایم پی او کے تحت ایم کیوایم کے کارکنوں کی نظربندی کے حکم نامے کوکالعدم قراردیدیا۔تمام گرفتارشدگان کی فوری رہائی کاحکم
محکمہ داخلہ نے جس قانون کے تحت نظربندکیا اس کا اطلاق سندھ میں نہیں ہوتا
نظربندی کا نوٹیفکیشن غیرقانونی ہے ، ختیارات کاغلط استعمال کیاگیا۔ عدالت
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس عدنان اقبال چوہدری اورجسٹس ذوالفقار علی سانگی پرمشتمل دورکنی بینچ نے سماعت کی
درخواستوں کی پیروی جوہر عابدایڈوکیٹ اور سعدیہ غور ی ایڈوکیٹ نے کی
کراچی … 26 جولائی 2023ئ
سندھ ہائیکورٹ نے ایم کیوایم 9جولائی کوکورنگی میں نکالی جانے والی ریلی کے بعد گرفتار کئے جانے والے ایم کیوایم کی ایڈوائزری کونسل کے سابق انچارج آفتاب بقائی اور ایم کیوایم کے دیگر کارکنوں کی نظربندی کو غیرقانونی قراردیتے ہوئے گرفتارشدگان کی فوری رہائی کاحکم دیدیا۔سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس عدنان اقبال چوہدری اورجسٹس ذوالفقار علی سانگی پرمشتمل دورکنی بینچ نے ایم پی او کے تحت ایم کیو ایم کے کارکنوں کی نظربندی کے خلاف درج آئینی درخواستوں کی آج بھی سماعت کی ۔آج سماعت کے موقع پر کمرہ عدالت کھچاکھچ بھراہواتھا، اسیر کارکنوں کے اہل خانہ، پولیس وانتظامیہ کے حکام عدالت میںموجود تھے۔عدالت نے اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل سندھ سے استفسارکیاکہ نظربندکئے گئے ملزمان سے امن کوکیاخطر ہ لاحق ہے اورمحکمہ داخلہ نے نظربندی کاجو حکم نامہ جاری کیاتھا اس کی قانونی حیثیت کیا ہے، کیا صوبائی کابینہ نے اس حکم نامے کی منظوری دی تھی؟ اس پر اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے سیکریٹری داخلہ اور آئی جی سندھ کی تیارکردہ ایک رپورٹ عدالت میں پیش کی ۔سندھ ہائیکورٹ بینچ کے ارکان جسٹس عدنان چوہدری اور جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے اس رپورٹ کوتفصیل سے پڑھنے کے بعددوبارہ سوال کیاکہ آپ اس قانون کوپڑھیے جس کے تحت آئی جی سندھ کونظربندی کا اختیار حاصل ہے۔جب اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے وہ قانون پڑھاتو عدالت نے کہاکہ یہ قانون ختم ہوچکا ہے اورآئی جی سندھ کو اس کاکوئی اختیارحاصل نہیں ہے ، پھرآئی جی سندھ نے کیسے نظربندی کاحکم جاری کیااور لوگوںکو نظربندکیا۔اس موقع پر جسٹس عدنان چوہدری نے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ سے استفسارکیاکہ آپ کے پاس ایسے کیا شواہد ہیں جن کی بناء پر ان ملزمان کونظربند کرناضروری تھا۔ آپ نے انہیں محض ریلی نکالنے پر انہیں گرفتاراورنظربند کیا۔ جس پر ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ نے جواب دیا کہ ملزمان نے سڑک بھی بند کی تھی ۔ اس پر جج نے پھرسوال کیاکہ گرفتاری کے بعد ان ملزمان کی ضمانت منظورہوگئی لیکن پھراسی مقدمے میں انہیں نظربند کردیا گیا ۔ عدالت نے سوال کیاکہ کیایہ ملزمان عادی مجرم ہیں، کیایہ ریلیاں نکالنے اورسڑکیں بندکرنے کے عادی ہیں۔ اس پر ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ ہمیں کچھ ایسے شواہد ملے ہیںجن کی روشنی میں ہم یہ کہہ سکتے ہیںکہ یہ ملزمان یہ چیزیں دوبارہ کریںگے۔تو اس پر عدالت نے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ نے کہاکہ ہمارے پاس کچھ شواہدہیں۔ اس پر جج نے ان سے کہاکہ آپ انہیں رپورٹ کاحصہ بنائیں ۔ اس پر ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ نے جواب دیاکہ ہم نے رپورٹ نہیں بنائی ہے۔ اس پر عدالت نے کہاکہ آپ جس قانون کاحوالہ دے رہی ہیں وہ پنجاب کا ہے ، اس کا اطلاق سندھ میں نہیں ہوسکتا اورصرف خدشے کی بنیادپر کسی کونظربند نہیں کیا جاسکتا ۔ ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ نے کہاکہ ہمارے پاس حساس معلومات ہیں کہ یہ لوگ کسی سرگرمی کوکرنے جارہے ہیں۔ اس پر عدالت نے کہاآپ ہمیں شواہد پیش کریں۔ اس پر ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ نے اپنافون جج کودیااورکہاکہ اس میں کچھ حساس اورکلاسیفائیڈ معلومات ہیں جنہیںپبلک نہیں کیاجاسکتا۔اس پر جسٹس عدنان چوہدری اورجسٹس ذوالفقارسانگی نے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ کے فون میں موجود کچھ دستاویزات اورتصاویردیکھنے کے بعد آپس میں صلاح مشورہ کیا۔ عدالت ان شواہد سے مطمئن نہیں ہوئی۔ اس کے بعد عدالت نے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ سے سوال کیاکہ آپ نے جن افرادکونظربند کیاہے،کیاقانون کے مطابق آپ نے ان کوباضابطہ طورپرآگاہ کیاتھا۔ اس پر ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ نے اس سے انکارکیا۔ عدالت نے کہاکہ جب آپ نے باقاعدہ آگاہ نہیں کیاتووہ اس کے خلاف کیسے اپیل کریںگے۔ آپ نے اختیارات کاسراسرغلط استعمال کیاہے۔تمام چیزیں دیکھنے کے بعد عدالت نے فیصلہ دیاکہ نقص امن کے تحت نظربندی کا نوٹیفکیشن غیرقانونی ہے اوراختیارات کاغلط استعمال ہیں۔ عدالت نے انہیں کالعدم قرار دے دیا اورحکم دیاکہ 24گھنٹے کے اندراندرنظربند کئے گئے تمام افراد کو رہا کیا جائے ۔ کارکنوںکی غیرقانونی نظربند ی کے خلاف درخواستوں کی پیروی جوہر عابد ایڈوکیٹ اورمحترمہ سعدیہ غوری نے کی۔ عدالتی فیصلے پر وہاں موجود کارکنوں کے اہل خانہ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ۔ ایم کیوایم کے وکلاء نے انہیں مبارکبادپیش کی۔ واضح رہے کہ جن افراد کی نظربند ی کوعدالت میں چیلنج کیاگیا تھا ان کی فوری رہائی ہوجائے گی تاہم جن کی جانب سے درخواستیں دائر نہیں ہوئی ہیں انکی رہائی بھی درخواستیں دائر ہونے کے بعدممکن ہوجائے گی۔جن میں سے بیشتر کارکنوں کوسندھ کی دوردراز جیلوں میں منتقل کیاگیاہے۔