کرپشن …مملکتوں کی شکست وریخت کا اہم سبب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر ہم ماضی کی تاریخ سےلیکرآج تک کی تاریخ کاحقائق کی روشنی میں بنا تعصب سلطنتوں ،مملکتوں اور قوموں کے عروج وزوال کاجائزہ لیں توہمیں معلوم ہوگا کہ ان کی شکست وریخت کےمتعدد اسباب یاوجوہات ہیں،ان تمام اسباب ووجوہات میں سب سےاہم سبب اوروجوہ کامیں اپنے اس ٹوئٹ میں ذکرکرنا چاہوں گا، وہ سبب اور وجوہ جو ہےاسےکرپشن(Corruption) کہتے ہیں۔
اگر ہم ملک پاکستان کاجائزہ لیں تو مملکت پاکستان میں ہمیں کوئی حکومتی شعبہ ایسا نہیں ملتا جہاں کرپشن اپنے عروج پر نہ ہو۔ اگرہم پاکستان کے تمام حکومتی اداروں کی طاقت اوراثرورسوخ کاجائزہ لیں توپاکستان میں ہمیں حقائق اورعمل کی روشنی میں جوسب سے زیادہ طاقتور ادارہ نظرآئے گا وہ ''فوج'' کاادارہ ہے جس کے بڑے بڑے حاضرسروس کرپٹ جرنیل وافسران، پاکستان کے مروجہ آئین اور قانون سے ماوراء ہیں اوریہی وجہ ہے کہ جب ہم پاکستان کے ''دولخت'' ہوجانے کے اسباب تلاش کریں گے تو پاکستان دولخت ہوجانے کے پیچھے بھی فوج کے انہی ناعاقبت اندیش کرپٹ جرنیلوں کا ہاتھ نظرآئے گا۔ پاکستان کے ٹوٹنے کی وجہ تلاش کرنے والے''حمودالرحمان کمیشن'' کی رپورٹ کےمنظرعام پر نہ آنےکےپس پردہ بھی فوج کےبڑےبڑےکرپٹ جرنیلوں وافسران کاہاتھ ہے۔
اسی طرح قیام پاکستان سےلیکر آج تک پاکستان میں جتنے بھی مارشل لاء لگائےگئے تو آج تک مارشل لاء لگانے والے کسی ایک جنرل اوراس کے ساتھ شریک کسی بھی جرنیل کو سزادینا تو کجا بلکہ ہرایک مارشل لاء کو ملک کی سب سے بڑی عدالت ''سپریم کورٹ آف پاکستان'' جائز قراردیتی چلی آئی ہے۔
آج بھی ملک کی تباہ کن معاشی واقتصادی صورتحال میں فوج کےبڑے بڑے حاضرسروس کرپٹ جرنیلوں وافسران کا ہی عمل دخل نظرآئےگا۔ ملک کا کوئی ایک شعبہ ایسا نہیں جہاں فوج کے حاضرسروس کرپٹ جرنیلوں وافسران کابالواسطہ یا بلاواسطہ عمل دخل نہ ہو یہی وجہ ہےکہ ہر سرکاری ونیم سرکاری یانجی ادارہ اپنی من مانی کرنےاور کرپشن کرنےمیں آزادہےکیونکہ ہردور میں کوئی ادارہ ایسا نہیں ہےجہاں کرپٹ عناصرکواس وقت کےحاضرسروس کرپٹ فوجی جرنیلوں وافسران کاتحفظ حاصل نہ ہو۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کےعوام بجلی ،گیس ،پانی ، پیٹرول اور دیگر ضروری اشیاء کی عدم فراہمی یاقلت کا شکار ہیں ۔
مثال کےطورپر بجلی کی فراہمی کے ذمہ دار'' واپڈا''، ''کے الیکٹرک ''سمیت دیگر اداروں کوفوج کےحاضرسروس کرپٹ جرنیلوں وافسران کاتحفظ بعوض ''کرپشن'' حاصل ہوتا رہا ہے جوآج تک جاری ہے ۔ فوجی جرنیل آئینی طورپر منتخب حکومتوں کاتختہ الٹ سکتے ہیں، عوام کی مقبول سیاسی جماعتوں کوتوڑکر اس میں ایک یا ایک سے زائد گروپس بنواسکتے ہیں تو وہ ملک سے کرپشن کی لعنت کاخاتمہ کرنے کیلئے کوئی راست اقدام کیوں نہیں کرتے؟
آج عوام بجلی ، گیس ،پیٹرول اورپانی جیسی ضروری اشیاء کی عدم فراہمی یا قلت کا شکار ہیں، پریشان حال ہیں مگر ان کے آنسو پونچھنے والا کوئی نہیں ۔ بجلی، گیس اورپانی فراہم کرنے والے ادارے اپنے بلوں(Bills) میں من مانے اضافے کررہے ہیں مگراسکے باوجودعوام بجلی ،گیس اورپانی کی سہولت سے محروم ہیں اوران کی مشکلات وپریشانیوں کو دورکرنےوالا کوئی نہیں ۔
حکومت، ملک کی تباہ کن معاشی واقتصادی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ''IMF'' سے قرضے لیکر ان قرضوں پر سود کی ادائیگی کیلئے غریب عوام کی ضروری اشیاء پرٹیکس پرٹیکس لگائے جارہی ہے لیکن نہ تو جاگیرداروں کی زرعی آمدنی پر کوئی ٹیکس لگاتی ہے اور نہ ہی فوج کے حاضرسروس کرپٹ جرنیلوں وافسران کی بزنس ایمپائرBusiness Empire)) پرکوئی ٹیکس لگاتی ہے بلکہ فوجی جرنیلوں وافسران کی بزنس ایمپائر کو تو ہرقسم کے حکومتی ٹیکس سے چھوٹ حاصل ہے۔
لہٰذا اس کاواحد حل یہ ہے کہ ملک کےعوام کومتحدہوکر ملک میں ا نقلاب فرانس کی طرز پرانقلاب لانے کی جدوجہد کرنی ہوگی ورنہ انجام خاکم بدہن باقیماندہ ملک کادنیاکے نقشے سے مٹ جانے پر منتج نہ ہو۔خدانہ کرے کہ پاکستان کو ایسا وقت دیکھنا پڑے ۔
ہمیں تاریخ کا بغور جائزہ لینا چاہیےاورجیسا کہ آپ کے علم میں ہےکہ یہ مہینہ ''ماہ محرم الحرام'' کاہے اورہمیں ماہ محرم سے سبق ضرور حاصل کرنا چاہیے۔ ظالم وجابر اور سفاک حکمراں ''یزید'' کے خلاف امام حسین سمیت اہلبیت کے معصومین ، بزرگوں، نوجوانوں ، شیرخوارمعصوم بچوں حتیٰ کہ پاکیزہ ومحترم خواتین تک نے کربلا کے میدان میں بڑی سے بڑی قربانیاں دینے حتیٰ کہ اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے میں ذرہ برابر بھی دریغ نہیں کیا۔ معصومین کربلانے اپنی جانیں قربان کردیں مگر ظالم وسفاک یزید کے آگے سرنہیں جھکائے ۔ ماہ محرم ہمیں درس دیتا ہے کہ وقت کی تمام ظالم وجابریزیدی قوتوں کے خلاف ہمیں سنت اہلبیت پر عمل پیراہوتے ہوئے متحد ہوکر کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے گریز نہیں کرناچاہیے۔
آپ کا
الطاف حسین
24، جولائی2023ء (لندن)