Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

دوقومی نظریہ ! …درست ؟…سازش؟…یا…دھوکہ؟


دوقومی نظریہ ! …درست ؟…سازش؟…یا…دھوکہ؟
 Posted on: 7/17/2023
دوقومی نظریہ ! …درست ؟…سازش؟…یا…دھوکہ؟
دنیا کے وجود میں آنے کے بعد سے ہی اس زمانے کے طاقتورقبیلوں(Powerful tribes)کے سرداروں نے دوسرے کمزور قبائل کو مزید کمزور کرنے یا ان پر قبضہ کرنے کیلئے ان کمزور قبیلوں کو جھوٹ، مکروفریب اور دھوکے پر مبنی نعرے دیئے ۔ جب دنیا قبائلی دور سے نکل کر سلطنتوں(Empires) کے قیام والے دور میں داخل ہوئی تو ان طاقتور سلطنتوں نے کمزور سلطنتوں کو مزید کمزور کرنے کیلئے اسی قسم کے مکروفریب اور دھوکے پرمبنی نعرے دے کر یا تو ان کمزور سلطنتوں کو مزید کمزورکرنے یا ان پر قبضہ کرنے کا عمل کیا یہاں تک کہ سلطنت یونان(Greek Empire)،سلطنت روم (Roman Empire) ، سلطنت عثمانیہ (Ottoman Empire) ا وردیگر بڑی سلطنتوں نے بھی ایسے دھوکہ دہی پر مبنی نعروںمیں الجھایااور یوںوہ کمزور سلطنتوں پر قبضے پر قبضہ کرتے رہے ۔ اسی طرح سلطنت برطانیہ کاسورج ایسی آب وتاب سے نکلا کہ اس نے بھی اسی قسم کے ہتھکنڈے استعمال کرکے دنیا کے اتنے بڑے رقبہ پر قبضہ کرکے اپنی سلطنت قائم کرلی یہاںتک کہ واقعتا اس کی سلطنت میں سورج کبھی غروب ہی نہیں ہوتا تھا۔ 
جنگ عظیم اول (1914-1918) اور جنگ عظیم دوئم (1939-1945) کے بعد برطانیہ کی عسکری ومالی حالت ایسی ہوگئی تھی کہ اگر وہ اپنے مقبوضہ علاقہ خالی نہ کرتا تو آج دنیا کے نقشے پر برطانیہ کا نام ونشان تک نہ ہوتا۔ لہٰذا اسی غرض سے سلطنت برطانیہ کے بڑے بڑے فلاسفروںاور دانشوروں نے سلطنت برطانیہ کو یہ نسخہ تجویز کیا کہ مقبوضہ علاقوں کو چھوڑنے سے پہلے مقبوضہ علاقوں کے عوام کو نسل، زبان ، تہذیب وثقافت، مذہب یا کوئی اورقسم کے دھوکہ دہی کے ایسے نعرے دیئے جائیں کہ لوگ ا ن نعروں میں آکر اپنے اپنے پرانے جغرافیے کو قائم رکھنے کے بجائے اسے توڑنے پر بخوشی ورضا تیارہوجائیں۔ ا س طرح انگریز مقبوضہ علاقوں کو خالی کرکے وہاں سے برطانیہ واپس چلے جانے کے بعد بھی ان کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کرکے ان پر اپنا بلاواسطہ (Indirectly) کنٹرول کسی نہ کسی طرح قائم رکھ سکے جس کا سلسلہ آج تک جاری ہے ۔ 
اسی طرح کے سازشی منصوبوںکے تحت سلطنت برطانیہ کے کرتادھرتاؤں نے غیرمنقسم ہندوستان (undivided India) کوتقسیم کرنے کی غرض سے وہاں رہنے والے عوام کو ''مذہب'' کا ایسا چورن دیا کہ 
2
ہندوستان کے عوام ، مسلمان اور ہندو، مذہب کے نام پر دو علیحدہ علیحدہ قوموں میں تقسیم کردیے گئے ۔ نہ تو ہندو اور نہ ہی مسلمان اس مذہبی چورن کے دوررس خطرات کو جان سکے یا بھانپ سکے جس کے نتیجے میں غیرمنقسم ہندوستان دو علیحدہ علیحدہ ممالک یا دو علیحدہ علیحدہ جغرافیائی حدود رکھنے والے ممالک میں تقسیم ہوگیا۔ 
یہاں عوام خصوصاً تاریخ کے طالب علم اس بات پر ضرور غور کریں کہ سلطنت برطانیہ کے حکمرانوں نے جو ''مذہبی چورن'' غیرمنقسم ہندوستان میں پھیلایاتھا وہ دراصل یہ تھا کہ ہندوستان میں ایک ہندوستانی قوم نہیں بستی بلکہ یہاںدوعلیحدہ علیحدہ قومیں یعنی مسلمان اور ہندوبستی ہیں جوعلیحدہ مذہب رکھنے کی بنیاد پر دوعلیحدہ قومیں ہیں اور برطانوی سلطنت کے اس سازشی اوردھوکہ دہی کے نعرے کو''دوقومی نظریہ'' کے نعرے کی شکل میں پورے ہندوستان میں اتنا پھیلایاگیاکہ ہندو اور مسلمان بالآخر دونوں ہی اس نعرے کے فریب میں اتنا غرق ہوگئے کہ وہ اس ''دوقومی نظریہ'' کے نعرے کی بنیادپر ایک دوسرے کی قتل وغارتگری پر اس طرح عمل پیرا ہونے لگے کہ دونوں نے مذہب کے نام پر پورے ہی ہندوستان کو انسانی خون میں اس طرح غرق کردیا کہ جس کا منطقی نتیجہ یہ نکلا کہ متحدہ ہندوستان کا ایک جغرافیہ، دو جغرافیوں میں تقسیم ہوگیا جبکہ تاریخ یہ بتاتی ہے کہ مسلمان اور ہندو دونوں ہی ایک ہزار سال سے زائد عرصہ سے ایک ہی جغرافیہ میں میل ومحبت سے رہا کرتے تھے اور ایک دوسرے کی مذہبی تقریبات میں بخوشی ورضا شریک ہوا کرتے تھے یعنی وہ ایک دوسرے کے خوشی اور غم کے موقع پر ایک ساتھ شریک ہوتے تھے اس وقت نہ ''کفر'' کاکوئی فتویٰ آتا تھا اور نہ ہی مذہب کے نام پر علیحدہ قوم کا تصور ظاہرہوتا تھا۔ 
میری نظر میں ''دوقومی نظریہ'' انگریزوں کا دیا ہوا ایک سازشی اوردھوکہ دہی پر مبنی نظریہ تھا جس کی درج ذیل وجوہات پر قارئین کو ضرور غور کرنا چاہیے ۔
آج ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی پاکستان میں رہنے والے مسلمانوں کی تعداد سے زائد ہونے کا عمل خود ''دوقومی نظریہ'' کی نفی کررہا ہے۔
اگر دوقومی نظریے کی بنیاد پر مسلمان ایک علیحدہ قوم تھے تو پھر پاکستان 1971ء میںکس بنیاد پر دولخت ہوا؟ بنگلہ دیش کی صورت میں سابقہ مشرقی پاکستان کا پاکستان سے علیحدہ ہونے کا عمل کیا ''دوقومی نظریہ'' کو صریحاً  
3
باطل ثابت نہیں کرتا؟
پاکستان کی سرحدوں کو ہندوستان کے مسلمانوں کیلئے بند کرنے کا عمل کیا''دوقومی نظریہ'' کے منہ پر زناٹے دار طمانچہ نہیں ؟
ہجرت کرکے آنے والے مہاجروں (اردواسپیکنگ) کو آج تک(Sons of the soil) ''زمین کے بیٹے '' نہ سمجھنے کا عمل کیا ''دوقومی نظریہ'' کے پرخچے اڑانے کے مترادف نہیں؟
اس امر سے تمام مہاجربخوبی واقف ہیں کہ جب وہ کسی ملازمت کیلئے امتحان دینے کی لازمی شرط کو پورا کرتے ہوئے امتحان میں شریک ہوتے ہیں اور انتہائی اعلیٰ نمبروں سے کامیابی حاصل کرتے ہیں تو اس پر کامیاب ہونے والے مہاجرنوجوان اور ان کے اہل خانہ بہت خوش ہوتے ہیں لیکن جب وہ کامیابی کے بعد انٹرویو دینے جاتے ہیں تو ان سے باربار یہ سوالات پوچھے جاتے ہیں کہ تم کہاں پیدا ہوئے تھے ، جواب میں وہ کہتے ہیں کہ ہم کراچی ، حیدرآباد، سکھر یا سندھ کے فلاںفلاں شہر میں پیدا ہوئے تھے۔ پھر انٹرویو لینے والے افراد  ایک اور سوال یہ پوچھتے ہیں کہ تمہارے ماں باپ، دادا اورنانا کہاں پیدا ہوئے تھے۔ جب سوال پوچھنے والوں کو جواب دیا جاتا ہے کہ ہمارے ماں باپ، دادا اور نانا انڈیا میں پیدا ہوئے تھے تو سوالات پوچھنے والے یک زباں ہوکر یہ کہتے ہیں ،'' اچھا ! تم ہندوستانی ہو '' جس پر انٹرویو دینے والا فرد یہ جواب دیتا ہے کہ میں ہندوستانی نہیں بلکہ پاکستان میں پیدا ہواہوں اور میں پکا پکا پاکستانی ہوں۔ تو پھر انٹرویوز لینے والے افراد کہتے ہیں کہ اچھا آپ کو بذریعہ خط ،انٹرویو کاجواب مل جائے گا مگر امتحان میں اعلیٰ یعنی نمایاں نمبروں سے کامیابی حاصل کرنے والا خط کا انتظارکرتا رہتا ہے اور ملازمت کم نمبر حاصل کرنے والے کسی اور فرد جسےSon of the soil سمجھ کر پکا پاکستانی سمجھا جاتا ہے ، کودے دی جاتی ہے ۔ کیامہاجروں کے ساتھ روا رکھا جانے والا یہ متعصبانہ عمل دوقومی نظریے کو ایک فریب ثابت نہیں کرتا؟
مہاجروں کے خلاف فوجی آپریشن کے تحت ان کی ''نسل کشی''(Genocide) کاجوعمل کیاجاتا ہے وہ آج تک جاری ہے، توکیامہاجروں کی نسل کشی کایہ جاری عمل ''دوقومی نظریہ'' کاکھلا مذاق نہیں اڑارہا ہے ؟
4
پاکستانی فوج کا اپنی ہی پاکستانی قوم کو طاقت کے بل پر مقبوضہ قوم بنانے اور سویلیئنز (Civilians) کو 
عملی طورپراپناماتحت سمجھنے کا عمل کیا ''دوقومی نظریہ'' کو''بارود'' سے اڑانے کاعمل نہیں؟
پاکستانی فوج کا اپنے آپ کو آئین اور قانون سے ماوراء سمجھنے کاعمل ''دوقومی نظریہ'' کو پاش پاش کرنے کا عمل نہیں ؟
پاکستانی فوج کے جن جن جرنیلوں اور افسران نے کرپشن کے ذریعے بیرون ملک بڑی بڑی جائیدادیں بنانے کا عمل کیا، ان کے خلاف نیب (قومی احتساب بیورو) سمیت کرپشن کی تحقیقات کرنے والے دیگر تمام اداروں کا خاموش رہنا کیا''دوقومی نظریہ'' کے منہ پر ایک زوردار تھپڑ نہیں ؟
10۔ کیا کرپشن کی تحقیقات کرنے کا عمل صر ف سویلیئنز(Civilians)پر لاگو ہوتا ہے لیکن فوجی جرنیلوں پر لاگو کیوں نہیں ہوتا؟
11۔ فوج کہتی ہے کہ فوج کااپنا احتسابی عمل ہے تو کیا ایک مسلمان ملک میں فوج کا اپنا الگ احتساب کا عمل ہونا ''دوقومی نظریہ'' کے سراسر خلاف نہیں ؟
12۔ سویلیئنز(Civilians) کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کے عمل کو تو جائز قراردیاجاتا ہے جبکہ پاکستانی آئین وقانون کے تحت ملک کی عدالتوں بشمول سپریم کورٹ میں فوجی جرنیلوںکے مقدمات چلانے کے عمل کو گناہ کبیرہ قراردیاجاتا ہے ، کیا یہ دہرا معیار ''دوقومی نظریہ'' کوغلط ثابت نہیں کررہا ہے؟
13۔ آخر میں قارئین مجھے اس سوال کا جواب دیں کہ اگر ''مسلمان'' دوقومی نظریہ پر علیحدہ قوم ہیں تو ایک ارب سے زائد مسلمان ، مسلمان ہونے کے باوجود 51 سے زائد ممالک اپنے اپنے علیحدہ جغرافیوں میں کیوں تقسیم ہیں؟
14۔ کیااسلامی ممالک کی مشترکہ تنظیم ''OIC ''کاوجود دوقومی نظریہ کی کھلی نفی نہیں جس کے ممبران علیحدہ علیحدہ اسلامی ممالک سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ ''دوقومی نظریہ'' کی بنیادپرانہیںایک ہی قوم ہونا چاہیے تھا مگر عملاً ایسا نہیں ۔ تو پھر ثابت ہوتاہے کہ ''دوقومی نظریہ'' دراصل قطعی درست نہ تھا بلکہ یہ ''دوقومی نظریہ'' انگریزوں نے اپنے 
5
سازشی منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے دیا تھا جو سراسر دھوکہ اور صرف دھوکے کے علاوہ اور کچھ نہ تھا۔ 
پاکستان بظاہر تو ایک آزاد ملک ہے لیکن باشعور عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ پاکستان کا نظام طاقتور بیرونی ممالک کی ایماء پر تشکیل دیاجاتا ہے ۔ مزید یہ کہ کیاپاکستان اپنے مفادات کیلئے اٹھائے جانے والے منصوبوں واقدامات کیلئے بھی طاقتور ممالک سے اجازت ومنظوری کا طالب نہیں ہوتا؟اور کیا کسی بھی ملک سے تعلقات قائم کرنے کیلئے بھی طاقتور ممالک کی مرضی اور منشاء نہیں دیکھتا؟ابھی حال ہی میں سابق وزیراعظم عمران خان نے روس کا دورہ کیاتھا توکیا بعض طاقتور ممالک ان کے اس عمل پر ناراض نہیں ہوئے تھے ؟
میں تمام قارئین سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ مجھ سے اپنے سیاسی ونظریاتی اختلاف کو بالائے طاق رکھ کر خالصتاً علمی وفکری بنیاد پر میرے بیان کیے گئے نکات پر غور فرمائیں اور دلائل کی بنیاد پر اس پر تبصرہ فرمائیں۔
شکریہ
آپ کا
الطاف حسین
17، جولائی2023ء (لندن)

12/22/2024 4:58:46 AM