یکم جولائی 2023ئ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محترم جناب جنرل عاصم منیر صاحب!
چیف آف آرمی اسٹاف پاکستان!
السلام علیکم وآداب عرض
عیدالاضحی کی دلی مبارکباد قبول کریں۔ اب میں آپ کی خدمت میں چند اہم گزارشات پیش کرنا چاہتا ہوں۔
میں عیدکے دن سے لیکر آج مورخہ یکم جولائی2023ء کے دن تک پاکستان کے الیکٹرانک میڈیا پر فوج کے شہداء کے اہل خانہ کے بیانات دیکھ رہا ہوں ، شہداء کے لواحقین کے جذبات واحساسات غورسے دیکھ رہا ہوں۔ میں خود شہداء کے لواحقین میں شامل ہوں اور اپنی تحریک کے ہزاروں کارکنان کی شہادت کاصدمہ سہہ چکا ہوں لہٰذا میں ان شہیدوں کے لواحقین کے دکھ ، درد اورجذبات واحساسات کو اچھی طرح سمجھ سکتا ہوں۔ اسی لئے یہ کہنے کی جسارت کررہا ہوں کہ ملک کی سالمیت اور تحفظ کیلئے شہداء نے جوقربانیاں دی ہیں اس پر ان کے لواحقین کے بیانات میں اپنے پیاروں کی شہادت پر جس طرح فخر کااظہارکیا جارہاہے اور ساتھ ساتھ اپنے پیاروں کے بچھڑ جانے کا جو دکھ وکرب بیان کیاجارہا ہے اس پر مجھ سمیت پوری قوم کو شہداء کی شہادت پر فخرہے اور ان کے اہل خانہ کے اپنے پیاروں سے بچھڑ جانے کے دکھ پر صدمہ بھی ہے۔
اب میں ان ماں باپ، بچوں ،بچیوں اور سہاگنوں کے دکھ وکرب کی طرف آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوںجن کے پیاروں کو فوج، ISI اور ملک کے دیگر سیکوریٹی اداروں کے اہلکاروں نے ان کے گھروالوں کے سامنے گرفتارکرلیاتھا اورپھر انہیں لاپتہ کردیاگیا ۔ بہت سے لاپتہ کیے جانے والے افراد کو لاپتہ کئے 15 سے 20 سال سے زائدکا عرصہ بیت چکا ہے، ان لاپتہ افراد میں وہ بھی شامل ہیں جنہیں 14 سال پہلے لاپتہ کیاگیاہے ۔ شروع شروع کے دنوں اور آنے والی ہرعید کے موقع پر لاپتہ افراد کے اہل خانہ اپنے پیارے معصوم بچوں کویہ کہہ کہہ کرتسلیاں دے دیتے تھے کہ '' تمہارے ابو بیرون ملک گئے ہوئے ہیں اور وہ چھٹی نہ ملنے کے سبب اس عید پر گھرنہیں آسکے''۔ اسی طرح کے دلاسے دیتے دیتے آج ان کے معصوم بچے باشعور ، تعلیم یافتہ اور جوان ہوچکے ہیں ، ان کی مائیں اپنے بچوں کو جوکہ اب جوان ہوچکے ہیں کیاجواب دیں؟ مزید کیاتسلیاں دیں ؟ ان لاپتہ افراد کے اہل خانہ کیلئے تو ہرآنے والی نئی عید ،ان کے دکھی اور زخمی دلوں کو اور زیادہ دکھی اور ان کے زخموں کو مزید تازہ کرنے کا سبب بنتی ہے ۔
3۔ چیف آف آرمی اسٹاف جناب جنرل عاصم منیرصاحب!
کوئی ان لاپتہ افراد کے اہل خانہ بالخصوص معصوم بچوں کے دکھ اور کرب کی حالت کو دیکھے یا نہ دیکھے مگر اللہ تبارک وتعالیٰ تو ضروردیکھ رہا ہے ۔ ملک کے ہرچھوٹے بڑے سیاستدان نے لاپتہ افراد کے اہل خانہ سے ملاقاتیں کرکے وعدے وعید کئے حتیٰ کہ قسمیں تک کھائیں کہ ہم اپوزیشن میں رہ کر ان کی بخیریت گھرواپسی کیلئے بھرپورانداز میں آواز احتجاج بلند کرتے رہیں گے لیکن ا ن سیاستدانوں نے اپنے وعدے ذرہ برابر بھی پورے نہ کیے ۔ اسی طرح ان سیاستدانوںنے لاپتہ افراد کے اہل خانہ سے قسمیں کھاکھاکر یہ وعدے بھی کیے کہ اگر ہم اقتدار میں آگئے تولاپتہ افراد کو فوری بازیاب کرانا ہماری دیگر ترجیحات میں اولین ترجیح ہوگا مگر اقتدار میں آنے کے بعد ان کے وعدے وعید اورقسمیں ہمیشہ کی طرح اقتدار کی بھول بھلیوں میں گم ہوگئیں اورانہوں نے لاپتہ افراد کی بازیابی کی اولین ترجیح کے اپنے وعدے کوسردخانے میں ڈال دیا۔
محترم جنرل عاصم منیر صاحب!
میری آپ سے مؤدبانہ درخواست ہے اور آپ کو اپنے حافظ قرآن ہونے کا واسطہ بھی ہے کہ ان تمام لاپتہ افراد کو فی الفور بازیاب کرانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں ، اگر ان لاپتہ افراد پر کوئی الزام یا الزامات ہیں تو انہیں فوری طورپر عدالت میں پیش کرنے کے احکامات جاری کریں اور اگر لاپتہ کیے گئے افراد میں سے جوافراد چل بسے یامارے جاچکے ہیں تو کم ازکم ان کے پریشان حال اہل خانہ کو اس بارے میں آگاہ کرنے کے احکامات جاری کریں یاپھر الیکٹرانک میڈیا پر لاپتہ کیے جانے والے افراد کے اہل خانہ کو لاکر انہیںبھی اپنی دکھ بھری داستانیں سنانے کا موقع فراہم کریں ۔ اس طرح کم ازکم وہ اپنی اپنی دکھ بھری داستانیں سنا کرہی اپنے دکھوں کا بوجھ ہلکااور اپنے اپنے غموں کا کچھ تو مداوا کرسکیں گے ۔
شکریہ
والسلام
احقر
الطاف حسین (لندن) یکم جولائی 2023ئ