''دعوت ِ فکر''
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کے طلباء وطالبات اور نوجوان نسل سے تعلق رکھنے والے لڑکے اور لڑکیوں خصوصاً
شعبہ تاریخ کے طالب علمو!!!
اگر آپ کو پاکستان کی بقاء وسلامتی سے واقعتا محبت وعقیدت ہے تو آپ کو میری بیان کردہ چند باتوں پر ضرور غورو فکر اور تحقیق کرنی چاہیے ۔ پاکستان کو قائم ہوئے 75 برس گزر چکے ہیں لیکن 20 ویں صدی میں پہلی جنگ عظیم (1914 - 1918) اور دوسری جنگ عظیم(1939 - 1945)کے بعد دنیا کے نقشے میں نئے نئے ممالک وجود میں آئے جس میں (Undivided India) غیرمنقسم ہندوستان میںبھی تقسیم کا عمل ہوا جس کے نتیجے میں بھارت اور پاکستان علیحدہ علیحدہ وطن کی شکل میں دنیا کے نقشے پر ابھرکرسامنے آئے۔
75 برسوں میں یعنی آزادی کے بعد دونوںممالک میں غربت، بے روزگاری ، مہنگائی اور کرپشن موجود ہے لیکن اس کے باوجود تعلیم ، ٹیکنالوجی ، صنعت وتجارت کے شعبہ جات میں بھارت کی شرح تناسب ، پاکستان کے مقابلے میں بہت زیادہ آگے ہے ۔
اُس کی پہلی اور بنیادی وجہ ،بھارت کے علیحدہ ملک کی حیثیت اختیار کرنے کے بعد وہاں سے جاگیرداری اور نوابیت کامکمل خاتمہ تھی جوکہ آج بھی ہمارے ملک پاکستان میں رائج ہے ۔دوسرے نمبر پر بھارت میں تسلسل کے ساتھ جمہوری عمل کا جاری رہنا ہے ۔ تیسرے نمبر پر ''فوج'' کا سیاست میں ذرہ برابربھی مداخلت کامکمل خاتمہ ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ بھارت میں کبھی فوج نے مارشل لاء نہیں لگایا۔ چوتھے نمبر پر آزاد وخودمختار خارجہ پالیسی پر عملداری کا ہونا ہے جبکہ پاکستان آج تک آزادوخودمختارخارجہ پالیسی بنانے اور اس پر عملداری قائم رکھنے میں مکمل طورپر ناکام رہا ہے ۔ پاکستان آج بھی امریکہ ،برطانیہ اور اس کے ساتھ ساتھ چائنا اور خلیجی ممالک کے مکمل زیراثر ہے اورامریکہ ،برطانیہ، چائنا اور خلیجی ممالک کے مفادات کے تحت اپنی خارجہ پالیسی بنانے پر آج تک قائم ہے ۔پانچویں نمبرپر بھارت میں تعلیم کی شرح کہیں 100 فیصد ہے تو کہیں 40 سے 90 فیصد ہے ۔ چھٹے نمبر پربھارت صنعت وتجارت اور ٹیکنالوجی کی شرح میں پاکستان کے مقابلے میں 80 فیصد کی شرح سے آگے ہے ۔
اگرہم ان چھ بنیادی نکات کا سنجیدگی سے جائزہ لیں تو پورے پاکستان میں ہمیں فرسودہ جاگیردارانہ ، وڈیرانہ اور
سردارانہ نظام اور چند خاندانوں کی حکمرانی کاعمل ،پاکستان کے قیام کے دن سے لیکر آج تک بھرپورانداز میں جاری وساری نظرآئے گاجس میں موروثی سیاست یعنی چند خاندانوں کی 1947ء سے لیکرآج کے دن تک سیاست میں اجارہ داری قائم ہے جوملک کو دیمک کی طرح تباہ وبرباد کررہی ہے ۔ اس کے علاوہ زندگی کے ہرشعبے میں کرپشن کی بیماری ،کینسر کی شکل اختیار کرچکی ہے ۔
ہمارے ہاں اصل جمہوریت (True democracy) نظرنہیں آتی بلکہ یاتو Stratocracy نظرآتی ہے یاپھر ایسی جمہوریت جس میں بلواسطہ یا بلاواسطہ فوج کاعمل دخل ہوتا ہے جسے میں "Militarocracy" کانام دیتاہوں یعنی
When you see a military man talking more than a ruling President or Prime Minister or when you see a military's interference or intervention in all the affairs of the ruling government including events, activities, politics, foreign affairs and economies then it is said to be a "Militarocracy".
میرے اٹھائے گئے نکات پر اگر طلباء وطالبات اور نوجوان نسل کے لڑکے اور لڑکیاں خصوصاً شعبہ تاریخ کے طالب علم براہ کرم غوروفکر کریں اور ملک سے موروثی سیاست ، فرسودہ جاگیردارانہ اورسرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کی جدوجہد اور اصل جمہوریت (True democracy) کے قیام کیلئے سائنسی بنیادوں پر حکمت عملیاں ترتیب دیں تو ملک کو تباہ حال معیشت ، بے روزگاری کی لعنت، اقرباء پروری کی عفریت، آزادانہ خارجہ پالیسی کے فقدان اور کرپشن کی دلدل سے نکالاجاسکتا ہے ورنہ دیگر صورت میں پاکستان کے عوام کو پاکستان کی مزید بدسے بدترین صورتحا ل کا سامنا کرنے کیلئے تیاررہنا چاہیے۔
الطاف حسین