سیاسی اور مذہبی جماعتوں میں کسی بھی واقعہ یا وجہ کو جواز بنابناکر ان جماعتوں کے بعض لوگوں کو پیسے دیکر ، ڈرا دھمکاکر یا اس جماعت کو ملک دشمن بناکر پیش کرکے یاپھر اس جماعت کے خلاف ریاستی کریک ڈاؤن کرکے، اس میں سے لوگوں کو توڑتوڑ کرنئے نئے گروپ بنانا ہمارے ملک کی دوفیصد فوجی اشرافیہ کا روایتی مشغلہ رہا ہے ۔ میں نے اپنی زندگی میں وقتی بچت اور ذاتی مفاد کی خاطر بڑے بڑے نامی گرامی سورماؤں اور خود کوشیر قراردینے والوں کو فوجی اشرافیہ کے سامنے جھکتا اور بکتادیکھا ہے ۔ میں نے اپنی جماعت ایم کیوایم میں فوجی اشرافیہ کی جانب سے 6 سے 7 گروپ بناتے دیکھا جس کی تازہ ترین مثال MQM-P اور PSP کابنایاجاناہے ۔ ناکامی کی صورت میں عوام کے مستردکردہ دونوں ٹولوں کو ایک فوجی حکم کے تحت ادغام کرانا بھی شامل ہے ۔ شائد ہی ملک کی کوئی ایک جماعت ایسی ہو جس میں فوجی اشرافیہ نے کئی کئی گروپ نہ بنائے ہوں۔پاکستان کی 75 سالہ تاریخ کے تجربے کی روشنی میں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ فوجی اشرافیہ کی جانب سے بنایاجانے والا کوئی بھی گروپ یا گروپس اپنی اپنی اصل جماعت کے سامنے نہ کبھی کامیاب ہواہے، نہ کبھی ہوگااورنہ ہی اس کے قسم ہتھکنڈے کبھی کامیاب ہوئے ہیں بلکہ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے عوام میں مزیدنفرتیں جنم لیتی ہیں۔
آج کے موجودہ حالات میں بچوں، بچیوں ، فنکاروں اور تحریک انصاف کے لوگوں کوڈرا دھمکاکرتحریک انصاف سے نہ صرف علیحدگی کا اعلان کروایاجارہا ہے بلکہ قوم کو اس بہانے یہ سبق بھی دوبارہ پڑھایاجارہا ہے کہ ،
''یہ فوج ہماری ہے
ہم اس فوج کے ہیں
ہم تو تباہ وبرباد ہیں
بس یہی ہمارے محافظ ہیں''
فوج کی اشرافیہ کو یہ شک کیوں ہورہا ہے کہ یہ نعرے عوام بھول چکی تھی؟ نہیں ہرگز نہیں۔
9، مئی کو کورکمانڈر ہاؤس لاہور(جناح ہاؤس) پر حملہ کرنا ، GHQ پر حملہ کرنا یا فوجی تنصیبات پر حملے کے عمل کو کوئی بھی جائز قرارنہیں دے سکتا۔ مگر اس کی آڑ میں ملٹری کورٹس کی باتیں کرنا ، آج کے مہذب جمہوری ممالک میں انتہائی نامناسب اور نازیبا عمل سمجھاجاتا ہے۔ دوسری سیاسی ومذہبی جماعتیں جو آج PTI کو چھوڑ نے کے عمل پر خوشی میں بغلیں بجارہی ہیں وہ یاد رکھیں کہ کل ان کا نمبربھی دوبارہ ضرورآئے گا۔
میری نظر میں غلطیوں کا ازالہ کرنے کے بجائے صرف وقتی مفاد کیلئے باربار انہی غلطیوں کودہرانا حماقت، تباہی
وبربادی کے علاوہ اورکچھ نہیں۔