پاکستان کی تمام صحافتی انجمنیں بشمول تمام صحافی برادری، معروف اینکرپرسن عمران ریاض خان کی گرفتاری کے خلاف آواز احتجاج بلند کریں ۔ سوشل میڈیا پر موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ان پر حراست کے دوران غیرانسانی تشدد کیا جارہا ہے جوکہ میری سوچ کے مطابق غیرآئینی اورغیرقانونی اقدام ہے ۔
اسی طرح پی ٹی آئی کے جن رہنماؤں اور کارکنوں کو مختلف الزامات کےتحت گرفتارکیاگیا ہے، انہیں 24 گھنٹے گزرجانے کے باوجود عدالتوں میں پیش نہ کیاجانا بھی غیرقانونی اورغیرآئینی عمل ہے ۔
ایسے غیرآئینی اورغیرقانونی اقدامات ایم کیوایم کےخلاف بھی استعمال کیے گئے اورایم کیوایم کے رہنماؤں خصوصاً کارکنان کو بلاجواز گرفتارکیاگیا جن میں سے سینکڑوں کارکنان اب تک لاپتہ ہیں،ان لاپتہ کارکنان کے اہل خانہ کی جانب سے عدالتوں میں پٹیشنز دائر کرنے کے باوجود انہیں بازیاب نہیں کرایا گیا، وہ سالہا سال سے لاپتہ ہیں اور کسی بھی عدالت نے لاپتہ کیے جانے والے کارکنان کی بازیابی کیلئے اب تک کسی قسم کا نہ تو کوئی جراتمندانہ اقدام کیا اورنہ ہی بازیابی کے سلسلے میں کوئی جراتمندانہ فیصلہ سنایاہے۔
اسی طرح ایم کیوایم کے 25 ہزار سے زائد کارکنان ماورائے عدالت قتل کیے جاچکے ہیں اور ہزاروں کارکنان کئی برسوں سے جھوٹے مقدمات میں جیلوں میں آج تک قید ہیں ۔
یہی وجہ ہے کہ کسی بھی سیاسی ومذہبی جماعت کے کسی رہنماء یارہنماؤں اور کارکنوں کو جب بھی غیرآئینی وغیرقانونی طورپر گرفتارکیاجاتا ہےتو میں اس ظلم وبربریت کے خلاف آواز احتجاج بلند کرتا رہا ہوں۔
مجھے یہ بھی اطلاعات ملی ہیں کہ پی ٹی آئی کے بہت سے رہنماؤں اورکارکنوں کو جنہیں رینجرز اور پولیس نے گرفتارکیا ہے ان کے والدین یابیوی بچوں کو بھی تاحال یہ نہیں بتایاجارہا ہے کہ ان کے پیارے کس حال میں ہیں اورانہیں کہاں رکھا گیاہے ۔
ریاست اور حکومت کا یہ عمل انتہائی قابل مذمت ہے ۔
میرا مطالبہ ہے کہ تمام لاپتہ ذمہ داروں اور کارکنوں کو جو گزشتہ کئی برسوں سے آج کے دن تک لاپتہ کیے گئے ہیں ، انہیں فی الفور عدالتوں کے سامنے پیش کیاجائے اور جیلوں میں مقید تمام سیاسی رہنماؤں اورکارکنوں کو فوری طورپر عدالتوں میں طلب کرکے ان کے خلاف قائم کردہ مقدمات کی سماعت کا آغاز کیاجائے اور جن سیاسی کارکنوں اوررہنماؤں کو عدالتوں میں پیش کیاجاچکاہے ان کے مقدمات بھی عدالتوں میں تیزی سے چلائے جائیں ۔
اس کے ساتھ ساتھ معروف صحافی اور اینکرپرسن ارشد شریف شہید اور ایم کیوایم کے 73 سالہ بزرگ پروفیسرڈاکٹرحسن ظفرعارف شہید سمیت دیگر سیاسی کارکنان کے ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمرعطاء بندیال فوری طورپر جوڈیشل کمیشن قائم کریں تاکہ ماورائے عدالت قتل ، جبری لاپتہ اور جھوٹے مقدمات میں جیلوں میں اسیرکئے گئے تمام سیا سی کارکنان اور جن سیاسی کارکنوں کو جھوٹے مقدمات میں سزائیں دی جاچکی ہیں انہیں اور ان کے اہل خانہ کو فوری طورپر انصاف فراہم کیاجاسکے ۔