پی ٹی آئی کے رہنماؤں خصوصاً کارکنوں کیلئے
سلام وآداب عرض
میں پاکستان کا پہلا سیاسی کارکن ہوں جس نے موجودہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں سب سے پہلے جاگیردارانہ ،وڈیرانہ ،سردارانہ نظام، موروثی سیاست کے خلاف اور سیاست میں فوج اور آئی ایس آئی ودیگر فوجی وسول ایجنسیوں کی مداخلت کے خلاف آواز اٹھائی اور آج تک اٹھا رہا ہوں۔
اس کے ساتھ ساتھ میں پاکستان کا پہلا طالب علم ہوں جوکراچی یونیورسٹی میں بی فارمیسی کا طالب علم تھا جسے14،اگست 1979ء کوجنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء دور حکومت میں فوج نے بنگلہ دیش میں محصور پاکستانیوں کی وطن واپسی کیلئے پرامن مظاہرہ کرنے کی پاداش میں گرفتار کیا اور میرا مقدمہ سمری ملٹری کورٹ میں چلایا گیا۔ سمری ملٹری کورٹ نے 2،اکتوبر1979ء کو مجھے جھوٹے مقدمات میں ملوث کرکے 9ماہ قید بامشقت اور 5کوڑوں کی سزا سنائی۔
سزا سنانے سے پہلے اور سزا سنانے کے بعد فوج اور آئی ایس آئی کے اعلیٰ افسران مجھے طرح طرح کی پرکشش پیشکشیں کرتے رہے کہ تم ہمارے لیے کام کرو تو نہ صرف تم پر قائم تمام مقدمات ختم کردیے جائیں گے بلکہ تمہاری سزا بھی معاف کردی جائے گی ۔
میں نے کہا… میں تو صرف مہاجروں کے حقوق کے ساتھ ساتھ ملک کے 98 فیصد غریب و متوسط طبقے کے حقوق کے حصول کی جدوجہد کررہا ہوں اور ملک سے دو فیصد کرپٹ فوجی وسویلین اشرافیہ کی سیاست کا خاتمہ چاہتا ہوں اور غریب متوسط طبقے کے پڑھے لکھے لوگوں بشمول خواتین کوملک کے منتخب ایوانوں میں بھیج کرایسی قانون سازی کرانا چاہتا ہوں جس سے غریب و متوسط طبقے کے لوگ بھی دوفیصد اشرافیہ کی غلامی سے نجات حاصل کرکے باعزت زندگی گزار سکیں۔
میرے بار بارکے انکار پرمیری قائم کردہ جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیے گئے جو آج تک جاری ہے مجھ پر فوج نے تواتر کے ساتھ جناح پور بنانے،ٹارچر سیل چلانے،بھتہ خوری کرنے،بوری بند لاشیں پھینکنے، پٹھانوں اور پنجابیوں کوکراچی سے نکالنے جیسے من گھڑت ، جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگائے اور آج تک لگائے جارہے ہیں۔
تمام تر مشکلات ، پریشانیوں ،اپنے بے شمار ساتھیوں کی جبری گمشدگیوں ، ان کے ماورائے عدالت قتل اورساتھیوں پر جھوٹے مقدمات قائم کرکے انہیں جیلوں میں اسیر کرنے کے باوجود میں اور میرے مخلص ثابت قدم ساتھی اپنے اصولی مؤقف پر آج تک ڈٹے ہوئے ہیں ۔
میں نے ہر اس جماعت کے حق میں آوازاٹھائی جوفوج اورآئی ایس آئی کے مظالم کانشانہ بنی جس میں PML-N ، PPP اور ANPسمیت ہر اس جماعت کے حق میں آوازاٹھائی جوفوج اورآئی ایس آئی کے مظالم کانشانہ بنی۔
جب نوازشریف صاحب اورانکی صاحبزادی محترمہ مریم نواز صاحبہ نے فوج اورآئی ایس آئی کی سیاست میں مداخلت کیخلاف آواز اٹھائی تومیں نے انکے حق میں بھی بھرپور آواز اٹھائی اوران کیخلاف کیے جانے والے اقدامات کی مذمت کی۔ آج عمران خان اور انکی جماعت کیخلاف فوج اور آئی ایس آئی کی سپورٹ سے موجودہ حکومت جوغیرآئینی وغیرقانونی اقدامات کررہی ہے، میں کھل کراس کی بھی مذمت کررہا ہوں۔ اس پر بھی مجھ پر یہ الزامات لگائے جارہے ہیں کہ پی ٹی آئی والوں نے مجھے بہت بڑی رقم دی ہے ۔اس گمراہ کن پروپیگنڈے پر میں بس اتنا کہنا چاہوں گا کہ الطاف حسین کو نہ توڈرایا جاسکا،نہ ہی لالچ دیکر خریدا جاسکا ہے۔ میں 31سال سے جلاوطنی کی زندگی گزار رہا ہوں مگر اپنے اصولی مؤقف پرقائم ہوں اوراپنے مشن کو آج تک جاری رکھے ہوئے ہوں تو جب الطاف حسین ،فوج اور آئی ایس آئی کے ہاتھوں نہ بک سکا تو وہ پی ٹی آئی سمیت کسی اورجماعت یا فرد کے ہاتھوں کس طرح بک سکتا ہے
الطاف حسین جبر وستم کا شکارہر مظلوم اور محروم طبقے کے ساتھ تھا، آج بھی ہے اور آخری سانس تک مظلوم اورمحروم طبقے کیلئے جدوجہد کرتا رہے گا۔
خیراندیشن
الطاف حسین
12، مئی2023ء
(لندن)