اسلام آباد ہائی کورٹ کے فاضل جج جسٹس محسن اختر کیانی نے بانی ایم کیو ایم (Founder MQM) الطاف حسین ( ALTAF HUSSAIN) کو شناختی کارڈ جاری کرنے کی درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ سول رائٹس اور کریمنل کیس الگ الگ چیزیں ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے بانی ایم کیو ایم الطاف حسین ( ALTAF HUSSAIN) کو شناختی کارڈ جاری کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔
وزارت داخلہ اور خارجہ کے حکام کی عدم موجودگی پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے دونوں وزارتوں کے متعلقہ ڈائریکٹرز کو ایک گھنٹے میں طلب کرلیا۔ عدالت کی طلبی پر وزارت داخلہ اور خارجہ کے نمائندگان پیش ہوئے۔
دوران سماعت نادرا کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ نادرا کے ریکارڈ میں الطاف حسین رجسٹرڈ ہی نہیں، بانی ایم کیو ایم کا شناختی کارڈ نادرا کے قیام سے پہلے کا ہو سکتا ہے۔
وزارت داخلہ کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بانی ایم کیو ایم کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے کی ہدایت کی تھی۔
عدالتی استفسار پر ڈپٹی سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ اگر نادرا الطاف حسین کو نائیکوپ جاری کردے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں.
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ الطاف حسین عمران فاروق قتل کیس میں اشتہاری ملزم ہیں اور عدالتی حکم تک الطاف حسین کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ جاری نہیں ہوسکتا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے سول رائٹس اور کریمنل کیس دو الگ الگ چیزیں ہیں۔ وزارت داخلہ والے کیسے عجیب لوگ ہیں، کیا الطاف حسین کی درخواست کسی نے دیکھی بھی ہے؟، ایک درخواست 2014 سے زیرالتواء ہے اسے دیکھیں تو سہی، اگر الطاف حسین کی شناختی کارڈ کی درخواست مسترد کر دی ہے تو وہ بھی بتا دیں۔
عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو وزارت خارجہ سے مشاورت کے بعد رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ کیس کی مزید سماعت 26 اکتوبر کو ہوگی۔