Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

اگر پاکستان کوبچاناہے توفوج کواپنے دائرے میں رہ کرکام کرناہوگا۔الطاف حسین


اگر پاکستان کوبچاناہے توفوج کواپنے دائرے میں رہ کرکام کرناہوگا۔الطاف حسین
 Posted on: 4/21/2021
اگر پاکستان کوبچاناہے توفوج کواپنے دائرے میں رہ کرکام کرناہوگا۔الطاف حسین
عدالتوںکوسیاسی وانتظامی معاملات میں پڑنے کے بجائے شہریوںکوانصاف فراہم کرناہوگا
جس ملک میں عدالتیں شہریوںکوانصاف فراہم نہ کریں اورفوج سیاسی معاملات میں مداخلت 
کرے ایسے ملک تباہ ہوجاتے ہیں
 فوج نے باربارمارشل لاء لگاکرپاکستان کوتباہ وبرباد کیااورسپریم کورٹ نے ہر مارشل لاء کوجائز قرار
دے کر ملک کی تباہی وبربادی میں بڑاکردار اداکیا
مریکہ کی عدالت نے سیاہ فام شہری جارج فلوئیڈ کے قاتل پولیس اہلکارکوسزاسنائی، صدر جوبائیڈن
 نے جارج فلوئیڈ کے بیٹے کے سامنے گھٹنے ٹیک کر معافی مانگی
جارج فلوئیڈ کے اہل خانہ کوانصاف فراہم کرنے پر امریکی ججوں اور صدر جوبائیڈن کوسیلوٹ پیش کرتاہوں
 پاکستان کا نظام انصاف انتہائی شرمناک ہے ، پاکستان کی عدالتوںنے شہریوںکوانصاف فراہم کرنے
 کے بجائے فوجی آمروںکاساتھ دیا
جس ملک میں فوج کے جرنیل خودکرپٹ ہوںاورسب کوکرپٹ قراردیں وہ ملک کیسے ترقی کرسکتاہے
 ایم کیوایم کے بانی وقائدجناب الطاف حسین کا'' جسٹس سسٹم '' کے موضوع پر فکرانگیز خطاب

لندن  …  21  اپریل 2021ئ
ایم کیوایم کے بانی وقائدجناب الطاف حسین نے کہاہے کہ پاکستان میں کوئی بھی ادارہ اپنے مقررہ دائرے میں رہ کرکام نہیں کررہاہے ، عدلیہ، فوج، بیوروکریسی اوردیگر تمام ادارے اپنے دائرے سے باہر نکل کرکام کررہے ہیں، جس ملک میں عدالتیں اپنے شہریوںکوانصاف فراہم نہ کریں اورفوج اپنے ملک کی سرحدوںکادفاع کرنے کے بجائے سیاسی معاملات میں مداخلت کریں توایسے ملک تباہ ہوجاتے ہیں۔ اگرہم پاکستان کوبچاناچاہتے ہیں توفوج کواپنے دائرے میں رہ کرکام کرناہوگااورعدلیہ کوملک کے عوام کوانصاف فراہم کرناہوگا۔ جناب الطاف حسین نے ان خیالات کااظہاربدھ کو '' جسٹس سسٹم '' کے موضوع پر اپنے فکرانگیز خطاب میں کیا۔ جناب الطاف حسین نے مختلف چارٹس ،پلے کارڈز اورمثالوںکے ذریعے ناظرین کو''نظام کائنات '' ، معاشرتی نظام ، ملکو ں کے نظام حکومت اورسسٹم اس کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ قدرت نے جو نظام کائنات تشکیل دیاہے، انسان کاعلم اس نظام کائنات کومکمل طورپرسمجھنے سے قاصر ہے،ہم بزرگوںسے سنتے چلے آئے ہیں کہ ''سورج نکلتاہے '' اور سورج غروب ہوتاہے۔ طلوع آفتاب اورغروب آفتاب کی اصطلاحیںبرسوںسے استعمال ہوتی آئی ہیں لیکن اگرہم کائنات کے نظام شمسی کاجائزہ لیں تویہ بات سامنے آتی ہے کہ سورج نہ نکلتاہے نہ غروب ہوتاہے بلکہ سورج تواپنی جگہ پرقائم رہتاہے البتہ زمین جوایک سیارہ ہے،وہ اپنے مدار میں سورج کے گرد گھومتی ہے ،زمین کاجو حصہ سورج کے سامنے ہوتاہے وہاں سورج کی روشنی پڑتی اسلئے وہاں دن ہوتاہے اورزمین کاجوحصہ سورج کے سامنے نہیںہوتاوہاںسورج کی روشنی نہیں پڑتی اسلئے وہاںاندھیراہوتاہے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ قدرت کے بنائے ہوئے اس نظام شمسی میں صرف زمین ہی نہیں بلکہ مریخ، پلوٹو، وینس اوردیگر سیارے اپنے اپنے مدار میں سورج کے گردگردش کرتے ہیں۔اگر کوئی بھی سیارہ اپنے مدار سے نکل جائے تودوسرے سیارے سے ٹکراکرتباہ وبربادہوجائے گا۔ انہوںنے کہاکہ جس طرح نظام شمسی میں موجود ان سیاروںکااپنے مدارمیں گردش کرنے کاایک نظام ہے اورسب اپنے اپنے دائرے میں گردش کرتے ہیں اسی طرح کسی بھی ملک کوچلانے کیلئے ایک نظام ہوتاہے، کوئی بھی ریاست مقننہ، عدلیہ اورانتظامیہ کے ستونوںپرکھڑی ہوتی ہے اورملک کوچلانے کیلئے بلدیاتی ، صوبائی اور وفاقی سطح کی حکومتیںہوتی ہیں ،مقننہ یعنی پارلیمنٹ قانون بناتی ہے، انتظامیہ ان قوانین کانفاذ کرتی ہے اور عدلیہ ملک کے آئین و قانون کے تحت ملک کے عوام کوانصاف فراہم کرتی ہے۔جس طرح انصاف کی فراہمی کیلئے عدالتوں کے مختلف شعبے ہوتے ہیں اسی طرح ملک کی حفاظت کیلئے فوج، نیوی، ایئرفورس اورپیراملٹری فورسزہوتی ہیں۔ریاست کے نظم ونسق کوچلانے کے سب اپنے اپنے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرتے ہیں ۔ جس طرح اگرنظام شمسی میں سورج کے گردچکرلگانے والے سیارے اپنے مدارسے باہرنکل جائیںتو وہ تباہ ہوجاتے ہیں اسی طرح اگرریاست کے ادارے اپنے دائرے سے نکل کرکام کریں تووہ ملک کی تباہی کاسبب بن جاتے ہیں۔ اگر بلدیاتی ، صوبائی یا وفاقی حکومت اپنے دائرے سے نکلنے کی کوشش کرے گی تووہ تباہی کاسبب بنے گی، اسی طرح اگرعدلیہ اپنے فرائض کو انجام دینے کے بجائے اپنے دائرے سے نکل کرکام کرے گی تواس سے نہ صرف عدلیہ تباہ ہوگی بلکہ ملک تباہ ہوگا۔ اسی طرح اگر مسلح افواج اپنے دائرے سے نکل کرکام کرنے لگے تووہ ملک کی تباہی وبربادی لائے گی۔فوج ریاست کاایک ادارہ ہے جوآئین کے تحت منتخب حکومت کے ماتحت ہوتاہے، فوج اپنی مرضی سے اپنے دائرے سے نکل کرکام نہیں کرسکتی ، اگرملک کی منتخب حکومت اسے امن وعامہ کے لئے طلب کرے تووہ منتخب حکومت کے طلب کرنے پر شہروںمیںآکرقیام امن کے فرائض انجام دے سکتی ہے لیکن فوج کاکوئی افسر، بریگیڈیئر، کورکمانڈر حتیٰ کہ آرمی چیف بھی اپنی مرضی سے فوج کولیکر شہروں کانظم ونسق سنبھالنے نہیں آسکتا۔ اگرفوج اپنی مرضی سے آکر ملک کا نظام چلانے آجائے اور ملک کوچلانے آجائے تو اس کانتیجہ سقوط ڈھاکہ کی شکل میں سامنے آتاہے۔ 
جناب الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان 14اگست 1947ء کوقائم ہوااوراس کے ساتھ ساتھ کئی اورممالک بھی آزادہوئے لیکن گزشتہ 74برسوںمیں جتنی تباہی وبربادی پاکستان کی ہوئی ہے اتنی کسی اورملک کی نہیں ہوئی،پاکستا ن کے ساتھ آزادہونے والے ممالک ترقی کرتے ہوئے کہاں پہنچ گئے جبکہ پاکستان اپنے قیام کے 25برس بعد1971ء میں ٹوٹ گیااوراس کے بعدسے مسلسل تنزلی اورتباہی کی جانب گامزن ہے ، فوج نے منتخب حکومتوںکے تختے الٹ کراورمارشل لاء لگاکرملک کوتباہ وبرباد کیااورسپریم کورٹ نے جنرل ایوب خان سے لیکر ہربار مارشل لاء کوجائز قراردے کر پاکستان کی اس تباہی وبربادی میں بڑاکردار اداکیا۔ 
 جناب الطا ف حسین نے کہاکہ اگرکسی ملک کی عدالتیں اپنے دائرے میںرہتے ہوئے دیانتداری اورایمانداری سے اپنے فرائض انجام دیںتووہ کسی بھی ادارے کواپنے دائرے سے تجاوزنہ کرنے دیںاورآئین وقانون کے تحت فیصلے کریں۔ انہوںنے مثال دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں گزشتہ سال مئی میں سیاہ فام امریکی باشندے جارج فلوئیڈکوپولیس اہلکار نے بیدردی سے قتل کردیاتواس سفاکانہ قتل کے خلاف امریکہ سمیت دنیا بھرمیں سیاہ فام شہریوںنے بھرپوراحتجاج کیااوریہ نعرہ لگایا Black Lives Matters  یعنی سیاہ فام لوگوں کی زندگیوں کی اہمیت ہے اورصرف سفیدفام شہریوںہی کونہیں بلکہ سیاہ فام شندوںکوبھی جینے کاحق ہے۔ ہم بھی کہتے ہیں کہ پاکستان میں صرف فوج والوںکوہی جینے کاحق نہیںبلکہ سویلین شہریوںکوبھی جینے کاحق حاصل ہے۔ انہوںنے مزیدکہاکہ جارج فلوئیڈکوگزشتہ سال مئی میں قتل کیاگیاتھااورایک سال سے پہلے ہی اس کے اہل خانہ کوانصاف مل گیااورامریکہ کی عدالت نے کل جارج فلوئیڈ کے قتل میں ملوث پولیس اہلکارکوسزاسنادی، جبکہ امریکہ کے صدر جوبائیڈن نے جارج فلوئیڈ کے بیٹے کے سامنے زمین پرگھٹنے ٹیک کر شرمندگی اورندامت کا اظہارکیااوراس سے معافی مانگی ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ میں اس شاندارانصاف پر امریکہ کی عدالت کے ججوںاور امریکہ کے صدر جوبائیڈن کوسیلوٹ پیش کرتاہوں۔انہوںنے کہاکہ ایک طرف یہ امریکہ کانظام انصاف ہے اوردوسری طرف پاکستان کے نظام انصاف کو دیکھیں تووہ انتہائی شرمناک ہے ، پاکستان کی عدالتوںنے شہریوںکوانصاف فراہم کرنے کے بجائے فوجی آمروںکاساتھ دیا، بلوچوں، سندھیوں،پشتونوںاورہزاروںمہاجروںکوماورائے عدالت قتل کردیاگیا، ہزاروںمہاجرلاپتہ ہیں ، ان کے اہل خانہ برسوںسے عدالتوں کے چکرلگارہے ہیں لیکن عدالتوںنے آج تک انہیں انصاف فراہم نہیں کیا۔انہوںنے کہاکہ جس ملک میں عدالتیںاپنے مظلوم شہریوں کو انصاف فراہم نہ کریں اورانہیں ظلم کانشانہ بنانے والے حکمرانوںاورفوج کاساتھ دیں توایسے ججز بھی ملک کی تباہی کے ذمہ دار بنتے ہیں۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ جس ملک کاچیف جسٹس ثاقب نثارہوجو عمران خان کوصادق اورامین قراردیدے، جوغریبوںکے گھروں کو تو ناجائز قراردیکرانہیں مسمارکرنے کاحکم دے لیکن عمران خان کی بنی گالہ کی ناجائز جائیداد کوقانونی قراردیدے، جوچیف جسٹس خود بے ایمان ہوایساملک تباہ وبربادی سے ہی دوچارہوتاہے۔ انہوںنے مزیدکہاکہ پاکستان میں کرپشن کی بہت بات ہوتی ہے اورسیاسی رہنماؤں کو کرپٹ قراردے کرنیب کے ذریعے انہیں جیلوں میں ڈالاجارہاہے۔انہوںنے سوال کیاکہ کیاآج تک کسی بھی بڑے رہنما پر کرپشن کا کوئی کیس ثابت ہوا؟ کسی کواس کی کرپشن پر سزا دی گئی ؟ انہوں نے کہاکہ دوسروںکوکرپٹ قراردینے والے چیئرمین نیب کی خود وڈیو سوشلمیڈیاپرچل رہی ہیں جس میں وہ کسی خاتون سے غیرمناسب گفتگوکرتے ہوئے پائے گئے ہیں۔
 جناب الطاف حسین نے کہاکہ جس ملک میں فوج کے جرنیل خودکرپٹ اور ڈاکو ہوں اوراپنے عہدوںپر رہتے ہوئے بڑی بڑی جائیدادیں  بنائیں، ریٹائرمنٹ کے بعد یہ بیرون ملک جاکرجائیدادیں بنائیںاورسب کوکرپٹ قراردیں وہ ملک کیسے ترقی کرسکتاہے۔ انہوں نے کہا کہ کیاآج تک کسی نے پوچھاکہ رینجرز گزشتہ چالیس سالوںسے کراچی میںکیاکررہی ہے؟ کیااس کے موجود ہونے سے وہاں جرائم ختم ہوگئے؟ کیاوہاں امن قائم ہوگیا؟انہوںنے مزیدکہاکہ جس ملک میں سچائی کے لئے آوازاٹھانے والوں کوریاستی جبر کانشانہ بنایاجائے، پہلے حامد میر، احمدنورانی اورمطیع اللہ جان پر حملے کئے گئے، اب ابصارعالم کوگولی ماری گئی ، پہلے حامد میرلاپتہ بلوچوں کے لئے آوازاٹھاتے تھے، اب وہ نہیں بولتے اورایک دائرے میں رہ کربات کرتے ہیں۔ مطیع اللہ جان بھی اب سنبھل کربولتے ہیں، ایم کیوایم کے بزرگ رہنما اور سینئراستاد پروفیسر ڈاکٹرحسن ظفر عارف کوگرفتارکرکے ماورائے عدالت قتل کیاگیااوران کی لاش کوابراہیم حیدری کے علاقے میں پھینک دیاگیالیکن پورے ملک میں اس پر کسی نے آوازنہیں اٹھائی۔ انہوںنے کہاکہ اگر اپنے حقوق کے لئے آوازاٹھانے والوںکواسی طرح ماورائے عدالت قتل کرکے ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی جاتی رہیںگی اورپوراملک خاموش رہے گاتواس سے ملک قائم نہیں رہے گا۔ 
جناب الطاف حسین نے کہاکہ اگرپاکستان کوواقعتا بچاناچاہتے ہیں توفوج کوسیاست سے ہٹ کراپنے دائرے میں رہ کرکام کرناہوگا، اسی طرح عدلیہ اورتمام اداروںکوبھی اپنے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرناہوگااورعدالتوںکوسیاسی وانتظامی معاملات میں پڑنے کے بجائے
 شہریوںکوانصاف فراہم کرناہوگا۔

٭٭٭٭٭


4/19/2024 1:26:11 AM