Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

اگرپاکستان کاسسٹم ٹھیک ہوتا اورعوام کوانصاف ملتاتو 71ء میں پاکستان نہیں ٹوٹتا۔الطاف حسین


اگرپاکستان کاسسٹم ٹھیک ہوتا اورعوام کوانصاف ملتاتو 71ء میں پاکستان نہیں ٹوٹتا۔الطاف حسین
 Posted on: 4/25/2021
اگرپاکستان کاسسٹم ٹھیک ہوتا اورعوام کوانصاف ملتاتو 71ء میں پاکستان نہیں ٹوٹتا۔الطاف حسین
 اگر بنگالی عوام کوانصاف مل رہا ہوتا تووہ بنگلہ دیش کانعرہ نہیںلگاتے
اگر حقوق مانگنے والوںکو طاقت سے کچلنے کی کوشش کی جائے تو آزادی کی تحریکیںجنم لیتی ہیں
 مشرقی پاکستان کو ملکی معیشت پربوجھ کہاجاتاتھاآج بنگلہ دیش کی معیشت پاکستان سے مستحکم ہے
 فوج کا بنیادی کام ملک کا دفاع کرناہے لیکن وہ سیاست ،انتظام حکومت اورکاروبارمیں مصروف ہے
 جوبھی غیرملکی وزیر، سفیر یا کوئی اعلیٰ شخصیت پاکستان آتی ہے اسے وزیراعظم کے بجائے
 آرمی چیف سے ملایاجاتاہے، عمران خان ایک نمائشی وزیراعظم ہے
فوج نے تمام اداروںپر قبضہ کررکھاہے ،فوج پاکستان کی نوکرہے مگروہ ملک کی آقابن گئی ہے
 موجودہ پاکستان اوریہاں کے رہنے والے مہاجر، بلوچ، سندھی، پشتون غیرمنقسم ہندوستان کا حصہ تھے،پاکستان کی فوج ان کاقتل کررہی ہے، نریندرمودی اپنے بھائیوں کی مدد کریں
مہاجر، بلوچ، سندھی، پشتون، گلگت  بلتستانی کب تک اپنے بچوںکی لاشیں اٹھاتے رہیںگے؟
اگرآفتاب احمد اور ایم کیوایم کے دیگرہزاروںکارکنوںکوماورائے عدالت قتل کرنے والوں کو سزادوتوہم بھی زندہ باد کہیں گے اورانصاف کرنے والوں کوسیلوٹ کریںگے
 قائد تحریک جناب الطاف حسین کاجسٹس سسٹم کے موضوع پر تیسرے لیکچر میں اظہارخیال
لندن  …  25  اپریل 2021ئ
ایم کیوایم کے بانی وقائدجناب الطاف حسین نے کہاہے کہ اگر کسی ملک کانظام ٹھیک ہو، انصاف پرمبنی ہواورملک کوچلانے والے ایماندار ہوں توملک ترقی کرتاہے لیکن اگر ملک کانظام خراب ہو، ملک کوچلانے والے بے ایمان اورکرپٹ ہوں تو ملک ترقی کے بجائے تنزلی کی طرف جاتاہے،اگرپاکستان کانظام ٹھیک ہوتا، ملک کوچلانے والے ایماندارہوتے اورعوام کو انصاف مل رہاہوتاتو 1971ء میں پاکستان نہیں ٹوٹتا۔انہوں نے ان خیالات کااظہار'' جسٹس سسٹم '' کے موضوع پر اتوار کواپنے تیسرے لیکچر میں کیا۔ جناب الطاف حسین کایہ لیکچر سوشل میڈیاپر براہ راست نشرکیاگیا۔ جناب الطاف حسین نے اپنے تیسرے لیکچرمیں جسٹس سسٹم، ملک کے نظام حکمرانی میں فوج کی مداخلت اوراداروںکی تباہی اور فوج کی جانب سے عوام پر کئے جانے والے مظالم پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ 
جناب الطاف حسین نے کہاکہ جس طرح کسی گھر کاسربراہ اگرایماندارہوتووہ اپنے بچوںکوچوری چکاری اوربے ایمانی سے پرہیز کرنے اور نیکی و ایمانداری کی تعلیم دیتاہے لیکن اگروہ بے ایمان ہوتووہ نہ صرف خود بے ایمانی کرتاہے بلکہ اپنے بچوںکوبھی اسی راہ پرلگاتاہے۔ اسی طرح اگرملک کے حکمراں ایماندارہوںتووہ ملک میں بے ایمانی اورکرپشن نہیں ہونے دیتے ۔نہ عوام کے ساتھ ناانصافی کرتے ہیں۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان مشرقی اورمغربی حصوںپرمشتمل تھا، مشرقی پاکستان آبادی کے لحاظ سے بڑا تھا اوروہاں کی آبادی بنگالی بولنے والوں پر مشتمل تھی۔ بنگالی عوام فوج، پولیس، انتظامیہ اورہرشعبہ میں نوکریاںاوراپناجائزحق مانگتے تھے ، پاکستان کی حکمراںفوجی اشرافیہ کے لوگ بنگالیوںکوان کاحق دینے کے بجائے ان کی تذلیل کرتے تھے اوریہ کہتے تھے کہ بنگالی چھوٹے قد کے ہیںجبکہ فوج کیلئے لمبے قداورچوڑے سینے کے لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جن بنگالیوںکوکمزوراورچھوٹے قد والے کہہ کران کی تحقیر کی جاتی تھی جب انہی چھوٹے قد والے بنگالیوں نے اپنی آزادی کے لئے ہتھیاراٹھائے توفوج ان کے سامنے شکست کھاگئی۔ یہ صرف بڑھکیں مارتے ہیں لیکن طاقت کے سامنے ہتھیارڈال دیتے ہیںجیسے مشرقی پاکستان میں بھارتی فوج کے جرنیل جگجیت سنگھ اروڑا کے سامنے پاکستان کی فوج نے 93ہزارکی تعداد میں ہتھیارڈالے۔ انہوں نے مشرقی پاکستان ہی نہیں بلکہ سیاچن، کارگل اورہرمحاذ پر شکست کھائی، یہ صرف نہتے سیاسی کارکنوں، حق گو صحافیوں اوراپنے حقوق کے لئے جدوجہدکرنے والے مظلوم مہاجروں، بلوچوں، سندھیوں، پشتونوں اور گلگت  بلتستان کے لوگوںکومظالم کانشانہ بناتے ہیں۔ فوجی جرنیل اتنے ہی بہادرہوتے تووہ سیاچن اورکارگل انڈیاسے واپس لیتے۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ اگر ملک کانظام انصاف پرمبنی ہواورعوام کوکسی امتیاز کے بغیران کے حقوق مل رہے ہوںاوران کے ساتھ انصاف کیاجارہاہوتوعوام میں احساس محرومی جنم نہیںلیتااوراگراپنے حقوق مانگنے پرانہیں طاقت کے ذریعے کچلنے کی کوشش کی جائے توملک میں آزادی کی تحریکیںجنم لیتی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اگرپاکستان کاسسٹم ٹھیک ہوتا اورسابقہ مشرقی پاکستان کے بنگالی عوام کوانصاف مل رہا ہوتا تووہ بنگلہ دیش کانعرہ نہیںلگاتے اور 1971ء میں پاکستان نہیں ٹوٹتا۔جولوگ یہ کہتے ہیں کہ 1971ء میں بھارت کی مداخلت کی وجہ سے پاکستان ٹوٹاتھاوہ حقائق سے انکارکرتے ہیں، اگرمشرقی پاکستان کے عوام کے ساتھ انصاف کیاجاتا، انہیں ان کے حقوق دیے گئے ہوتے اورمشرقی اورمغربی پاکستان جڑے رہتے تو 10بھارت ملکربھی پاکستان کونہیں توڑ سکتے تھے۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ بنگلہ دیش بننے سے قبل سابقہ مشرقی پاکستان کو حقارت کے ساتھ پاکستان کی معیشت پربوجھ کہاجاتاتھاآج اسی بنگلہ دیش کی معیشت پاکستان سے مضبوط ہے، بنگلہ دیش کی جی ڈی پی پاکستان سے بہتر ہے، بنگلہ دیش کی کرنسی کی قدر پاکستانی روپے سے زیادہ ہے۔ اسلئے کہ بنگلہ دیش میں عوام کی حکومت ہے جبکہ پاکستان میںفوج کی حکومت ہے ۔انہوں نے کہاکہ فوج کا بنیادی کام ملک کا دفاع کرناہے لیکن پاکستان کی فوج سیاست ،انتظام حکومت اورکاروبارمیں مصروف ہے، آج ملک کا کونسا ادارہ ہے جس کے سربراہ فوج کے جرنیل نہ ہوں ۔آج جوبھی غیرملکی وزیر، سفیر یا کوئی بھی اعلیٰ شخصیت پاکستان آتی ہے تواسے وزیراعظم کے بجائے آرمی چیف سے ملایا جاتا ہے۔ عمران خان صرف ایک نمائشی وزیراعظم ہے۔ اگرعمران خان کی جگہ میںہوتاتوایسی نمائشی کرسی کولات ماردیتا۔ انہوں نے کہاکہ آج فوج نے جس طرح پورے ملک کے اداروںپر قبضہ کررکھاہے اسے دیکھ کرہرپاکستانی یہ سوچنے پرمجبورہے کہ یہ پاکستان کی فوج ہے یایہ فوج کا پاکستان ہے؟ فوج تو پاکستان کی نوکرہے ، اسے پاکستان کی خدمت کرناچاہیے مگربدقسمتی سے فوج ملک کی آقابن گئی ہے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ میں پوری فوج کامخالف نہیں ، میں کرپٹ جرنیلوںکے خلاف ہوں، عام سپاہی تو میرے بھائی ہیں جوسردی، گرمی اورموسم کی سختیوںکے باوجود سرحد پر ڈیوٹی دیتے ہیں اور ملک کے لئے اپنی جانیں قربان کرتے ہیں، آج تک جتنی بھی جنگیںہوئی ہیں ان میں کتنے جرنیل شہید ہوئے ہیں؟ کیاکوئی پوچھ سکتاہے کہ فوجی جرنیلوں اورججوں کی تنخواہ کتنی ہے؟ انکے پاس اس قدر دولت کہاںسے آئی؟ جرنیل توجنگیں بھی نہیں لڑتے پھرانہیں ریٹائرمنٹ کے بعد بڑی بڑی زمینیں کس لئے الاٹ کی جاتی ہیں؟دراصل یہ ملک کے سسٹم کی خرابی ہے اوریہ سسٹم خودفوج نے سویلین کے ذریعے بنایاہے تاکہ ان پر الزام نہ آئے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ اگرملک کاسسٹم صحیح ہوتا اور جرنیلوں میں غیرت وحمیت ہوتی توجس دن نریندرمودی نے آرٹیکل 370کوختم کرکے مقبوضہ کشمیر کوانڈیاکاحصہ بنایاتھا،اسی دن یہ جرنیل جرات وبہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی فوج اور میزائلوں کولیجاکرکشمیرکوآزاد کرالیتے۔ اگرجرنیل ایسا کردیتے تو ہم بھی انہیںسیلوٹ کرتے۔ انہوںنے کہا کہ اگرمجھے چنددن کابھی اقتدارمل جائے تومیں ملک کولوٹنے والے تمام جاگیرداروں، وڈیروںاوران کی سرپرستی کرنے والوں کو لٹکا دوںاور ملک کوان سے نجات دلادوں
۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ جرنیلوںکوشرم آنی چاہیے کہ جن بنگالیوں کو دبلا اور پتلااور بھوکا ننگا کہا جاتاتھاان کے سامنے فوج نے ہتھیار ڈالے ۔ اپنی شکست پرشرمندہ ہونے کے بجائے کہاجاتاہے کہ مودی کے بھارت نے بنگالیوں کا ساتھ دیدیاتھااسلئے شکست ہوئی۔ انہوںنے کہاکہ اگر مودی نے کل کسی اورکاساتھ دیدیاتوکیاہوگا؟ انہو ںنے کہاکہ ہم تونریندرمودی صاحب سے کہتے ہیںکہ تاریخی طورپر موجودہ پاکستان اوریہاں کے رہنے والے غیرمنقسم ہندوستان کاہی حصہ تھے۔ آج پاکستان کی فوج مہاجروں، بلوچوں، سندھیوں، پشتونوںکواپناحق مانگنے پر ان کاقتل کررہی ہے،انہیں طاقت کے ذریعے کچل رہی ہے ۔ لہٰذا مودی صاحب کوچاہیے کہ وہ مہاجروں، بلوچوں، سندھیوںاور پشتونوںکی مدد کریںاوریہ نہ سوچیںکہ ایساکرنے سے کوئی جنگ چھڑجائے گی، آپ گھبرائیں نہیں، اگرخاموش بیٹھے رہنے سے مسائل حل ہوجاتے تو آج کوروناکی وجہ سے انڈیامیں ایک لاکھ سے زائد لوگ موت کے منہ میں نہیںچلے جاتے، آج کوروناکی وجہ سے انڈیامیں اس قدربڑے پیمانے پرہلاکتیں ہورہی ہیںکہ شمشان گھاٹ میں مردوںکوجلانے اورقبرستان میں دفنانے کی جگہ کم پڑگئی ہے۔ انہوںنے مزیدکہاکہ مودی صاحب کواپنافرض اداکرتے ہوئے اپنے بھائیوںکی مددکرنی چاہیے۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ اگرکوئی اس بات پر اعتراض کرتاہے کہ مودی صاحب سے مدد کیوں مانگی تومیں ان سے پوچھتا ہوں کہ جب مکہ میں مسلمانوںپر کفارکے مظالم بڑھ گئے توکیاحضورۖ نے اپنے صحابہ کوحبشہ کے عیسائی بادشاہ نجاشی کے پاس مدد کے لئے نہیں بھیجا تھا ؟ کیاحضورۖ نے کفارمکہ سے صلح حدیبیہ نہیں کی تھی؟ کیاآپ ۖ نے کفار کاسامنا کرنے کے لئے یہودیوںسے میثاق مدینہ نہیں کیاتھا؟ ہم توسنت رسولۖ کے مطابق عمل کررہے ہیں پھراس پر کوئی تنقیدکیسے کرسکتاہے۔ 
جناب الطاف حسین نے کہاکہ کیااس بات سے کوئی انکارکرسکتاہے کہ فوج اپنا حق مانگنے والے مہاجروں، بلوچوں، سندھیوں، پشتونوں، گلگت  بلتستانیوںکوریاستی مظالم کانشانہ بنارہی ہے۔ان کی آواز کوکچلاجارہاہے۔ انہوںنے کہاکہ میں مہاجروں، بلوچوں، سندھیوں، پشتونوں، گلگت  بلتستانیوںسے پوچھتاہوںکہ کب تک تم اپنے معصوم وبے گناہ بچوںکی مسخ شدہ لاشیں اٹھاتے رہوگے؟ کب تک ا پنی ماؤں،بہنوں بیٹیوں کوفوج کے ہاتھوں ذلیل کرواتے رہوگے؟ اگراس ظلم کے خلاف نہیں اٹھوگے تویہ ظلم یونہی جاری رہے گا۔انہوںنے کہا کہ مجھے صرف مہاجروں کے قتل ہونے کاہی دکھ نہیں ہوتابلکہ مجھے سندھیوں، بلوچوں، پشتونوں، گلگتیوں کے مرنے کابھی اتنا ہی دکھ ہوتا ہے، مجھے ہرمظلوم کے مرنے کادکھ ہوتاہے، میں ان کے دکھ کوبھی اپنادکھ سمجھتاہوںاورسب کو اپنابھائی سمجھتاہوں۔
جناب الطاف حسین نے رینجرز کی حراست میں3مئی 2016ء کو ایم کیوایم کے کارکن آفتاب احمدشہید کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ رینجرزنے سرکاری حراست میں آفتاب احمدکی شہاد ت کوپہلے دل کادورہ قراردیدیاتھالیکن جب ہم نے اس پر احتجاج کیااوراس کی تشددزدہ لاش کی تصویریںاوروڈیو سامنے آئیں تو اس وقت کے ڈی جی رینجرز جنرل بلال اکبرنے بھی تسلیم کیاکہ آفتاب احمدپر تشدد ہوا تھا ۔اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے آفتاب احمد شہید کے ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کااعلان کیاتھا اوران کے اہل خانہ کوانصاف فراہم کرنے کاوعدہ کیاتھا ، آفتاب احمدشہید کی والدہ انصاف کے انتظارمیںروتے روتے اس دنیا سے رخصت ہوگئیں لیکن آفتاب احمدشہید کے قاتل رینجرز کے افسران واہلکارںکوسزانہیں دی گئی۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ جس ملک میں ایساظلم ہواسے کون زندہ باد کہے گا۔اگرآفتاب احمد اور ایم کیوایم کے دیگرہزاروںکارکنوںکوماورائے عدالت قتل کرنے والوںکوسزادوتوہم بھی پھر زندہ باد کہیں گے اورانصاف کرنے والوں کوسیلوٹ کریںگے۔ 
٭٭٭٭٭


4/18/2024 10:55:59 PM