Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل افتخاربابر کے بھاشن پر فوج کوپہلے خود عمل کرنا ہوگا پھر انہیں دوسروں کو یہ بھاشن دیناہوگا۔ الطاف حسین


  ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل افتخاربابر کے بھاشن پر فوج کوپہلے خود عمل کرنا ہوگا  پھر انہیں دوسروں کو یہ بھاشن دیناہوگا۔ الطاف حسین
 Posted on: 7/11/2021

 ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل افتخاربابر کے بھاشن پر فوج کوپہلے خود عمل کرنا ہوگا
 پھر انہیں دوسروں کو یہ بھاشن دیناہوگا۔ الطاف حسین 
جنرل بابر افتخار کے خیالات افغانستان کیلئے کچھ اور ہیں اور اپنے ملک کے
 چھوٹے صوبوں کے عوام کیلئے کچھ اور ہیں
جنرل بابرافتخار کا بھاشن اس قول پر پورا اترتا ہے کہ،دوسروں کو نصیحت خود کو فضیحت
فوج نے عوامی لیگ کو اقتدار دینے کے بجائے ان کیخلاف بندوق کا استعمال کیوں کیا؟
 فوج نے بندوق کے ذورپر بلوچستان کوپاکستان کے ساتھ کیوں ملایا؟ 
 بندوق سے بلوچستان کامسئلہ حل نہیں ہوسکا، بلوچ 73سال گزرجانے کے
 باوجود آج بھی حقوق کیلئے سرگرم عمل ہیں۔ الطاف حسین  
 ایم آرڈی کی تحریک کے دوران سندھ میں سندھیوں پرفوج کشی کی گئی    خیبرپختونخوا اور قبائلی علاقوں کے عوام پر آج بھی فوج کشی جاری ہے
 گلگت  بلتستان اور ہزار وال کے عوام پر متعدد مرتبہ فوج کشی کرکے ان کا قتل کیاگیا
   مہاجروںکوکچلنے اور ایم کیوایم کو مٹانے کیلئے 19، جون1992ء کو جو 
بلاجواز فوجی آپریشن شروع کیاتھا وہ 30سال سے آج تک جاری ہے
 فوج 5 سال سے آج تک نائن زیروپر لگائے گئے تالے کی حفاظت پر مامور ہے
کیاطالبان ، القاعدہ ، داعش اور دیگر جہادی تنظیمیںایم کیوایم نے بنائی تھیں ؟ 
 مساجد، امام بارگاہوں، بزرگان دین کے مزارات ، اقلیتوں کی عبادت گاہوں ،  فوجی دفاعی تنصیبات، حساس مراکز بشمول جی ایچ کیو اورمختلف سرکاری ونجی
 عمارتوں پر خودکش حملے اوربموں کے دھماکے کیا ایم کیوایم نے کرائے تھے؟
 بم دھماکوں،خودکش حملوں اوردہشت گردی کی کارروائیوں میں جو 70 ہزار سے زائد شہری اورچند سرکاری اہلکار مارے گئے تھے ، کیا انہیں ایم کیوایم نے ماراتھا ؟ 
کیاکئی فوجی آپریشن کے باوجود ایم کیوایم نے آج تک کسی ایک فوجی کوبھی قتل کیا؟
 بار بار کے ر یاستی آپریشن اور تمام ترریاستی مظالم کے باوجوداللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ایم کیوایم کوآج پہلے سے زیادہ عوامی حمایت حاصل ہے
یقین نہ ہوتوسندھ میں فوجی آپریشن ختم کرکے ایم کیوایم کوبھی سیاسی سرگرمیوں   کی اجازت دیدی جائے، نائن زیرو کا تالاکھولاجائے، خورشید میموریل ہال اور
ایم کیوایم کے دیگر دفاتر کوکھولاجائے توپھر نتیجہ آپ خود دیکھ لیجئے گا
ڈی جی آئی ایس پی آرجنرل بابرافتخار کے بھاشن پر ایم کیوایم کے
 قائدجناب الطاف حسین کے چبھتے ہوئے سوالات

لندن …11جولائی 2021ئ
متحدہ قومی موومنٹ کے بانی وقائدجناب الطاف حسین نے افغانستان کے مسئلے کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ جنرل افتخاربابر کے بھاشن پر فوج کوپہلے خود عمل کرنا ہوگا پھر انہیں دوسروں کو یہ بھاشن دیناہوگا۔واضح رہے کہ میجرجنرل بابرافتخار نے افغانستان کی موجودہ صورتحال پرگزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاتھاکہ ''بندوق فیصلہ نہیں کرسکتی ، 20 سال میں نہیں کرسکی، آگے کیا کرے گی ، فیصلہ بیٹھ کر ہی کرنا ہوگاورنہ صورتحال خانہ جنگی میں بدل جائے گی ، خانہ جنگی میں کسی کا بھلا نہیں ، انٹرنیشنل اسٹیک ہولڈرز کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیسے چلنا ہے،افغانستان کا فیصلہ افغانوںکو کرنا ہوگا اورافغان مسئلہ کو بیٹھ کر حل کرنا ہوگا'' ۔
اتوارکوٹیوٹرپر جاری اپنے بیان میں جناب الطاف حسین نے فوج کے ترجمان جنرل بابرافتخار سے پاکستان کی سیاسی تاریخ اورمظلوم قوموں کے خلاف فوج کی پالیسیوں اور اقدامات کے حوالے سے کئی تلخ اورچبھتے ہوئے سوالات کئے ہیں ۔ جناب الطاف حسین نے میجرجنرل بابر افتخار سے سوال کر تے ہوئے کہا کہ آپ کا بھاشن تو بہت اچھا ہے مگر آپ یہ بھاشن فوج کی اعلیٰ قیادت اور دیگر اعلیٰ حکام کو کیوں نہیں دیتے کہ پہلے آپ کے بھاشن پر فوج کوخود عمل کرنا ہوگا پھردوسروں کو یہ بھاشن دیناہوگا۔جناب الطاف حسین نے سوال کیاکہ جب سابقہ مشرقی پاکستان میں عوامی لیگ نے 1970 کے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے پورے پاکستان میں کامیابی حاصل کی تو فوج نے عوامی لیگ کو اقتدار منتقل کرنے کے بجائے اس کے خلاف فوجی آپریشن اور بندوق کا استعمال کیوں کیا؟یاد رہے کہ اس وقت ملک پر جنرل یحییٰ خان کی فوجی حکومت تھی۔ 
جناب الطاف حسین نے سوال کیاکہ فوج نے1948ء میں فوج کشی کرکے بلوچستان کوبندوق کے ذورپر پاکستان کے ساتھ کیوں ملایا؟ اس قبضے کے خلاف نواب نوروز خان زرک زئی کی قیادت میں بہت سے بڑے بلوچ سردار پہاڑوں پر چڑھ گئے تھے، تو فوج نے قرآن مجیدپرہاتھ رکھ کر ،قسم کھاکربلوچ سرداروں کو یقین دلایا کہ ہم مسئلہ کا حل بیٹھ کر نکال لیں گے ، آپ ہتھیار پھینک کر پہاڑوں سے نیچے آجائیں ۔ فوج کی قسم اور قرآن کی حرمت دیکھتے ہوئے تمام بلوچ سردار، نواب نوروز خان زرک زئی کی قیادت میں ہتھیار پھینک کر جیسے ہی پہاڑوںسے نیچے اتر کر آئے، تو فوج نے اپنی قسم کاپاس کرنے کے بجائے تمام سرداروں کو گرفتارکرکے انہیں پھانسی پرچڑھادیا ۔اپنے حق کے لئے اٹھنے والے بلوچ سرداروں کو پھانسی دینے کے بعدفوج یہ سمجھ بیٹھی تھی کہ اب بلوچ ڈر کر بیٹھ جائیں گے لیکن بندوق سے بلوچستان کامسئلہ حل نہیں ہوسکا، بلوچ 73 سال گزرجانے کے باوجودآج بھی اپنے حقوق کے لئے سرگرم عمل ہیں، باوجود اس کے کہ فوج کی جانب سے آج بھی بلوچوں کے خلاف بھرپور قوت کے ساتھ فوج کشی کا عمل جاری ہے ۔حتیٰ کہ بلوچ عوام کے خلاف گن شپ ہیلی کاپٹر تک استعمال کئے جارہے ہیں ۔ انہوںنے مزید کہا کہ فوج نے یہی عمل نواب اکبرخان بگٹی کے ساتھ کیا ، پہلے ان کی آواز کو خاموش کرانے کے لئے انہیں مذاکرات میں الجھایاگیا بعد میں انہیں بم دھماکہ کرکے ساتھیوں سمیت شہید کرڈالا ۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ ایم آرڈی کی تحریک کے دوران سندھ میں سندھیوں پرفوج کشی کی گئی ،ان پر ہیلی کاپٹروں تک سے حملہ کیاگیا اوربڑی تعداد میں سندھیوں کاقتل کیاگیا۔اسی طرح خیبرپختونخوا اور قبائلی علاقوں کے عوام پربھی فوج کشی کی گئی،حتیٰ کہ ان پر جنگی طیاروں تک سے بمباری کرکے ہزاروں پختونوں کو قتل کیاگیا۔وہاں آج بھی فوج کشی کا عمل جاری ہے۔ اسی طرح گلگت  بلتستان اور ہزار وال کے عوام پر بھی متعدد مرتبہ فوج کشی کرکے ان کابھی قتل کیاگیا۔ 
 جناب الطاف حسین نے کہاکہ فوج نے مہاجروںکوکچلنے اور ایم کیوایم کوصفحہ ہستی سے مٹانے کے لئے 19، جون1992ء کو جو بلاجواز فوجی آپریشن شروع کیاتھا وہ 30 سال گزرجانے کے باوجود آج تک جاری ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ایم کیوایم کے خلاف 30 سال سے جاری اس فوجی آپریشن میں 25 ہزار سے زائد نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل کیاگیا، سینکڑوں جبری لاپتہ کیے گئے، ہزاروں کو گرفتار کیا گیا ، سینکڑوں آج بھی جیلوں میں اسیر ہیں ۔ایم کیوایم کے مرکز اور میری رہائش گاہ المعروف ''نائن زیرو'' پر چھاپہ مار کروہاں سے نیٹو کا نام نہاد اسلحہ نکالنے کا ڈرامہ کیا گیااور22 اگست 2016ء کو نائن زیرو پر تالا لگادیا گیا جو5 سال سے آج تک لگا ہوا ہے اور فوج وہاں آج تک اس لگائے ہوئے تالے کی حفاظت پر مامور ہے۔
 جناب الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم کے خلاف فوجی آپریشن کے دوران اسے اس کے آئینی ، قانونی اورجمہوری حق سے بھی بندوق کے ذورپر محروم رکھاگیا۔ 1993ء میں عام انتخابات ہوئے تواس وقت کے کورکمانڈرکراچی جنرل نصیر اختر 
نے ایم کیوایم کو کھلی دھمکی دی کہ ایم کیوایم قومی اسمبلی کے صرف چار حلقوں سے الیکشن لڑسکتی ہے اور اگر اس نے تمام حلقوںسے الیکشن لڑنے کی کوشش کی تو اسے انتہائی سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ فوج کے اس جبر کی وجہ سے ایم کیوایم نے قومی اسمبلی کے انتخابات کابائیکاٹ کردیاتھا۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیو ایم کے خلاف یہ ریاستی جبرآج بھی جاری ہے اور اس کی سیاسی سرگرمیوںپر پابندی عائد ہے ۔ مگرباربار کے آپریشن اور تمام ترریاستی مظالم کے باوجوداللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ایم کیوایم کوآج پہلے سے زیادہ عوامی حمایت حاصل ہے ۔ اگرآپ کو یقین نہ ہوتوسندھ میں فوجی آپریشن ختم کرکے دیگرسیاسی جماعتوں کی طرح ایم کیوایم کوبھی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دے دی جائے، ایم کیوایم کے مرکزنائن زیرو کا تالاکھولاجائے، خورشید میموریل ہال اورایم کیوایم کے دیگر دفاتر کوکھولاجائے توپھر نتیجہ آپ خود دیکھ لیجئے گا۔ 
 جناب الطاف حسین نے جنرل بابرافتخار کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ میرے بیان کردہ حقائق پر غور کریں۔ میرا آپ سے سوال ہے کہ افغانستان کے مسئلہ کے حل پر جوبھاشن آپ نے دیا ہے اس پر آپ اور آپ کی فوج خودعمل کیوںنہیں کرتی؟ انہوں نے فوج کے ترجمان سے سوال کیاطالبان ، القاعدہ ، داعش (ISIS) اور دیگر جہادی تنظیمیں( Jihadi Outfits)ایم کیوایم نے بنائی تھیں ؟ مساجد، امام بارگاہوں، بزرگان دین کے مزارات اورمذہبی اقلیتوں کی عبادت گاہوں ، مختلف فوجی دفاعی تنصیبات، حساس مراکز بشمول جی ایچ کیو اورمختلف سرکاری ونجی عمارتوںپر خودکش حملے اوربموں کے دھماکے کیا ایم کیوایم نے کرائے تھے؟ان بم دھماکوں،خودکش حملوں اوردہشت گردی کی کارروائیوں میں جو 70 ہزار سے زائد عام شہری اورچند سرکاری اہلکار مارے گئے  تھے ، کیا انہیں ایم کیوایم نے ماراتھا ؟ کیا 1948ء میں کشمیر میں فوج کشی کا عمل ایم کیوایم نے کرایا تھا؟  انہوں نے سوال کیاکہ کیا اپنے خلاف باربارکے فوجی آپریشن اورتمام ترر یاستی مظالم کے باوجود ایم کیوایم نے آج تک کسی ایک فوجی کوبھی قتل کیا؟
 جناب الطاف حسین نے جنرل بابر افتخارکومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ کے خیالات اور بھاشن افغانستان کیلئے کچھ اور ہیں اور اپنے ملک کے چھوٹے صوبوں کے عوام کیلئے کچھ اور ہیں ۔اس پر میں آخرمیں صرف اتنا ہی کہوں گا کہ آپ کا بھاشن اس قول پر پورا اترتا نظرآتا ہے کہ، 
''دوسروں کو نصیحت خود کوفضیحت''
٭٭٭٭٭


4/19/2024 11:00:54 AM