کراچی میں تجاوزات کے نام پردکانوں اورگھروں کو مسمار کرناگریٹرپنجاب کے منصوبے کاحصہ ہے۔الطا ف حسین
فوج،رینجرزاورسیکوریٹی فورسز کی جانب سے کراچی میں مسلسل کیاجانے والاآپریشن اور ریاستی مظالم گریٹرپنجاب کے منصوبے کاحصہ ہیں
گریٹرپنجاب کے منصوبے کے تحت کراچی کوپنجاب کی سیٹلائٹ اسٹیٹ بناناہے ۔الطاف حسین
مہاجروں کویہ فیصلہ کرناہوگاکہ وہ مکمل طورپرغلامی قبول کرنے کیلئے تیارہیں یاعزت کی زندگی چاہتے ہیں؟
اگرہم باعزت زندگی چاہتے ہیں توہمیں جرات وبہادری کاراستہ اختیارکرناہوگا اورظلم کے خلاف اٹھ کرآوازبلندکرنی ہوگی
بہادری سے بہادری جنم لیتی ہے، بزدلی سے بزدلی جنم لیتی ہے۔بزرگوں سے گفتگو
لندن ۔۔۔ 7 دسمبر 2018ء
متحدہ قومی موومنٹ کے بانی وقائدجناب الطاف حسین نے کہاہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر کراچی میں تجاوزات کے نام پر شہریوں کی دکانوں اورگھروں کو مسمار کرنااورکاروبارتباہ وبرباد کرناگریٹرپنجاب کے منصوبے کاحصہ ہے جس کے تحت کراچی کوپنجاب کی سیٹلائٹ اسٹیٹ بناناہے ۔ انہوں نے یہ بات بزرگوں کے ایک وفد سے گفتگوکرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ دنیابھرمیں کہیں بھی تجاوزات کاخاتمہ کرنامقصودہوتاہے توانہیں متبادل جگہ فراہم کی جاتی ہے لیکن کراچی میں سپریم کورٹ کے ذریعے شہریوں کی 30، 30، 40، 40 سال پرانی جائزاورقانونی دکانیں مسمارکی جارہی ہیں، ان کے کار وبار کوختم کیا جارہاہے اوران معاشی قتل عام کیاجارہاہے، انہیں بے گھر کیاجارہاہے، مہاجروں کے بسے بسائے گھروں کواجاڑکراوروہاں سے انہیں بیدخل کرکے وہاں رینجرزکوبسانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ ساراعمل گریٹرپنجاب کی اس سازش کاحصہ ہے جسے میں نے 1995 میں قوم کے نام اپنے کھلے خط میں بے نقاب کیاتھاجسے اس وقت لوگ نہیں سمجھ سکے۔انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ کراچی کواس گریٹرپنجاب کی سیٹلائٹ اسٹیٹ بناناچاہتی ہے ، کراچی میں فوج،رینجرزاورسیکوریٹی فورسز کی جانب سے مسلسل کیاجانے والاآپریشن اورمہاجرعوام کوکچلنے کے لئے ڈھائے جانے والے یہ ریاستی مظالم اسی گریٹرپنجاب کے منصوبے کاحصہ ہیں۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ بدقسمتی سے ہماری تحریک سے غداری کرنے والے شہیدوں کے لہوکاسوداکرنے والے عناصراس سازش کاحصہ بنکرقوم کوغلام بنانے کے عمل میں حصہ دار بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اوربھارت کے پنجاب کوآپس میں جوڑنے کے لئے کرتارپور بارڈرکھولنابھی اسی گریٹرپنجاب کے منصوبے کاحصہ ہے۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ اب مہاجروں کویہ فیصلہ کرناہوگاکہ وہ مکمل طورپرغلامی قبول کرنے کے لئے تیارہیں یاعزت کی زندگی چاہتے ہیں؟ کیاوہ اس بات کوقبول کرنے کوتیارہیں کہ ان کی بہن بیٹیوں کوقابض قوتوں کی کنیزیں بنالیاجائے اورنوجوانوں کونوکراورغلام بنالیاجائے یاوہ اپنی آئندہ نسل کے لئے باعزت زندگی چاہتے ہیں؟انہوں نے کہاکہ اگرہم باعزت زندگی چاہتے ہیں توہمیں جرات وبہادری کاراستہ اختیارکرناہوگا اورظلم کے خلاف اٹھ کرآوازبلندکرنی ہوگی ۔ انہوں نے کہاکہ یادرکھیں کہ بہادری سے بہادری جنم لیتی ہے ، بزدلی سے بزدلی جنم لیتی ہے، خوف سے خوف جنم لیتاہے۔ انہوں نے نوجوانوں کوپیغام دیتے ہوئے کہاکہ دنیاکی ہرتحریک اورہرانقلاب میں نوجوان ہراول دستہ ہواکرتے ہیں اوراس کی کامیابی کی ضمانت ہوتے ہیں، جس قوم کے یوتھ بیدارہوں اس قوم کوکوئی بھی فنانہیں کرسکتا۔ جناب الطاف حسین نے تمام ترمصائب ومشکلات کے باوجود ثابت قدم رہنے اوروفانبھانے پر تمام بزرگوں کوزبردست خراج تحسین پیش کیا۔
*****