Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

وقت آگیاہے کہ سندھ کو تقسیم کرکے مہاجرصوبہ بنادیاجائے ، اسی طرح پاکستان مضبوط ہوسکتاہے۔الطاف حسین


وقت آگیاہے کہ سندھ کو تقسیم کرکے مہاجرصوبہ بنادیاجائے ، اسی طرح پاکستان مضبوط ہوسکتاہے۔الطاف حسین
 Posted on: 10/1/2018
وقت آگیاہے کہ سندھ کو تقسیم کرکے مہاجرصوبہ بنادیاجائے ، اسی طرح پاکستان مضبوط ہوسکتاہے۔الطاف حسین
اگر مہاجروں کے لئے علیحدہ صوبہ نہیں بنایاگیاتوبات اس سے آگے جائے گی۔الطاف حسین
ہم ہرچیز آئین وقانون کے دائرے میں رہ کرکرناچاہتے ہیں اوراپنے جائز حقوق چاہتے ہیں۔الطاف حسین
30ستمبر1988ء کوملٹری اسٹیبلشمنٹ کے طے شدہ منصوبے کے تحت سرکاری ایجنسیوں کے ایجنٹوں نے حیدرآبادپرحملہ کیا 
جومتعصب وڈیرے یہ طعنے دیتے ہیں کہ انہوں نے مہاجروں کو سندھ میں پناہ دی وہ احسان فراموش ہیں۔الطاف حسین
ہم نے قربانیاں دے کرپاکستان بنایاتوسندھ کے لوگ آزادہوئے اور یہاں وڈیروں کی حکومت قائم ہوئی ۔الطاف حسین
اگرپاکستان نہ بنتاتویہ متعصب وڈیرے آج بھی ہندوؤں کے غلام ہوتے۔الطاف حسین
یہ المیہ ہے کہ جو ہندؤوں کے غلام تھے ، جوانگریزوں کے گھوڑے اورکتے نہلاتے تھے وہ آج حاکم بن گئے ہیں ۔الطاف حسین
دیہی اورشہری کی بنیادپرکوٹہ سسٹم نافذ کرکے سندھ کی تقسیم کی بنیادبھٹونے 1973ء میں ہی رکھ دی تھی۔الطاف حسین
جواینکرزاورتجزیہ نگا ر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ رینجرزنے کراچی میں امن قائم کردیاہے وہ ضمیرفروش اورعوام کے دشمن ہیں 
آج کراچی میں سب سے زیادہ لاقانونیت ہے، عوام کی جان ومال محفوظ نہیں، اسٹریٹ کرائمز عروج پرہیں، بچے اغواہورہے ہیں 
سانحہ 30ستمبر88ء کے شہداکی 30ویں برسی کے موقع پر انٹرنیشنل سیکریٹریٹ لندن میں اجتماع سے خطاب

ایم کیوایم کے قائدجناب الطاف حسین نے کہاہے کہ سندھ کی تقسیم کی بنیاد1973ء میں ذوالفقارعلی بھٹونے سندھ میں دیہی شہری کوٹہ سسٹم نافذ کرکے رکھ دی جوآج بھی نافذہے اورمہاجروں کودوسرے درجے کاشہری تصورکرکے انہیں ان کے حقوق سے محروم رکھاجارہاہے ،اسٹیبلشمنٹ کوبھی اس بات کو سمجھ لینا چاہیے کہ اب وقت آگیاہے کہ سندھ کوباقاعدہ تقسیم کرکے مہاجرصوبہ بنادیاجائے ، اسی طرح پاکستان برقرارہ سکتاہے اورمضبوط ومستحکم ہوسکتاہے۔اگر مہاجروں کیلئے علیحدہ صوبہ نہیں بنایاگیاتوپاکستان کمزوراورتقسیم درتقسیم ہوگا۔ انہوں نے یہ بات اتوارکوسانحہ 30ستمبر88ء کے شہداکی 30ویں برسی کے موقع پر انٹرنیشنل سیکریٹریٹ لندن میں منعقدہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔جناب الطاف حسین نے سانحہ حیدرآبادکے شہداء کوخراج عقیدت پیش کیا اوران کے درجات کی بلندی کیلئے دعاکی ۔ انہوں نے سانحہ حیدرآبادکاذکرکرتے ہوئے کہاکہ 30ستمبر1988ء کوملٹری اسٹیبلشمنٹ کے طے شدہ منصوبے کے تحت سرکاری ایجنسیوں کے ایجنٹوں نے حیدرآبادپرحملہ کیااورمختلف علاقوں میں بے گناہ مہاجروں پر اندھادھند گولیاں چلاکر 200سے زائد مہاجروں کوبیدردی سے شہید کردیااورسینکڑوں کوزخمی کردیا۔ اس سانحہ کو30برس گزر چکے ہیں لیکن کسی بھی قاتل کوسزانہیں دی گئی بلکہ عدالتوں نے انہیں بری کردیا۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ کارکنوں اوراپنی قوم سے سچی محبت رکھنے والے وفاپرستوں کوآج اس بات کاعہدکرناہوگاکہ ہم سانحہ حیدرآباد کے شہیدوں کے لہو کے ایک ایک قطرے کاحساب لیں گے اوراپنے شہیدوں کوکبھی بھی فراموش نہیں کریں گے۔ہمیں صرف عہدہی نہیں کرناہوگابلکہ اپنے عہدکی تکمیل کے لئے عملی جدوجہدکرناہوگی۔ ہمیں اس بات کوسمجھ لیناچاہیے کہ صرف دعاؤں سے تقدیریں بدلانہیں کرتیں بلکہ اس کے لئے عملی جدوجہدکرناہوتی ہے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ مہاجروں کے ساتھ قیام پاکستان کے بعد سے ہی ناانصافیوں کاسلسلہ شروع کردیاگیاتھا، پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار 

علی بھٹوکے دورمیں مہاجروں کامعاشی، تعلیمی، اقتصادی قتل شروع کردیاگیا، نیشنلائزیشن کے نام پر مہاجروں کی قائم کردہ صنعتیں، بینک، مالیاتی وتعلیمی ادارے چھین لئے گئے ، سندھ میں دیہی اورشہری کی بنیاد پر کوٹہ سسٹم نافذ کیاگیااور اس کے ذریعے مہاجروں پر اعلیٰ تعلیم اورسرکاری ملازمتوں کے دروازے بندکردیے گئے ۔کوٹہ سسٹم دس سال کیلئے نافذ کیاگیاتھالیکن ہرآمرنے اس کی توسیع کی اور یہ آج بھی جاری ہے ۔انہوں نے کہاکہ جومتعصب وڈیرے آج مہاجروں کے حقوق کی بات کرنے پر یہ دھمکیاں دیتے ہیں کہ سندھ کی تقسیم نہیں ہوسکتی اوراگرایساہواتوخون کی ندیاں بہہ جائیں گی،انہیںیہ نہیں بھولنا چاہیے کہ جب 1973ء میں بھٹونے دیہی اورشہری کی بنیادپرکوٹہ سسٹم نافذ کرکے سندھ کوتقسیم کیاتھااس وقت الطاف حسین سیاست میں نہیں تھا،سندھ کودیہی اورشہری کی بنیادپر مہاجروں نے نہیں بھٹواورپیپلزپارٹی نے تقسیم کیا تھا اور یہ تقسیم آج بھی نہ صرف موجود ہے بلکہ آج بھی پیپلزپارٹی مہاجروں کے ساتھ وہی متعصبانہ سلوک کررہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اب سندھ کی تقسیم کوروکانہیں جاسکتا۔انہوں نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بہترہے کہ سندھ کوباقاعدہ تقسیم کرتے ہوئے مہاجروں کیلئے علیحدہ صوبہ قائم کردیں اسی طرح پاکستان برقراررہ سکتاہے اورمضبوط ومستحکم ہوسکتاہے ، اگرمہاجروں کے لئے علیحدہ صوبہ نہیں بنایاتوبات اس سے آگے جائے گی ، ہم ہرچیز آئین وقانون کے دائرے میں رہ کرکرناچاہتے ہیں اوراپنے جائز حقوق چاہتے ہیں لیکن اگرہمارے ساتھ ماورائے آئین وقانون عمل کیاجائے گاتوہمیں بھی یہ حق ہوگاکہ اپنی بقاء کے لئے ہم بھی وہی کچھ کریں ۔ جناب الطاف حسین نے کہا کہ سندھ کے جومتعصب وڈیرے یہ طعنے دیتے ہیں کہ انہوں نے مہاجروں کو سندھ میں پناہ دی وہ احسان فراموش ہیں کیونکہ قیام پاکستان سے قبل سندھ میں ہندؤوں کی حکومت تھی اورسندھ کے لوگ ہندؤوں کے غلام تھے،ہم نے قربانیاں دے کرپاکستان بنایاتوسندھ کے لوگ آزادہوئے اور یہاں وڈیروں کی حکومت قائم ہوئی اورمتعصب وڈیرے آج بھی وزارتوں کے مزے لے رہے ہیں، اگرپاکستان نہ بنتاتویہ وڈیرے آج بھی ہندوؤں کے غلام ہوتے۔ انہوں نے کہاکہ یہ مہاجروں کااحسان ہے کہ انہوں نے 20لاکھ جانوں کی قربانی دے کرپاکستان بنایااورغلاموں کوآزادی دلائی لیکن یہ بڑا المیہ ہے کہ جو سندھ میں ہندؤوں کے غلام تھے اوروہ لوگ جوانگریزوں کے گھوڑے اورکتے نہلاتے تھے وہ آج پاکستان کے حاکم بن گئے ہیں اورمہاجروں کودوسرے درجے کاشہری سمجھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں غلامی کی زندگی نہیں بلکہ عزت وخودمختاری کے ساتھ اپنے حقوق چاہتے ہیں۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ جنرل ایوب خان کے دورسے لے کربینظیر اورزرداری تک ہردورمیں ہماری بستیوں پرحملے کئے گئے ،ہمارا قتل عام کیاگیالیکن ہمارے قاتلوں کو سزا دینے کے بجائے ہردورمیں ہمیں ہی ریاستی مظالم کانشانہ بنایاگیا، بینظیرکے دورمیں ظلم اس قدربڑھاکہ ہمارے نوجوانوں کے جنازے اٹھانے کے لئے ہماری ماؤں بہنوں کوآگے آناپڑا ، ہمارے ہزاروں مہاجرنوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل میں ملوث پولیس ورینجرزکے اہلکاروں کوکوئی سزانہیں دی گئی ۔ انہوں نے کہاکہ جواینکرزاورتجزیہ نگار اسٹیبلشمنٹ کی نمک خواری کرتے ہوئے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ رینجرزنے کراچی میں امن قائم کردیاہے وہ ضمیرفروش اورعوام کے دشمن ہیں، کراچی میں امن قائم نہیں ہوابلکہ آج کراچی میں سب سے زیادہ بدامنی اورلاقانونیت ہے، شہرکے کسی بھی علاقے میں عوام کی جان ومال محفوظ نہیں، اسٹریٹ کرائمز عروج پرہیں، بچے اغواہورہے ہیں، ان کی لاشیں مل رہی ہیں۔انہوں نے عوام سے کہاکہ وہ اپنے بچوں اوراملاک کی خودحفاظت کریں، اپنے اپنے علاقوں میں غیراعلانیہ ویجنلس کمیٹیاں تشکیل دیں اوربچوں کے اغوااورلوٹ مارکرنے والوں کوپکڑکر ان کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کریں۔ 
*****

7/18/2024 6:34:33 AM