سندھی اجرک کویونیفارم کاحصہ بنانا سندھی ثقافت کوتمام قومیتوں پر زبردستی مسلط کرناہے۔ڈاکٹرندیم احسان
سرکاری اسکولوں میں تمام لسانی اکائیوں کی طالبات پڑھتی ہیں ، ان کوسندھی اجرک پہننے کاحکم دینا کسی بھی طرح درست اورجائز نہیں
سندھی اجرک کویونیفارم کاحصہ بنانے کامتعصبانہ اقدام، لسانی بل اوردیہی شہری کوٹہ سسٹم جیسی نسل پرستانہ اورمتعصبانہ پالیسیوں کا تسلسل ہے ۔ ڈاکٹرندیم احسان
پیپلزپارٹی کی حکومت کے متعصبانہ اقدامات کے باعث اب سندھ کی تقسیم ناگزیرہوچکی ہے۔ ڈاکٹرندیم احسان
سندھی اجرک کویونیفارم کاحصہ بنانے کا یہ متعصبانہ سرکاری حکم فی الفور منسوخ کیا جائے ۔ڈاکٹرندیم احسان
لندن ۔۔۔ 20 اگست 2018ء
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے کنوینرڈاکٹرندیم احسان نے حکومت سندھ کی جانب سے سندھ کے سرکاری گرلز اسکولوں میں سندھی اجرک کویونیفارم کا حصہ بنانے اورطالبات کے لئے سندھی اجرک پہننے کولازمی قراردینے کی شدیدمذمت کی ہے ۔ اپنے ایک بیان میں ڈاکٹرندیم احسان نے کہاکہ ہم سندھی ثقافت سمیت تمام لسانی اکائیوں کی ثقافتوں کااحترام کرتے ہیں لیکن گرلز سرکاری اسکولوں میں سندھی اجرک کویونیفارم کاحصہ بنانااوراسے لازمی قرار دینا سندھی ثقافت کوتمام قومیتوں پر زبردستی مسلط کرناہے کیونکہ سرکاری اسکولوں میں صرف سندھی نہیں بلکہ تمام ہی لسانی اکائیوں سے تعلق رکھنے والی طالبات پڑھتی ہیں ، ان کوسندھی اجرک پہننے کاحکم دینا کسی بھی طرح درست اورجائز نہیں ۔ انہوں نے مزید کہاکہ پیپلزپارٹی جواپنے آپ کوایک وفاقی جماعت قرار دیتی ہے لیکن اس کے فیصلوں اوراقدامات کی تاریخ یہی بتاتی ہے کہ پیپلزپارٹی دراصل ایک لسانی جماعت ہے ۔ پیپلزپارٹی نے بھٹودورمیں اردو کوختم کرکے سندھی زبان کوزبردستی سرکاری زبان بنانے کے لئے لسانی بل پیش کیا، سندھ میں لسانی فسادات کروائے ، پیپلزپارٹی کی موجودہ حکومت کی جانب سے سرکاری اسکولوں میں سندھی اجرک کویونیفارم کاحصہ بنانے کامتعصبانہ اقدام، لسانی بل اوردیہی شہری کوٹہ سسٹم جیسی نسل پرستانہ اورمتعصبانہ پالیسیوں کا تسلسل ہے ۔ ڈاکٹرندیم احسان نے کہاکہ پیپلزپارٹی کی حکومت کے متعصبانہ اقدامات کے باعث اب سندھ کی تقسیم ناگزیرہوچکی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ سرکاری اسکولوں میں سندھی اجرک کویونیفارم کاحصہ بنانے کا یہ متعصبانہ سرکاری حکم فی الفور منسوخ کیا جائے ۔
*****