صحافی اور تجزیہ نگار
رات کے 12 بج رہے تھے۔ آنکھیں نیند سے بوجھل تھیں لیکن نیند ٹالنے کی بچگانہ خواہش بھی انگڑائیاں لے رہی تھی۔ خیال آیا بڑے دنوں سے ٹی وی نہیں دیکھا کم از کم جیو کے بلیٹن پر ہی نظر ڈال لو۔
گذشتہ دو برس سے یہ بھی ایک سسپنس ہی رہتا ہے کہ جیو آ رہا ہے یا نہیں اور اگر آ رہا ہو تو اس پر بھی غور کرنا پڑتا ہے کہ چینل تو آ رہا ہے لیکن چینل پر کیا آ رہا ہے۔
خبریں شروع ہوئیں۔ پہلی خبر چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر باجوہ، دوسری خبر سپہ سالار باجوہ صاحب، تیسری خبر، جی ہاں پھر جنرل باجوہ صاحب۔ اس کے بعد کچھ الیکشن کے بارے میں دوبارہ گنتی شروع، دوبارہ گنتی رک گئی۔