Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

سندھ کے شہری عوام کیلئے علیحدہ صوبے کا مطالبہ ہمارا حق ہے، بانی وقائد تحریک الطاف حسین


سندھ کے شہری عوام کیلئے علیحدہ صوبے کا مطالبہ ہمارا حق ہے، بانی وقائد تحریک الطاف حسین
 Posted on: 5/7/2017 1
سندھ کے شہری عوام کیلئے علیحدہ صوبے کا مطالبہ ہمارا حق ہے، بانی وقائد تحریک الطاف حسین
ظلم وستم سے ہمیں اپنے جائز حقوق کی جدوجہد سے باز نہیں رکھا جاسکتا، الطاف حسین
تمام تر ریاستی مظالم کے باوجود ہماری پرامن جمہوری جدوجہد جاری رہے گی، الطاف حسین
آج مظلوموں کو انصاف دلانے میں عدالتیں بے بس ہیں ،الطاف حسین
صدرپاکستان، وزیراعظم اورآرمی چیف لو خطوط لکھے لیکن مثبت توکجا منفی جواب بھی نہیں آیا، الطاف حسین
پی آئی بی ٹولہ کے منافقین غدار اورجھوٹے ہیں ،الطاف حسین
کارکنان وعوام کا دل دکھانے والا معافی کے قابل نہیں ہے ، الطاف حسین
غداروں سے نجات حاصل کیے بغیر تم اپنی منزل تک نہیں پہنچ سکتے، الطاف حسین
خواتین کارکنان سے قائد تحریک الطاف حسین کاٹیلی فون پرخطاب

متحدہ قومی موومنٹ(پاکستان) کے قائد جناب الطاف حسین نے کہاہے کہ ظلم وستم سے ہمیں اپنے جائز حقوق کی جدوجہد سے باز نہیں رکھا جاسکتا اور تمام تر ریاستی مظالم کے باوجود ہماری پرامن جمہوری جدوجہد جاری رہے گی ۔ یہ بات انہوں نے خواتین کارکنان سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے کہی۔ سامعین میں خواتین کارکنان کے ساتھ ساتھ ہمدرد خواتین اور مختلف تعلیمی اداروں کی طالبات بھی بڑی تعداد میں شامل تھیں۔اپنے خطاب میں جناب الطاف حسین نے تمام ترنامساعد حالات کے باوجود ثابت قدمی کے مظاہرے پر تمام خواتین کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ میں نے اپنی زندگی میں متعدد مارشل لاء کے ادوار دیکھے ہیں لیکن ایسا بھیانک اورخطرناک دور کبھی نہیں دیکھا، آج مظلوموں کو انصاف دلانے میں عدالتیں بے بس ہیں ، عدلیہ سے داد فریاد کوئی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آیا، صدرپاکستان ہوں ، وزیراعظم ہوں یا چیف آف آرمی اسٹاف ہوں انہیں بھی متعدد خطوط لکھے لیکن ان کی جانب سے مثبت توکجا منفی جواب بھی نہیں آیا۔انہوں نے کہاکہ جہاں اللہ تعالیٰ ظالموں کی رسی دراز کرتا ہے وہاں مظلوموں کے عزم وحوصلے اورثابت قدمی کو بھی آزماتا ہے کہ وہ نعروں ، دعوؤں اوروعدوں میں کس حدتک مخلص ہیں۔ ہم نے8، اگست 1986ء کو نشترپارک کراچی میں اپنا پہلا کامیاب ترین جلسہ عام کیا، اس کے بعد 31 اکتوبر 86ء کو دوسرا جلسہ عام پکاقلعہ حیدرآباد کیالیکن اسی دن سہراب گوٹھ کراچی اور مارکیٹ چوک حیدرآبادمیں پٹھان کے ہوٹل سے فائرنگ کرائی گئی اورہمارے متعدد ساتھیوں کو شہید وزخمی کرکے اسے لسانی رنگ دینے کی کوشش کی گئی ۔ اسی رات کراچی واپسی پر مجھے گھگھرپھاٹک پر گرفتارکرلیاگیا، تمام تررکاوٹوں کے باوجود ہم نے 1987ء کے بلدیاتی الیکشن میں حصہ لیااور ایسی کامیابی حاصل کی کہ کراچی اورحیدرآباد میں ہمارے میئرزوڈپٹی میئر زبلامقابلہ منتخب ہوگئے ، پھر1988ء اور1990ء کے عام انتخابات میں بھی ہمیں کامیابی حاصل ہوئی لیکن ایم کیوایم کو ختم کرنے کیلئے اس میں غداری کا عمل کرایاگیا،حقیقی بنائی گئی،1992ء میں ایم کیوایم کے خلاف فوجی آپریشن کاآغازکردیاگیا ،فوج اورایجنسیوں کے ساتھ مل کر تحریک سے غداری کرنے والوں کو فوجی ٹرکوں میں بٹھاکر کراچی لایاگیااورکراچی سے سکھرتک کارکنان کے گھروں پر چھاپوں گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کردیاگیا۔اس آپریشن کے دوران کارکنان وعوام ثابت قدم رہے ، تحریکی ساتھیوں نے روپوشی کی کربناک زندگی گزاری اور خواتین کارکنان مصائب ومشکلات کے باوجود اپنی بساط سے بڑھ کر کام کرتی رہیں ، ابھی 92 ء کاسال ختم بھی نہیں ہوا تھا کہ اکتوبر کے مہینے میں ہی مرکزی کمیٹی کے ارکان روپوشی کی زندگی سے گھبراگئے، چیئرمین عظیم احمد طارق، فاروق ستار، عشر ت العباد، خالدمقبول صدیقی، طارق جاوید، ایس ایم طارق اور امین الحق سمیت تمام لیڈران منظرعام پر آگئے، منتخب نمائندے انکے ساتھ چلے گئے لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری ۔ اس وقت بھی فاروق ستار نے مجھ سے جھوٹ بولاکہ فوج کے افسران کہہ رہے ہیں کہ اگر الطاف حسین ، ایم کیوایم سے الگ ہوجائیں تو 24 گھنٹے میں آپریشن بند کردیا جائے گا اورتمام گرفتارکارکنان رہا کردیئے جائیں گے لیکن میں نے اسی وقت واضح کردیاتھاکہ میری علیحدگی کے باوجود آپریشن بند نہیں ہوگا ، پھربھی میں نے تحریک اورقوم کی خاطر اپنی علالت کوجواز بناکر قیادت سے علیحدگی اختیارکرنے کااعلان کردیا اورساتھیوں سے اپیل کی وہ عظیم احمد طارق کے ہاتھ مضبوط کریں لیکن میرے خدشات درست ثابت ہوئے ، میری علیحدگی کے باوجودنہ تو آپریشن بندہوا اورنہ ہی کوئی کارکن رہا ہوا ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ اگر تحریک میں غداری کا عمل نہ ہوتا تو ایم کیوایم کے خلاف آپریشن بھی نہیں ہوتا ،ہم کامیابی حاصل کرکے سمجھ رہے تھے کہ ہم ہرامتحان میں پورے اترے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے ہمیں جھٹکادیکر واضح کردیا کہ ہماری صفوں میں غدار موجود ہیں لہٰذاان غداروں سے نجات حاصل کیے بغیر تم اپنی منزل تک نہیں پہنچ سکتے ۔ 1993ء میں ہم نے مجبوراً قومی اسمبلی کے انتخابات کا بائیکاٹ کیااورجب ہمیں صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لینے کی آزادی دی گئی تو ہم نے بھرپورکامیابی حاصل کی لیکن ہمیں کام نہیں کرنے دیاگیا۔ 1998ء میں میاں نوازشریف کے وزارت عظمیٰ کے دور میں سندھ میں گورنر راج نافذ کردیاگیااور سندھ اسمبلی توڑدی گئی۔ 99ء میں پرویزمشرف کا مارشل لاء نافذ ہوا اور ان کے دورمیں2001ء میں بلدیاتی انتخابات ہوئے جس کا ہم نے بائیکاٹ کیالیکن جب جمہوری حکومت میں 2005ء میں بلدیاتی الیکشن ہوئے تو ہم نے نہ صرف حصہ لیا بلکہ ق لیگ کے ساتھ اتحاد بھی کیااور اپنی بساط سے بڑھ کرعوام کی ہرممکن خدمت کی۔میں اس وقت بھی لندن میں تھا ، فاروق ستار اور دیگرکو ان کی غلطیوں پر معاف کرتارہا لیکن انہوں نے قوم کے بجائے اپنے اوراپنے خاندان کے مفادات کا تحفظ کیا۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ 2013ء میں ایک مرتبہ پھرایم کیوایم کے خلاف آپریشن شروع کردیاگیا ، اگست 2016ء میں کارکنان کی گرفتاریوں، جبری گمشدگیوں اورماورائے عدالت قتل کے واقعات بڑھنے لگے اسی دوران میں نے کرپشن کی بنیاد پرتین مرتبہ رابطہ کمیٹی کو برطرف کیا، فاروق ستار اور دیگر نے اپنی غلطیوں کی معافی مانگی تو میں نے معاف کردیا اوریہی میرے لئے سبق ثابت ہوا کہ معاف کرنے کی بھی کوئی حد ہوتی ہے ۔ میں نے جن افراد کو پارٹی سے نکالا انہوں نے اپنے گروپ بنالئے ، فاروق ستار نے اپنا گروپ بناکر مجھے ہی پارٹی سے نکال دیا اورخود پارٹی کا سربراہ بن گیا، بیشترمنتخب ارکان سینیٹ، قومی وصوبائی اوربلدیاتی نمائندے خوف یا مفادات کی خاطر ان کے ساتھ چلے گئے ، مخبریاں کرکے کارکنان کوگرفتارکرایاجانے لگااور ان پردباؤ ڈالا گیا کہ انہیں صرف اس شرط پررہائی ملے گی کہ یاتو وہ کمالو گروپ میں شامل ہوجائیں یا پی آئی بی ٹولے کے ساتھ مل جائیں ، انکارکرنے والے کارکنان کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کرکے جیلوں میں ٹھونس دیاگیا اور ان کی رہائی کے عوض گھروالوں سے بھاری رشوت وصول کی گئی ،ماؤں بہنوں نے اپنے زیور تک بیچ کر اپنے بچوں کورہا کروایااورآج بھی 150 کارکنان لاپتہ ہیں۔ اس موقع پر بعض خواتین کی جانب سے کہاگیاکہ پی آئی بی ٹولہ کے منافقین کی جانب سے کہاجارہا ہے کہ وہ الطاف بھائی کے ساتھ ہیں، جس پر جناب الطاف حسین نے کہاکہ یہ کہنے والے منافق، غدار اورجھوٹے ہیں ، کارکنان وعوام کا دل دکھانے والا کوئی بھی لیڈر معافی کے قابل نہیں ہے ، اگر اللہ تعالیٰ نے موقع دیا تواب کم ازکم میری زندگی میں تحریک ، قوم اورنظریہ کو دھوکہ دینے والوں کو ماضی کی طرح معاف نہیں کیاجائے گا اور آزمائش کے مرحلہ میں ثابت قدم رہنے والے گمنام کارکنان کو آگے لایاجائے گا،ہم اپنے جائز حقوق کی جدوجہدکررہے ہیں ، ظلم وستم سے ہمیں اپنے جائز حقوق کی جدوجہد سے باز نہیں رکھا جاسکتا اور تمام تر ریاستی مظالم کے باوجود ہماری پرامن جمہوری جدوجہد جاری رہے گی،سندھ کے شہری عوام کیلئے علیحدہ صوبے کا مطالبہ ہمارا حق ہے جہاں کی حکومت، فوج اورپولیس ہماری اپنی ہوگی ، اگرطاقت کے ذریعہ ہمیں اپنے آئینی وجمہوری حق سے روکا گیا تو حکمرانوں کو عوام کے غیض وغضب کا سامناکرناپڑے گا۔جناب الطاف حسین نے نوجوانوں ، طلبا وطالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ قوم کامستقبل نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے لہٰذا نوجوان طبقہ کو تحریک اورقوم کیلئے بھرپورکرداراداکرنا ہوگا،اگر ہمیں ہمارا جائز حق نہ دیا گیا توپھرہمیں حقوق چھیننے کی جدوجہد سے باز نہیں رکھا جاسکے گا۔جناب الطاف حسین نے ثابت قدمی کامظاہرہ کرنے والی تمام خواتین کارکنان کو زبردست خراج تحسین پیش کیااورانہیں دعائیں بھی دیں۔
*****

7/18/2024 4:37:51 PM