Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

نوجوانوں اورطلباء وطالبات کے نام قائد تحریک جناب الطاف حسین کا تاریخی ، فلسفیانہ اورحقائق پر مبنی آڈیو لیکچر نمبر6...


نوجوانوں اورطلباء وطالبات کے نام  قائد تحریک جناب الطاف حسین کا تاریخی ، فلسفیانہ اورحقائق پر مبنی  آڈیو لیکچر نمبر6...
 Posted on: 3/3/2017 1
نوجوانوں اورطلباء وطالبات کے نام 
قائد تحریک جناب الطاف حسین کا
تاریخی ، فلسفیانہ اورحقائق پر مبنی 
آڈیو لیکچر نمبر6...
3، مارچ 2017ء

اعوذباللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الر حیم 
نصرمن اللہ وفتح قریب 

واجب الاحترام بز رگوں ،میری ماؤں ،بہنوں پاکستان میں تما م شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے ساتھیوں۔۔۔ تما م پاکستان کے غریبوں، مظلوموں دنیا بھر میں جو جو مجھے سن رہا ہے ان سب کو۔۔۔۔۔۔ السلام علیکم 
نوجوانوں کیلئے تاریخی، فلسفیانہ اورحقائق پر مبنی آڈیولیکچر زکا سلسلہ زور و شور سے جاری ہے اوراب یوتھ کیلئے پارٹ 6 پیش کر رہا ہوں۔۔۔ پارٹ 6میں جو باتیں اہم ہو ں۔۔۔ اسے آپ ٹیپ کر لیں یا نوٹ کرلیں۔۔۔ جیسا آپ چاہے ویسا کر لیں ۔۔۔بہرحال میں نے پانچویں لیکچر میں بتا یا تھا کہ قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کی جدوجہد کی وجہ سے 1947ء میں پاکستان اور مسلمانان ہند کی سپورٹ سے اقلیتی صوبوں کی مسلمانوں اور بنگال کے مسلمانوں کی سپورٹ سے پاکستان کا وجو د عمل میں آیا۔۔۔ تو اس سے پہلے میں نے آپ کو بتا دیا تھا کہ بہت سی چیزیں مثال کے طور پر 1940ء میں قرار داد لاہور ،جس کو قرار داد پاکستان کہاجاتا ہے۔۔۔ پیش کی گئی تھی ۔۔۔ قرارداد لاہور سر محمد ظفر اللہ خان نے تحریر کی تھی۔۔۔ سر محمد ظفر اللہ خان کا تعلق احمد ی جماعت سے تھا جسے قادیانی بھی کہا جاتا ہے، احمدی بھی کہتے ہیں اور نجانے کن کن القابات سے پکار اجاتا ہے۔۔۔ واللہ عالم۔۔۔ بہرحال وہ احمد ی جماعت سے تعلق رکھتے تھے۔۔۔ میرے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ منٹو پارک لاہور میں 23اگست 1940ء کو جوقراردادپیش ہوئی ۔۔۔اس اجلاس میں اے کے فضل الحق ابو القاسم فضل الحق (شیر بنگال) بھی موجود تھے جنہوں نے یہ قرارداد پیش کی اس کے علاوہ بہت سے چوٹی کے اکابرین بھی وہاں موجود تھے۔۔۔ میں آپ کے علم میں یہ لانا چاہتا ہوں کہ قائد اعظم محمد علی جناحؒ لبر ل پر وگریسیو،ڈیموکریٹک مائنڈ رکھنے والی شخصیت تھے ۔۔۔وہ آمریت کو ہر گز ہر گزپسند نہیں کرتے تھے۔۔۔ آپ نوٹ کرتے جایئے۔۔۔ یہ باتیں آپ کو کہیں نہیں ملیں گی۔۔۔ خاص طور پرسوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ پنجاب کی ایلیٹ کلاس آپ کو اصل تاریخ بتائیں ۔۔۔ اگر بتانی ہوتی تو ان کو معلوم ہوتا کہ پاکستان کی تحریک میں سب سے زیادہ بھارت میں رہ جانے والے مسلم اقلیتی صوبوں کے مسلمانوں نے جانی و مالی قربانی دی 
۔۔۔20لاکھ جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔۔۔ لٹ پٹ گئے۔۔۔ سب کچھ چھو ڑ کر پاکستان آئے ۔۔۔اورانہی تعلیم یافتہ مہاجروں نے پاکستان کا ابتدائی ڈھانچہ بنایا۔۔۔آج بانیان پاکستان اوران کی اولادوں کے ساتھ فوج کشی کی جاتی ہے۔۔۔ ان کی جماعت کے ٹکڑے ٹکڑے کیے جاتے ہیں۔۔۔ ان کے لوگوں کا ماورائے عدالت قتل کر تے ہیں۔۔۔کیا حضوراکرم ؐ نے انصار کو مدینہ ہجرت کرنے والے مہاجروں کے ساتھ ایسا برتاؤ کرنے کا درس دیا تھا۔۔۔؟یہ اپنے آپ کو مسلمان کیسے کہہ سکتے ہیں۔۔۔؟ ایسے لوگ نام کے مسلمان ہیں،بس کلمہ پڑھ لیا ہے لیکن دراصل ایسے متعصب عناصر مسلمان کہلانے کے حقدار نہیں ہیں ۔۔۔ قائد اعظم کسی سے کوئی تعصب نہیں رکھتے تھے ۔۔۔ قائد اعظم نہ فرقہ وارانہ تفر یق رکھتے تھے۔۔۔ نہ مسلک کی۔۔۔ نہ کسی اور چیز کی۔۔۔وہ بالکل میر ٹ پر یقین رکھتے تھے۔۔۔ کہ جو پاکستانی ہے۔۔۔ میر ٹ پر اترتا ہے وہ پاکستان کی خدمت کرے اس کا مذہب ۔۔۔ اسکا فقہ کوئی بھی کیوں نہ ہو، اس کا ذاتی مسئلہ ہے۔۔۔ریاست کا شہریوں کے مذہب وعقیدے سے کوئی تعلق نہیں۔۔۔ یہی وجہ ہے کہ قائد اعظم کی پہلی کابینہ میں وزیر اعظم وزیر دفاع کون بنا۔۔۔؟ لیاقت علی خان ۔۔۔جبکہ آئی آئی چندریگر ،وزیر کامر س انڈسٹریز اور ورکس ۔۔۔سردارعبدالرب نشتر ،وزیربرائے کمیونی کیشن بنے۔۔۔راجہ غضنفر علی منسٹر فوڈ ، ایگری کلچر، ہیلتھ۔۔۔جوگندرناتھ منڈل ، منسٹر لیبر اور لاء بنے ۔۔۔ نام سنا آپ نے ۔۔۔؟یہ قائد اعظم کی ذہنیت تھی ۔۔۔15اگست 1943سے 8اکتوبر 1950تک وزیر رہے۔۔۔ جوگندرناتھ منڈل کا تعلق نچلی ذات کی ہندوکاسٹ سے تھایعنی دلت تھے۔۔۔جوکہ ہندؤ ں کے ساتھ متعصبانہ سلوک کی وجہ سے 1950میں استعفیٰ دے کر انڈیا چلے گئے اور ہندوستان کی شہریت اختیار کر لی۔۔۔ غلام محمد منسٹرفنانس ، فضل الرحیم منسٹر داخلہ، انفارمیشن اورایجوکیشن ۔۔۔دسمبر 1947میں سر ظفر اللہ خان کو منسٹر فارن افیئرز اور کامن ویلتھ مقررکیا گیا جن کے بارے میں پہلے بتایا تھا کہ وہ احمدی تھے۔۔۔ اور ہمارے ہاں احمد ی سے دوستی کرنا۔۔۔ اسے سلام کرنا۔۔۔اسکے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانا۔۔۔ پاکستان میں خاص طور پنجاب میں ٹکڑے ٹکڑ ے کر دیں ۔۔۔کتنے احمدیوں پر حملے ہوئے ۔۔۔احمدی ماں، بہن ،بیٹیوں کی بے حرمتی کی گئی۔۔۔ احمد ی کی عبادت گاہوں کو بموں سے اڑایا گیا ۔۔۔گولیاں چلائیں گئیں ۔۔۔معصوم احمدیوں کا قتل کیا گیا او رقاعدعظم احمدی کو وزیر بنارہے ہیں۔۔۔ آپ کو میری مخالفت کرنی ہے تو جتنی چاہیں کریں۔۔۔لیکن میری نظر میں جو پاکستانی ہے اسکا بر ابر کا حق ہے۔۔۔ ایم کیوایم کی حکومت ہوئی تو اس میں ہندو بھی وزیر ہوگا۔۔۔ سکھ بھی ہوگا۔۔۔ پارسی بھی ہوگا ۔۔۔اور احمدی بھی ہوں گے۔۔۔ مسلمان تو ہونگے ہی ۔۔۔لیکن یہ بھی ہونگے ۔۔۔ایم کیوایم کی فلاسفی قائد اعظم کی تعلیمات کی روح کے مطابق ہے ۔۔۔میں مذہبی امور کے بارے میں ایک بات بتانا چاہتا ہوں۔۔۔خصوصاًنوجوانوں کیلئے ۔۔۔میں ایک اہم بات آپ کے علم میں لانا چاہتا ہوں ۔۔۔ایک نامور دانشور تھے جن کا نام پروفیسر فتح محمد ملک تھا ۔۔۔اسلام آباد میں علامہ اقبال کی77 ویں برسی کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ قائد اعظم کی کابینہ میں مذہبی امور کی کوئی منسٹری نہیں تھی۔۔۔ ذرا غور فرمایئے ۔۔۔قائد اعظم کی کابینہ میں مذہبی امور کی کوئی منسٹری نہیں تھی ۔۔۔مذہبی امور کی پہلی وزارت ذوالفقارعلی بھٹو مرحوم کے دور میں بنائی گئی اور مولانا کوثر نیازی کو مذہبی امور کا وزیر بنایا گیا۔۔۔ 1947ء میں قائد اعظم نے لینڈ ریفارمز کیلئے ایک کمیٹی بنائی تھی جس پر تقریباً 100 علما ئے کرام نے لینڈ ریفارمز کی مخالفت کی اور اسے حرام قرار دیا۔۔۔میرے نوجوانو۔۔۔! ان ملاؤں کا کیا جائے۔۔۔؟ کمانڈر آف چیف آف رائل پاکستان آرمی جس کے آج جنر ل قمر جاوید باجوہ صاحب چیف ہیں گر انہیں شائد کانوں سے سنائی نہیں دیتا اور آنکھوں سے دکھا ئی نہیں دیتا ۔۔۔میں 71سالہ پروفیسر ڈاکٹر حسن ظفر عار ف کی تصویر بھی دکھا چکا ہوں جن کا کوئی گنا ہ نہیں ہے۔۔۔ جیل میں ہیں ۔۔۔میں اپیلیں کرکے اور فوٹو دکھا دکھا کر تھک گیا۔۔۔اور جو نئے ڈی جی رینجرز ہیں ۔۔۔ان کو بلال اکبر اپنا چشمہ دے کر گیا ہے۔۔۔ یا کوئی آلہ دے کر گیا ہے کہ ان کا برین بالکل بلا ل اکبر کی طرح سے ہوگیا ہے ۔۔۔کراچی میں جو دہشت گرد یا ٹارگٹ کلر پکڑا جاتا ہے یا کوئی اور چیز میں ملوث پکڑا جائے تو ڈی جی رینجر کو اس کا تعلق لندن سے نظر آتا ہے۔۔۔ کر لیں آپ کو جو کچھ کرنا ہے ۔۔۔لیکن ہم اس دن دیکھیں گے جس دن گھمسان کا رن پڑے گا۔۔۔ میں آپ کو ایک بات بتادینا چاہتا ہوں۔۔۔ کان کھو ل کر سن لیجئے۔۔۔ دنیا میں کہیں بھی کہہ دیجئے

I do not want any confilict of war, I want to resolve matter and differences through peaceful, meaningful negotiation on the talble but, if you don't come this point and continue to kill us so we have the right to defend ourself and if they come out from the houses. 
خدا کی قسم ایک ماں ایک بیٹی ایک بزرگ گھر میں نہیں رہے گا۔۔۔ خدا کی قسم۔۔۔ یا ہم مر جائیں گے یا ہم ماردیں گے ۔۔۔وہاں تک ہمیں مت لے جاؤ ۔۔۔دوسرا کمانڈر آف چیف آف رائل پاکستان آرمی تھا،جنرل گریسی ۔۔۔ پہلے والا تھا 15 اگست 1947ء سے 10فروری 1948ء اور دوسرا جنرل گریسی 11فروری 1948سے 16جنوری 1951ء ۔۔۔ چیف آف رائل پاکستانی ائیرفورس ، ائیروائس مارشلPerry-Keane ، 1947سے 1948ء تک رہے جبکہ چیف آف رائل پاکستان نیو ی کے وائس ایڈ مرل جنرل James wilfred Jefford ،1947ء سے 1953تک رہے۔۔۔ اسی حوالے سے22 ، مئی 2016ء میں ڈان اخبار میں ندیم پراچہ نے رائٹ اپ لکھا ہے کہ 1940ء کے ابتدائی عشرے میں جب قائداعظم آل انڈیا مسلم لیگ اوردیگر مسلم جماعتوں کے درمیان اتحاد کی کوششیں کررہے تھے تو آل انڈیا مسلم لیگ کے بعض ممکنہ اتحادیوں نے مطالبہ کیا کہ اجلاس میں احمدیوں کو غیرمسلم قراردیا جائے ۔۔۔مئی 1944ء میں کشمیر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قائد اعظم نے کہاکہ ’’ میں کون ہوتا ہوں کسی کو غیرمسلم قراردینے والاجبکہ وہ شخص اپنے آپ کو مسلمان قراردیتا ہو‘‘
دیکھئے قائداعظم کاوژن دیکھئے ۔۔۔
آئیے ساتھیو۔۔۔! اب میں آپ کو قائد اعظم کے بارے میں کچھ باتیں بتانا چاہتا ہوں۔۔۔یہ میں آپ کو ایک تصویر دکھاتا ہوں۔۔۔(قائداعظم کے پاسپورٹ کا عکس دکھاتے ہوئے) پاسپورٹ نمبر ہے کراچی 27327 ۔۔۔28، نومبر1946ء برٹش انڈین پاسپورٹ ۔۔۔انڈین ایمپائر ۔۔۔مسٹر ایم اے جناح۔۔۔اس کو غور سے دیکھئے ۔۔۔یہ پاسپورٹ کا کور پیج ہے ۔۔۔(پاسپورٹ کے دوسرے صفحہ کی تصویر دکھاتے ہوئے ) اب میں آپ کو کچھ اور تاریخی تصاویر دکھاتا ہوں(قائد اعظم اور ان کی اہلیہ محترمہ رتی جناح کی تصویر)
اورآپ کو قائداعظم کی کچھ تصاویر دکھاتا ہوں۔۔۔یہ ایک فوٹو دیکھیں۔۔۔ (قائداعظم محمد علی جناح کے ایام جوانی کی تصاویر) یہ بہت پرانی تصاویر ہیں جوکہ میں نے بہت محنت سے اورریسرچ سے حاصل کی ہیں ، ان تصاویر کے بہت پرانے نسخہ ہیں ، ان کے رنگ پیلے ہوگئے ہیں ۔۔۔پھر بھی میں نے کوشش کی ہے کہ تاکہ نوجوانوں کو educate کرسکوں۔۔۔
These are the pictures of Quid-e-Azam Mohammad Ali Jinnah's young age.
یہ سب آپ نے دیکھ لیا ناں۔۔۔؟ اب میں آپ کو ایک اورچیز بتاتا ہوں جو آج تک پاکستان کے عوام سے چھپائی گئی ۔ قائد اعظم محمد علی جناح کا مسلک خوجہ شیعہ اثناء عشری تھا۔۔۔(مسلک کی جماعت کا سرٹیفیکٹ دکھاتے ہوئے) میں نے یہ ممبئی میں خوجہ شیعہ جماعت کے دفترسے رابطہ کرکے بڑی مشکل سے حاصل کیا ہے ۔ذرا غو ر سے اس کا عکس دیکھئے ۔۔۔اس سرٹیفیکٹ میں محمدعلی جناح کو خوجہ شیعہ اثناء عشری جماعت کا رکن تسلیم کیاگیا ہے ۔ قائداعظم کی اہلیہ کو مرنے کے بعد خوجہ شیعہ اثناء عشری قبرستان میں دفن کیاگیا تھا۔
(قائداعظم محمد علی جناح کے نکاح نامہ کا عکس دکھاتے ہوئے) یہ قائداعظم محمدعلی جناح ؒ کے نکاح نامہ کا عکس ہے مجھ سے بھی پڑھا نہیں گیا ، آپ بھی شائد پڑھ نہ پائیں کیونکہ ایک تو یہ فارسی زبان میں ہے اوردوسری بہت ہی دھندلا بھی ہے ۔
اب میں آپ کو کچھ اور چیزیں بتاتا ہوں۔۔۔قائد اعظم محمدعلی جناح ، محترمہ رتی جناح سے نکاح کرنا چاہتے تھے ۔۔۔رتی جناح ، قانونی طورپر شادی کی عمر تک نہیں پہنچی تھیں۔۔۔شادی کیلئے ان کی عمر ڈیڑھ سال کم تھی۔۔۔مقدمہ عدالت میں گیا تو عدالت نے حکم دیا کہ نہیں آپ شادی نہیں کرسکتے تھے ۔۔۔جناح صاحب نے عدالت کے حکم کی مکمل پاسداری کی اور عدالت کا حکم مانتے ہوئے ڈیڑھ سال تک محترمہ رتی سے نہیں ملے ۔۔۔یہ قائداعظم کا اصول تھا۔۔۔اگر آپ نوجوانوں سے کہاجائے کہ شرع یہ کہہ رہی ہے۔۔۔اورکورٹ یہ کہہ رہی ہے کہ ڈیڑھ سال ابھی باقی ہیں ایک دوسرے کو مت دیکھنا۔۔۔تو آپ لوگ تو فیس ٹائم ، اسکائپ اوردیگرسوشل میڈیاکے ذریعہ ایک دوسرے کو دیکھ لوگے ۔۔۔پھر کہوگے کہ ہم نے آنکھوں سے نہیں دیکھا اگرآنکھوں سے نہیں دیکھا تو اسکائپ پر توایک دوسرے کو دیکھ لیاناں۔۔۔آپ لوگ بہت شریر ہو۔۔۔میں جب آؤں گاتو میرے ہاتھ میں ڈنڈا ہوگا پھر میں دیکھوں گاتم کیسے ایک دوسرے کو دیکھتے یا دیکھتی ہو۔۔۔میں کوئی رکاوٹ نہیں بنوں گا لیکن کہوں گاکہ ذرا ساصبر کرلوقائد اعظم کی طرح سے۔۔۔میں نے کئی 
لوگوں سے کہا انہوں نے صبرکیااور بہت سے لوگوں نے صبر نہیں کیا۔۔۔خیرمیں ان کے نام نہیں لینا چاہتا۔۔۔
میرے نوجوانو!
عرصہ ہجر کی طوالت جوتھی اس نے ان کی چاہتوں کو اور شدید کردیاتھا۔۔۔قائداعظم اوررتی جناح کی چاہتیں عروج پر ہوگئی تھیں۔۔۔وہ ایک دوسرے سے ملاقات کیلئے بے قراررہنے لگے ۔۔۔آپ کا موبائل خراب ہوجائے تو آپ ایک دوسرے سے بات کرنے کیلئے دوسروں کی منت سماجت کرتے ہیں ۔۔۔قائداعظم اوررتی جناح کی اسی بے قراری نے ان کے اندر انتظار کی طاقت پیدا کی اور ایک دوسرے کیلئے ان کی محبت اورمضبوط ہوگئی۔۔۔محبت کرنے والے دلوں کے درمیان سماج اورقانون حائل نہیں رہ سکتے ۔۔۔یہ سماج ، قانون اورفوج ، میرے اورآپ کے درمیان بھی زیادہ عرصہ تک حائل نہیں رہ سکیں گے ۔۔۔ایک دن آئے گا جب آپ میرے سامنے اورمیں آپ کے سامنے ہوں گا۔۔۔انشاء اللہ۔۔۔
جب وقت نے اپنے پر سمیٹے تو رتی بائی 18 سال کی ہوچکی تھیں۔۔۔چنانچہ وہ نہایت جرات مندی اور سرشاری کے عالم میں اپنے والدین کی ڈیوڑھی یعنی صحن پار کرکے مالابار ہل پر واقع محمدعلی جناح کی کوٹھی ساؤتھ کورٹ پہنچ گئیں۔۔۔انہوں نے اپنی محبت کی خاطر اپنے والدین کی دولت اور ثروت کو خیرباد کہہ دیا اور صرف ایک جوڑے میں جوان کے بدن پر تھا گھرسے نکل کھڑی ہوئیں ۔۔۔محمدعلی جناح جوپیشہ اور طبیعت کے اعتبار سے قانون کی بالادستی کے قائل تھے ، رتی پٹیٹ کا یہ اقدام اگرچہ ان کیلئے پریشان کن تھا لیکن ان مصلحتوں اندیشوں کی گردکومحنت کی تندوتیز آندھی اڑا لے گئی۔۔۔محمد علی جناح فوری طور پر چند دوستوں کے مشورے سے جن سے میں عمر سوبانی سرفہرست تھے ۔۔۔وہ رتی پٹیٹ کو ممبئی کی جامعہ مسجد لے گئے ۔۔۔جہاں رتی نے 18، اپریل1918ء کو مولانا نذیراحمد نجفی کے دست حق پراسلا م قبول کرلیا۔رتی پٹیٹ کا اسلامی نام مریم بائی رکھا گیا۔۔۔دوسرے دن ہندوستان کے تمام اہم اخبارات نے یہ خبر شائع کی کہ سرڈنشا پٹیٹ کی اکلوتی صاحبزادی رتی پٹیٹ نے گزشتہ روز اسلام قبول کرلیا اورآج ان کی شادی اونرایبل ایم اے جناح سے ہوگی۔۔۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ رتی نے جمعرات کے دن اسلام قبول کیا اسی دن ہجری سن کے مطابق رجب کی 6 تاریخ تھی جو خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کے عرس کی تاریخ ہے ۔اس تاریخ کو پہلے عمر سوبانی اوربعد میں محمد علی جناح پابندی کے ساتھ خواجہ کی نیاز بھیجاکرتے تھے ۔۔۔19، اپریل 1918ء بروز جمعہ صبح نو بجے قائداعظم کی کوٹھی پر ہی رتی اورمحمدعلی جناح ، اسلامی طریقہ کے مطابق رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئے ۔محمد علی جناح اوررتی بائی کا نکاح فقہ جعفریہ کے مطابق ہوا۔۔۔رتن بائی کی طرف سے مولانا محمد حسن نجفی اورمحمدعلی جناح کی طرح سے شریعت مدار آقائے حاجی محمد عبدالہاشم نجفی نے نکاح نامہ پر دستخط کیے جبکہ گواہان اوروکلاء میں شریف دیوجی کانجی، عمرسوبانی،راجہ محمدعلی محمد خان آف محمود آباداورغلام علی شامل تھے ۔۔۔اگلے دن پھر اخبارنے جناح اوررتی کی شادی کے حوالہ سے خبریں شائع کیں۔۔۔لاہورکے اردو اخبارروزنامہ پیسہ نے 21، اپریل1918ء کی اشاعت میں مسٹر جناح کی شادی کے عنوان سے خبرشائع کی ۔ اس نے لکھاکہ 18اپریل کو بمبئی کے مشہورپارسی بیرونٹ سرڈنشاکی دختررتی بائی نے اسلام قبول کرلیا،19، اپریل کو ان کی شادی مشہوربیرسٹرآنرایبل محمدعلی جناح سے ہوگئی۔ شریف الدین پیرزادہ نے لکھا کہ نکاح کے رجسٹر کے اندارج نمبر118 کے تحت اس واقعہ کا تذکرہ موجود ہے ، نکاح نامہ فارسی میں 
تحریر کیا گیا جس کی عبارت یوں تھی۔۔۔(نکاح نامہ کے اردوترجمہ کا عکس دکھاتے ہوئے)
’’ یوم جمعہ وقت غروب ازروز ہفتم رجب 1339ھ والکشور دربنگلہ محمد علی جینا عقد دائمی واقع شدیم جناب محترم مسٹر محمدعلی جناح ولد جینا خوجہ اثناء عشری وعلیہ محترمہ باکرہ بالغہ رشیدہ رتن بائی بنت ڈین شاہ پٹیٹ فارسی مصداق معین 1001روپیہ و مبلغ (125000)روپیہ عطیہ بوئی دادہ ، وکیل زوجہ حضرت شریعت مدار قبلہ آقائے حاجی شیخ ابوالہاشم نجفی مدظلہ العالیٰ و وکیل زوجہ محمد علی خان راجہ محمودآباد بود ، وکیل زوجہ رتن بائی ومحترم مکرم غلام علی خوجہ اثناء عشری ومسٹر شریف بھائی دیوجی خوجہ اثناء عشری وعمرسوبانی جملہ برائے شہادت‘‘
میرے ساتھیو!
یہ بتانے کا مقصد یہ ہے کہ قائداعظم محمد علی جناح شیعہ ہونے کے بعد کبھی انہوں نے اپنے مذہب کا تذکرہ کیا۔۔۔؟ کبھی انہوں نے شیعوں کی حمایت کی بات 
کی ۔۔۔؟کبھی خوجہ اثناء عشری کی حمایت کی بات کی ۔۔۔؟نہیں کی ۔۔۔کیونکہ وہ لبرل، انسانیت پر یقین رکھنے اورسب کا احترام کرنے والے تھے۔۔۔یہی وجہ ہے کہ وہ ہرکسی کوجب بھی درس دیتے عزت کادرس دیتے۔۔۔
My dear youth!
I want to present presidential address delivered by Mr. Mohammad Ali Jinnah to the constituent assembly of Pakistan on 11th, August 1947. 
اس تقریر کو تاریخ سے نکال دیا گیا ہے ۔۔۔نصاب سے نکال دیا گیا ہے ۔۔۔
Quid-e-Azam has says that Now, if we want to make this great state of Pakistan happy and prosperous, we should wholly and solely concentrate on the well-being of the people and specially of the masses and the poor. If you will work in co-operation, forgetting the past, burying the hatchet, you are bound to succeed. If you change your past and work togather in a spirit that every one of you, no matter to what community he belongs, no matter what relations he had with you in the past, no matter what is his colour, cast or creed, is first second and last a citizen of this state with equal rights, privileges, and obligations, there will be no end to the progress you will make.... you are free; you are free to go your temple, you are free to go your mosques or to any other places of worship in this state of Pakistan. 
You may belong to any religion or cast or creed that is nothing to do with the business of the state. Now, i think we should keep that in front of us as our ideal and you will find that in course of time Hindus would cease to be Hindus and Muslim would cease to be Muslims, not in the religion sense, because that is the personal faith of each individual, but in the political sense as a citizen of the State. 

(قائداعظم کی مذکورہ تقریرانکی آواز میں وڈیومیں دکھائی گئی)
میرے پیارے نوجوانو۔۔۔!
اس لیکچر کوآپ باربار سنیں ۔۔۔غور سے سنیں ۔۔۔چھٹے لیکچر کویہیں ختم کرتا ہوں اورساتویں لیکچر کا انتظارکیجئے گا۔۔۔بالکل قائد اعظم محمدعلی جناح اورمحترمہ رتی جناح جس طرح ایک دوسرے کابے چینی سے انتظارکرتے رہے ہیں۔۔۔آپ سے میرا ایسا پیارکا رشتہ ہوگیا ہے کہ میں آپ سے بات نہ کروں تومیرا دل نہیں لگتا ۔۔۔اورآپ مجھے نہ سنیں تو آپ کا دل نہیں لگتا۔۔۔عجب محبت ہے ۔۔۔اللہ اس محبت کو قائم رکھے ۔۔۔اسی محبت کی تلوار سے ہم دشمنوں کا مقابلہ کرکے انہیں انشاء اللہ شکست دیں گے ۔۔۔آمین ثمہ آمین
والسلام 

جئے مہاجر۔۔۔جئے مہاجر۔۔۔جئے مہاجر
*****

7/18/2024 10:09:48 PM