آفتاب احمد سمیت زیر حراست اور ماورائے عدالت ہلاکتوں اور کارکنان کی جبری گمشدگیوں کے خلاف ایم کیو ایم ہیوسٹن چیپٹر کا فیڈرل بلڈنگ پر مظاہرہ
آرمی چیف سے اپیل ہے کہ ماوارائے عدالت ہلاکتوں کی شفاف تحقیقات اور جبری لاپتہ کئے گئے مہاجر کارکنان کو فی الفور بازیاب کرایا جائے۔ بابر خان غوری
ہوسٹن ، ڈیلاس اوردیگر قریبی شہروں سے کارکنان ،ہمدردوں اور امریکہ مقیم پاکستانی کمیونٹی بشمول بزرگ، خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد میں شرکت
(واشنگٹن ڈی سی): ۱۰مئی ۲۰۱۶:
متحدہ قومی موومنٹ کی سینٹرل ایکزیگٹو کمیٹی کے رکن بابر خان غوری نے کہا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گردی کے خلاف کاروائی کی آڑ میں متحدہ قومی موومنٹ اور مہاجر عوام کے خلاف مہاجر کرش آپریشن کیا جا رہا ہے۔ مہاجر قوم اور بالخصوص انکی نمائندہ جماعت متحدہ قومی موومنٹ پر ظلم کی انتہا کی جاچکی ہے۔ آرمی چیف جناب راحیل شریف صاحب نے آفتاب احمد کی ماورائے عدالت قتل کا نوٹس لیا ہے جو خوش آئند ہے۔ راحیل شریف صاحب سے انصاف کی درخواست اور اپیل ہے کے تمام ماورائے عدالت ہلاکتوں کی شفاف تحقیقات کروائیں اور جبری لاپتہ کئے گئے مہاجرکارکنان کی فی الفور باحفاظت بازیابی کو یقینی بنائیں ۔ وہ امریکہ کی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن ڈاؤن ٹاؤن میں فیڈرل بلڈنگ کے سامنے ایم کیو ایم کے سینئر کارکن آفتاب احمد کی رینجرز حراست میں ماورائے عدالت قتل اور مہاجر کارکنان کی جبری گمشدگیوں کے خلاف ایم کیو ایم ہیوسٹن چیپٹر کے تحت کئے جانے والے ایک بڑے مظاہرے سے خطاب کر رہے تھے۔ احتجاجی مظاہرے میں رکن سندھ اسمبلی ارم عظیم فاروقی، زونل انچارج امتیاز احسن، ایم کیو ایم ہیوسٹن چیپٹر کے انچارج جمشید وارثی، جوائنٹ انچارج عارف رؤف ، ایم کیو ایم ڈیلاس چیپٹر کے انچارج نوید خان، کمیونیکیشن اینڈ میڈیا سیل سمیت ہیوسٹن اور قریبی شہروں میں مقیم پاکستانی کمیونٹی بشمول بزرگ، خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرے کے شرکاء نے آفتاب احمد کی رینجرز کی حراست میں غیر انسانی تشدد کے نتیجے میں ہلاکت اور رینجرز کی جانب سے اس قتل کو دل کو دورہ قرارد دینے کے خلاف شدید احتجاج و نعرہ بازی کی۔ مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینرز تھامے ہوئے تھے جس پر ماورائے عدالت ہلاکتوں، مہاجر کارکنان کی جبری گمشدگیوں، ایم کیو ایم کے قائد کی تقریر و بیانات پر پابندی کیخلاف نعرے درج تھے۔ بابر غوری نے کہا کہ مہاجر قوم پاکستان کی بانی ہے مگر ہم ۱۹۴۷ سے پاکستان کی محبت کے جرم کی سزا بھگت رہے ہیں۔ پاکستان کی ۶۹ سالوں کی تاریخ مہاجروں پر ظلم اور نا انصافی سے عبارت ہے ۔ ان ہی ظلم و جبر نے پہلے اے پی ایم ایس او ، مہاجر قومی موومنٹ اور پھر متحدہ قومی موومنٹ کی تحریک کو جنم دیا جس نے پاکستان کے ۹۸ فیصد استحصال ذدہ طبقہ بالخصوص مہاجرقوم پر ظلم و نا انصافیوں کے خلاف آواز اٹھائی مگر اس کے جواب میں مزید نا انصافیاں، ماورائے عدالت قتال، غداری کے جھوٹے الزامات اور مہاجر کرش آپریشن ہی ملے ہیں۔ حالیہ کئی برسوں سے بھی کراچی اور سندھ کے شہری علاقوں میں جرائم اور دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے نام پر مہاجر قوم اور ایم کیو ایم کو دیوار سے لگایا جارہا ہے ہم نے بارہا ارباب اختیار و اقتدار بشمول عدلیہ کی توجہ اس جانب دلانے کی کوشش کی ہے مگر کسی نے بھی داد رسی کی کوئی کوشش نہیں کی بلکہ ایسی ہر کوشش کا جواب مزید ظلم ذیادتیوں، تشدد ذدہ لاشوں، غیر قانونی گرفتاریوں ، جبری گمشدگیوں اور پروپیگنڈہ سے دیا گیا۔آفتاب احمد کا رینجرز کی حراست میں انسانیت سوز تشدد کے نتیجے میں ہلاکت بھی ایسا ہی دردناک واقعہ ہے اور مزید سفاکیت یہ کہ قاتلوں نے قتل عمد کو دل کے دورہ میں چھپانے کی ناکام کوشش کی گئی تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ نے تمام حقائق بیان کردئے ہیں۔ دنیا بھر کے انسانی حقوق کے ادارے پاکستان میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں اور خصوصاََ مہاجر نوجوانوں کے قتل اور گمشدگیوں پر اپنی تشویش کا اظہار کرچکی ہیں مگر پاکستان میں کوئی دادرسی کو تیار نہیں حد تو یہ ہے کہ جمہوری وزیر اعظم اور سندھ کے حکمران اور آپریشن کے کپتان کہلانے والوں نے نہ تو انسانیت سوز واقعے کی مذمت کی اور نہ ہی کوئی مثبت ایکشن لینے کو تیار ہیں۔ انھوں نے آرمی چیف کے نوٹس لینے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے آرمی