ایم کیو ایم کے قائدجناب الطاف حسین کے آزادکشمیر میں ٹیلی فونک خطاب پر پابندی کے حکومتی فیصلہ کو آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں ایم کیوایم کے پارلیمانی لیڈر طاہرکھوکھر نے ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا
ایم کیو ایم کی جانب سے معروف سینئر قانون دان میر شرافت حسین ایڈوکیٹ نے عدالت عالیہ میں رٹ دائر کی
رٹ میں موقف اختیار کیاگیا ہے کہ وزیراعظم آزادکشمیر کی جانب سے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے آزادکشمیر میں کارکنان اور پارٹی میٹنگزسے خطاب پر پابندی سراسر غیر آئینی ہے ۔
رٹ میں کہا گیا ہے کہ جناب الطاف حسین کے خطاب پر پابندی آئینی اور بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
آزادکشمیر میں ایم کیو ایم کی سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے جو غیر آئینی اور غیر جمہوری ہے ہم اس کی بھرپور مزاحمت کریں گے اور ہمیں عدلیہ سے انصاف کی توقع ہے، پارلیمانی لیڈر ایم کیوایم آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی طاہر کھوکھر
مظفرآباد۔۔۔۔۔۔۔08 مارچ،2016ء
ایم کیو ایم قائدجناب الطاف حسین کے آزادکشمیر میں ٹیلی فونک خطاب پر پابندی کے حکومتی فیصلہ کو آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں ایم کیوایم کے پارلیمانی لیڈر طاہرکھوکھرنے ہائی کورٹ میں چیلنج کردیاہے اورحکومتی اقدام کو غیرآئینی اور بنیادی انسانی حقو ق کی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے جناب الطاف حسین پر سے غیر جمہوری پابندی ہٹانے کامطالبہ کیا ہے ۔تفصیلا ت کے مطابق ایم کیو ایم کی جانب سے معروف سینئر قانون دان میر شرافت حسین ایڈوکیٹ نے عدالت عالیہ میں رٹ دائر کی جس میں یہ موقف اختیار کیاگیا ہے کہ وزیراعظم آزادکشمیر کی جانب سے گزشتہ دنوں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے آزادکشمیر میں کارکنان اور پارٹی میٹنگزسے خطاب پر پابندی عائد کردی گئی ہے جوکہ سراسر غیر آئینی ہے اور ایم کیو ایم کے کارکنان کے آئینی اور بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی اور آئندہ انتخابات میں پری پول رگنگ کے مترادف ہے ۔ پابندی کے مقاصد سیاسی ہیں کیونکہ خودوزیراعظم ایک سیاسی پارٹی پی پی پی کے صدر ہیں جو انتخابات میں حصہ لے رہی ہے اور ایم کیو ایم بھی ایک سیاسی پارٹی ہے جو انتخابات میں حصہ لے رہی ہے ، 1974 کے عبوری آئین کے تحت آزادکشمیر میں تمام شہریوں کو پرامن سیاسی سرگرمیوں اور آزادی اظہار رائے کی ضمانت دی گئی ہے ایم کیو ایم پر آزادکشمیر کی کسی بھی عدالت نے پابندی عائد نہیں کررکھی جبکہ پنجاب ہائی کورٹ نے بھی صرف ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے خطاب کو ٹی وی پر نشر کرنے پرپابندی عائد کی ہے پارٹی ورکرز اور اجلاسوں سے خطاب پر کہیں بھی پابندی عائد نہیں ہے ۔ وزیراعظم نے اپنی آئینی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے ٹیلی فون خطاب پر پابندی عائد کی ہے جس کا مقصد صرف اور صرف ایم کیو ایم کو الیکشن میں حصہ لینے سے روکنا ہے کیونکہ ماضی میں بھی پی پی کی قیادت ایم کیو ایم کا مینڈیٹ زبردستیچرانے کی کوششیں کرچکی ہے وزیراعظم کایہ اقدام پری پول دھاندلی اور الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔ بعدازاں طاہرکھوکھر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آزادکشمیر میں ایم کیو ایم کی سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے جو غیر آئینی اور غیر جمہوری ہے ہم اس کی بھرپور مزاحمت کریں گے اور ہمیں عدلیہ سے انصاف کی توقع ہے۔