Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

کیا تم ہمیں بھول گئے!۔۔۔تحریر:طارق جاوید


کیا تم ہمیں بھول گئے!۔۔۔تحریر:طارق جاوید
 Posted on: 12/16/2015

کیا تم ہمیں بھول گئے!۔۔۔تحریر:طارق جاوید

16دسمبر2014 ؁ء کو آرمی پبلک اسکول پشاورمیں ہونے والادہشتگردی کاواقعہ ایک ایسا واقعہ ہے جس نے پوری قوم کو خون کے آنسو رلا دیا ہے ۔ پھول جیسے بچوں اوراسکول کی پرنسپل اور دیگر اساتذہ کی شہادت ہمیشہ لوگو ں کو دہشت گردوں کے خلاف متحد ہوکر لڑنے پر مجبور کرتی رہے گی۔جو لوگ لال مسجد اسلام آباد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز اور انکے حواریوں کیلئے ذرہ بھر بھی رحم کا جذبہ رکھتے ہیں اور آج بھی انہیں کھلا میدان فراہم کرنا چاہتے ہیں انکا یہ عمل آرمی پبلک اسکول کے شہید ہونیوالے بچوں اورشہید ہونیوالے اساتذہ کے خون کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے ان بچوں کو ہم جتنا یاد کریں کم ہے ۔اللہ تعالیٰ ان شہداء کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے۔(آمین)لیکن اس سے بڑا سانحہ اسی تاریخ کویعنی 16دسمبر1971 ؁ء میں ہوا تھا کیا کسی کو یاد ہے ۔16دسمبر1971 ؁ء کوسقوطِ ڈھاکہ (DHAKA FALL)ہوا تھا یعنی پاکستان کا مشرقی بازو پاکستان سے کاٹ دیا گیاتھا ۔ 16دسمبر1971 ؁ء کو تو انڈین فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی اور شکست قبول کرنے کی رسمی کارورائی ہوئی تھی لیکن 25مارچ 1971 ؁ء سے 16دسمبر1971 ؁ء تک جو خون کی ندیاں بہائی گئیں اور پاکستان کی محبت میں ہزاروں لاکھوں لوگ شہید ہوئے جن میں پاک فوج کے جوان بھی شامل ہیں انکی روحیں پکار پکار کر کہہ رہی ہیں .."کیا تم ہمیں بھول گئے"آج کوئی سا بھی T.Vکھولیں کوئی سا اخبار اٹھا لیں چاہے وہ اردو روزنامہ ہویاانگریزی کااخبار ہو یا کسی بھی مقامی زبان کااخبار ہو،کہیں کو ئی مضمون کوئی تعزیت کوئی خبر شہداء مشرقی پاکستان کی یاد میں دیکھی یا پڑھی؟ ملک کے کسی کونے میں ان کی یاد میں کو ئی سیمینار یا چھوٹا موٹا جلسہ دیکھا اگر کسی حد تک کسی نے یاد کیا تو صرف MQMکے لوگ ہیں جن کے آباء اجداد پاکستان کو بچانے کی جدوجہد میں شہید ہوگئے۔ڈھائی لاکھ کی تعداد میں آج بھی ان شہید ہونے والوں کے بچے کچے خاندان بنگلا دیش کے 66کیمپوں میں کسمرپسی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں کیا کو ئی انہیں یاد کرتا ہے،کسی کو انکا خیال آتا ہے۔ 16دسمبربنگلہ دیش کی آزادی کا دن ہے آج کے دن اردو بولنے والے جو آج بھی لاکھوں کی تعداداس بنگلہ دیش کے رہائش پذیر ہیں( کیمپوں کے علاوہ ) انکے لئے ہر بنگالی کی آنکھوں میں خون اتراملتا ہے۔ خاص طور پر بنگلہ دیش کی نئی نسل کوپاکستانیوں سے نفرت کا سبق پڑھایا جاتا ہے انکے اسکول کی کتابوں میں موجود ہے کہ کس طرح پاکستانیوں نے بنگالیوں پر ظلم و تشدد کیا تھا اس وجہ سے" 16دسمبر جب بھی آتی ہے بنگلادیش کے کسی بھی سڑک پر کوئی اردو بولنے والا نظر نہیں آئے گا " 16دسمبرکا پورا دن اور پوری رات وہ اپنے گھروں میں دبک کر رہتے ہیں کیونکہ انہیں اپنی جانوں کا خطرہ رہتا ہے لیکن جیسے ہی 16دسمبر کا دن گزر جاتا ہے بنگالی عوام سب کچھ بھول بھال کراردو بولنے والوں کے ساتھ روزمرہ کی زندگی میں شامل ہوجاتے ہیں کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اس سانحے کو 44سال گرزگئے ہیں لیکن آج بھی بنگلہ دیش میں خوف کا یہ عالم ہے کہ16دسمبر کو کوئی اردو بولنے والا باہر نہیں نکل سکتا۔
آرمی پبلک اسکول میں شہید ہونیوالے پھول سے بچے ہمارے ہی بچے ہیں پوری قوم کے بچے ہیں اسی طرح پاکستان کیلئے قربانی دینے والے بچے بھی ہمارے بچے ہین پوری قوم کے بچے ہیں ۔(یاد رکھئے جو تاریخ کو بھلا دیتے ہیں جغرافیہ انہیں بھلا دیتا ہے) 

10/1/2024 7:23:43 PM