سندھ ہائی کورٹ کی پابندی کے باوجود واٹر بورڈ اور ٹینکر مافیہ کی کراچی میں زیر زمین کمرشل واٹر ہائیڈرنٹس کھولے جانے پر حق پرست اراکین سندھ اسمبلی کی سخت الفاظ میں مذمت
سندھ ہائی کورٹ نے 2010ء اور2013ء میں علیحدہ علیحدہ آرڈرز کے ذریعے زیر زمین پانی یا کھارے پانی کو کمرشل بنیادوں پر فروخت کرنے سے منع کیاتھا، حق پرست اراکین سندھ اسمبلی
واٹر بورڈاور ٹینکر مافیہ کی جانب سے کورٹ احکامات کی خلاف ورزریوں کا سختی سے نوٹس لیں
شہر میں دوبارہ کھولے گئے غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹس کو فی الفو ر بند کروایاجائے ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے مطالبہ
کراچی۔۔۔11دسمبر2015ء
متحد ہ قومی موومنٹ کے اراکین سندھ اسمبلی نے سندھ ہائی کورٹ کی پابندی کے باوجود واٹر بورڈ اور ٹینکر مافیہ کی جانب سے کراچی کے مختلف علاقوں میں زیر زمین غیر قانونی کمرشل واٹر ہائیڈرنٹس کھولے جانے کے اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور اسے توہین عدالت قرار دیا ہے۔ایک مذمتی بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہاکہ سندھ ہائی کورٹ نے کہاکہ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے 10اگست2010ء اور4فروری2013ء کو دو علیحدہ علیحدہ آرڈر جاری کئے تھے جس میں سندھ ہائی کورٹ نے متعلقین کو زیر زمین پانی یا کھارے پانی کو کمرشل بنیادوں پر فروخت کرنے سے منع کیاتھا لیکن واٹر مافیا نے اس سلسلے میں لاکھوں روپے کے عیوض این او سیز جاری کرکے غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹس دوبارہ کھلوادئیے ہیں ۔حق پرست اراکین سندھ اسمبلی نے کہاکہ اس قسم کے اقدامات کا مقصد شہر میں پانی کی مزید قلت پیدا کرکے شہر میں پانی پر فسادات کروانے کی سازش کا حصہ ہیں ۔انہوں نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کراچی میں واٹر بورڈاور ٹینکر مافیہ کی جانب سے کورٹ احکامات کی خلاف ورزریوں کا سختی سے نوٹس لیکر شہر میں دوبارہ کھولے گئے غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹس کو فی الفو ر بند کروائیں اور اس غیر قانونی اقدام میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی عمل میں لائیں۔