چاہے کتنی بھی گہری سیاہ رات ہو
اسکے سائے میں ڈوبی ہر اک بات ہو
چاہے ظلم و ستم کی سیاہ رات ہو
چاہے جبروتشدد کی ہر رات ہو
ناگنوں کی طرح چاہے ڈستے رہیں
رات کے سائے کتنے ہی بڑھتے رہیں
رات سے اب کبھی خوف کھانا نہیں
رات سے ڈر کے تم دور جانا نہیں
دل میں شمعِ یقیں کو جلاتے چلو
اپنی ہمت کو ہرُ سو بڑھاتے چلو
یہ یقیں ہے مرا اور ایمان ہے
اپنے رب پر ہی کامل یہ ایمان ہے
عزم اپنا یقیں میں جو ڈھل جائے گا
رات کا یہ قہر بھی بدل جائے گا
رات کا کام ڈھلنا ہے ڈھل جائے گی
یہ مقدر ہے دن میں بدل جائے گی
*****
|