پیرس میں ہونے والے دہشت گردی کے یہ واقعات انتہائی دردناک ہیں۔الطاف حسین
اس قسم کے واقعات کے مغربی ممالک میں انتہائی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں
مغربی ممالک میں مسلمان کا نام اورمسلم ملک کاپاسپورٹ دیکھتے ہی مشکوک نگاہوں سے دیکھاجاتاہے
اگریوگنڈااورکینیاکی طرح مغربی ممالک سے مسلمانوں کوبیدخل کرنے کاسلسلہ شروع ہوگیاتوکیاہوگا؟
مغربی ممالک میں آبادمسلمان اپنے مذہبی عقائدکے مطابق عبادت کریں، کسی اورکے مذہب ، عقیدے یاجس ملک میں رہ رہے ہوں اسے ہرگزبرانہ کہیں ، وہاں کے قوانین کااحترام کریں۔الطاف حسین
آج مذہبی انتہا پسندوں کا خطرہ شدید ہوگیا ہے اور یہ کڑا وقت صرف ہم پرہی نہیں بلکہ پوری دنیا پرآگیا ہے
زندگی کے ہرشعبہ میں سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ ناانصافی کی جاتی ہے اورانہیں ان کے جائزحقوق سے محروم رکھاجاتاہے
ناانصافیوں اورحق تلفیوں کے مسلسل عمل کے باعث سندھ کے شہری علاقوں میں یہ سوچ تیزی سے پروان چڑھ رہی ہے کہ اب واحد حل یہی ہے کہ شہری علاقوں پر مشتمل علیحدہ صوبہ ہو ۔الطاف حسین
تمام ممالک کے صوبوں کی تعداددوگنی ہوچکی ہے لیکن پاکستان دنیاکاواحدملک ہے کہ اس کے آج تک چارہی صوبے ہیں
کراچی سے میرپورخاص تک حق پرست عوام میں جتنا اتحاد آج ہے اتناپہلے نہیں تھا۔الطاف حسین
حیدرآباد میں تاجروں ، صنعتکاروں، دکانداروں، کاروباری تنظیموں کے نمائندوں اور دیگر عمائدین شہر کے اجتماع سے خطاب
لندن۔۔۔14، نومبر2015ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین نے کہاہے کہ پیرس میں ہونے والے دہشت گردی کے یہ واقعات انتہائی دردناک ہیں جن میں سوسے زائد بے گناہ افرادجاں بحق ہوئے ۔اس قسم کے واقعات کے مغربی ممالک میں انتہائی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ اگریوگنڈااورکینیاکی طرح ان مغربی ممالک سے مسلمانوں کوبیدخل کرنے کاسلسلہ شروع ہوگیاتوکیاہوگا؟ آج مذہبی انتہا پسندوں کا خطرہ شدید ہوگیا ہے اور یہ کڑا وقت صرف ہم پرہی نہیں بلکہ پوری دنیا پرآگیا ہے۔ ناانصافیوں اورحق تلفیوں کے مسلسل عمل کے باعث سندھ کے شہری علاقوں میں یہ سوچ تیزی سے پروان چڑھ رہی ہے کہ اس صورتحال کااب واحدحل یہی ہے کہ شہری علاقوں پر مشتمل علیحدہ صوبہ ہو جہاں انہیں ان کے تمام حقوق حاصل ہوں ۔انہوں نے ان خیالات کااظہارآج حیدرآباد میں تاجروں ، صنعتکاروں، دکانداروں، کاروباری تنظیموں کے نمائندوں اور دیگر عمائدین شہر کے ایک اجتماع سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اپنے خطاب میں جناب الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم ایک عوامی جماعت ہے جو منتخب ایوانوں سمیت ہرسطح پر عوام کے بنیادی مسائل کے ساتھ ساتھ حیدرآباد کے تاجروں، صنعتکاروں اور چھوٹے بڑے دکانداروں کے مسائل پرآواز بلند کرتی رہی ہے ۔جناب الطاف حسین نے شرکاء سے سوال کیا کہ کیا قیام پاکستان کے بعد ابتدائی ایام میں آپ نے مساجد ، امام بارگاہوں، مزارات، اسکولوں اور بازاروں میں بم دھماکوں کے واقعات سنے تھے؟ جس پرشرکاء نے یک زبان ہوکر کہا ’’بالکل نہیں ‘‘ جناب الطاف حسین نے کہاکہ ان خود کش حملوں اور بم دھماکوں کا آغاز افغانستان میں روس اور امریکہ کی سرد جنگ کے بعد ہوا ، روس اور امریکہ کی جنگ ،کراچی ، حیدرآباد، میرپورخاص یا سندھ کے شہری علاقوں کے عوام نے نہیں کرائی تھی لیکن اسکے نتیجے میں کراچی سمیت سندھ بھر میں دینی مدارس کا جال پھیلایا گیا جہاں بچوں کورہائش کی سہولت بھی میسر ہے جبکہ اس سے قبل کراچی ،حیدرآباد، میرپورخاص اور سندھ کے دیگر شہروں اور دیہاتوں میں اتنی بڑی تعداد میں دینی مدارس نہیں تھے۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ واحدآپ کا بھائی الطاف حسین ہے جو کئی برسوں سے کراچی اور سندھ میں طالبانائزیشن سے عوام کو آگاہ کرتا رہا،القاعدہ کے خطرے سے آگاہ کرتا رہا لیکن وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ ، ان کے وزراء اور پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے نہ صرف میرامذاق اڑایا بلکہ میری بات کی نفی کرتے ہوئے کہاکہ الطاف حسین غلط کہہ رہے ہیں اور الطاف حسین بلاوجہ عوام میں خوف وہراس پھیلارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں نے قوم کو آگاہ کردیا تھا کہ انتہا پسند جنگجو کراچی اور سندھ میں جمع ہورہے ہیں اور خدانخواستہ وہ جمع ہوکر چاروں طرف سے حملہ آور ہوکر نہ صرف گھروں پر قبضے کرکے لوٹ مار کریں گے بلکہ ہماری بہن بیٹیوں کو بھی اٹھاکر لے جائیں گے ۔ اس کے بعدعراق اور شام میں حکومت اور دیگر عرب ممالک کے خلاف اچانک ایک تنظیم ’’داعش‘‘ سامنے آگئی جوکہ انتہائی خطرناک ہے ، جب میں نے قوم کو آگاہ کیا کہ پاکستان میں بھی داعش آگئی ہے جوکہ طالبان اور القاعدہ سے زیادہ خطرناک ہے تو اس پر بھی میرا مذاق اڑایا گیا۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ آج مذہبی انتہا پسندوں کا خطرہ شدید ہوگیا ہے اور یہ کڑا وقت صرف ہم پرہی نہیں بلکہ پوری دنیا پرآگیا ہے۔انہوں نے کہاکہ حق پرست عوام 38 برسوں سے میرا ساتھ دیتے چلے آرہے ہیں جس پر میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں ، میں نے ہمیشہ قوم سے سچ بولا ہے ،اگرانہیں لگتا ہے کہ میں عوام سے جھوٹ بولتا ہوں تو بے شک وہ مجھے چھوڑ سکتے ہیں۔ جس پر تمام شرکاء نے یک زبان ہوکر کہاکہ ’’الطاف بھائی ! آپ نے ہمیشہ سچ بولا ہے لیکن عقل کے اندھے حکمرانوں کو نظرنہیں آتا اور وہ آپ کی بات کوجھٹلاتے ہیں‘‘۔
جناب الطاف حسین نے اپنے خطاب میں گزشتہ روزفرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کاذکرکرتے ہوئے کہاکہ پیرس میں ہونے والے دہشت گردی کے یہ واقعات انتہائی دردناک ہیں جن میں سوسے زائد بے گناہ افرادجاں بحق ہوئے۔اس واقعہ کی ذمہ داری ایک بین الاقوامی تنظیم نے قبول کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس قسم کے واقعات کامغربی ممالک میں انتہائی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں اور بعض مغربی ممالک میں مسلمان کا نام اورمسلم ملک کاپاسپورٹ دیکھتے ہی اسے مشکوک نگاہوں سے دیکھاجاتاہے اوراب تو یہاں خواتین کے حجاب اورمردوں کالباس دیکھ کر چھیڑ چھاڑکے واقعات شروع ہوگئے ہیں۔ انہوں نے سوال کیاکہ اگریوگنڈااورکینیاکی طرح ان مغربی ممالک سے مسلمانوں کوبیدخل کرنے کاسلسلہ شروع ہوگیاتوکیاہوگا؟انہوں نے کہاکہ میں توبرطانیہ اوردیگرمغربی ممالک میں آبادمسلمانوں کویہی مشورہ دے رہا ہوں کہ وہ اپنے مذہبی عقائدکے مطابق عبادت ضرورکریں لیکن کسی اورکے مذہب یا عقیدے یاجس ملک میں رہ رہے ہوں اسے ہرگزبرانہ کہیں اوروہاں کے قوانین کااحترام کریں۔