متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے کہا ہے کہ ان کی جماعت سپریم کورٹ کے فیصلے پر کوئی لڑائی جھگڑا نہیں کر رہی وہ عدلیہ میں اپنی قانونی جنگ آخر وقت تک لڑتے رہیں گے۔ اگرملک کی سب سے بڑی عدالت سے بھی انصاف نہ ملے تو وہ کہاں جائیں؟
ایم کیو ایم کی پارلیمان میں واپسی
الطاف حسین کو 81 سا قید کی سزا
بدھ کو ایم کیوایم کے مرکزی دفتر میں رابطہ کمیٹی اور منتخب عوامی نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے اپنی تقریر اور تصویر کی اشاعت ونشر پر پابندی کے حوالے سےسپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف حکومت کے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کافی دیرتک دلائل دیتے رہے کہ یہ وطن کی آبرو کا مسئلہ ہے، غداری ہے، ایم کیوایم کے قائد کی تقریر پر پابندی کے بجائے اس جماعت پر ہی پابندی لگاکر اسے ختم کردیا جائے۔
Image copyrightAFP
الطاف حسین نے اپنے کارکنوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ وہ تقریر پر پابندی سے ہرگز مایوس نہ ہوں، ٹی وی پر ان کی تقریر پر پابندی ضرور لگائی جاسکتی ہے لیکن سوچ و فکر پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی۔
الطاف حسین نے رینجرز کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھائے اور شرکاء سے دریافت کیا کہ کیا کراچی میں جہادیوں کے کسی ایک بھی مدرسے پر رینجرز نے چھاپہ مارا؟
Image copyrightAFP
کیارینجرز نے ایسی کسی جگہ پر کوئی کارروائی کی جہاں القاعدہ، طالبان اور داعش کے لوگوں کا کنٹرول ہے؟ جس پر شرکاء نے یک زبان ہوکر کہاں’ہرگز نہیں۔‘
ایم کیو ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ایک جانب مہاجروں کے خلاف ریاستی آپریشن کیاجارہا ہے جبکہ دوسری جانب داعش، طالبان اور القاعدہ کے لوگوں کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے ۔
’رینجرز والوں نے بعض جگہوں پر کارروائی کی تو انھیں جہادیوں کی شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ایم کیوایم کے اکثریتی علاقوں میں کسی نے رینجرز یا پولیس کو ایک کنکر تک نہیں مارا اس کے باوجود ہمیں ملک دشمن، دہشت گرد اورغدار قراردیاجاتاہے۔
الطاف حسین نے ایک بار پر واضح کیا کہ وہ دہشت گردوں کی گرفتاری کے خلاف نہیں، رینجرز دہشت گردوں کو ثبوت وشواہد کے ساتھ گرفتار کریں چاہے ان میں الطاف حسین کا بھائی ہی کیوں نہ شامل ہو اسے بھی پکڑیں اور قانون کے تحت سزا دیں لیکن ماورائے عدالت قتل اوران 200 کارکنان کی گمشدگی کا حساب کون دے گا جنہیں ان کے والدین کے سامنے گرفتار کیاگیا تھا۔
اس موقعے پر ایم کیو ایم کے سربراہ نے ڈھکے چھپے الفاظ میں اپنی پارٹی قیادت اور کارکنوں پر تنقید کی، الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ان کا شروع دن سے یہی درس رہا ہے کہ تحریک میں دوستی کارشتہ تحریک کیلئے زہرقاتل ہوتاہے کیونکہ دوستی کارشتہ گروپ بندی کو جنم دیتاہے اورگروپ بندی تحریک میں انتشار پیداکرتی ہے۔