کراچی کا پانی چوری کرکے غیرقانونی طریقے سے پانی فروخت کیا جارہا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ
حکومت، واٹربورڈ کے حکام، ہائیڈرینٹ اور ٹینکر مافیا ملوث ہے۔ رابطہ کمیٹی
قومی خزانے کو 70 فیصد ریونیو دینے والا ملک کا سب سے بڑا شہر پانی جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہے
وفاقی یا صوبائی حکومت میں سے کوئی بھی کراچی کے شہریوں کے اس سب سے بڑے مسئلہ کو حل کرنے پر تیار نہیں ہے
ہرمعاملے کی طرح اس معاملے میں بھی کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں جیساسلوک کیاجارہاہے۔ رابطہ کمیٹی
ایم کیوایم کی سٹی گورنمنٹ کے دورمیں کراچی میں پانی کاکوئی مسئلہ نہیں تھا ، حق پرست قیادت نے لیاری اور دیگر قدیم علاقوں تک کے کئی دہائیوں پرانے پانی کے مسئلے کوحل کردیا تھا
ایم کیوایم کی سٹی گورنمنٹ کے خاتمہ کے بعدسے کراچی میں پانی کی قلت شدید سے شدید تر ہورہی ہے
اگر بحران کاسبب ارساکی جانب سے مطلوبہ پانی نہ ملناہے تو ہائیڈرینٹ اورٹینکرمافیا کو وافر مقدار میں پانی کہاں سے مل رہاہے ؟
کراچی کے شہریوں کو پانی کی فراہمی کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں
کراچی ۔۔۔ 21 اکتوبر 2015ء
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے کہاہے کہ کراچی میں ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت کراچی کاپانی چوری کیاجارہاہے اور غیر قانونی طریقے سے پانی فروخت کیاجارہاہے جس کی وجہ سے شہر میں پانی کابحران شدیدسے شدیدترہوتاجارہاہے۔اپنے ایک بیان میں ربطہ کمیٹی نے کہاکہ ایم کیوایم کی سٹی گورنمنٹ کے دورمیں کراچی میں پانی کاکوئی مسئلہ نہیں تھا بلکہ حق پرست قیادت نے لیاری اور کراچی کے دیگر قدیم علاقوں تک کے کئی دہائیوں پرانے پانی کے مسئلے کوحل کردیاتھا لیکن ایم کیوایم کی سٹی گورنمنٹ کے خاتمہ کے بعدسے کراچی میں پانی کی قلت شدیدسے شدیدترہورہی ہے۔ قومی خزانے کو 70 فیصد ریونیو د ینے والاملک کاسب سے بڑاشہرپانی جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہے۔ حکام کی جانب سے یہ عذرپیش کیاجاتاکہ کراچی کو ارسا کی جانب سے یومیہ 60کروڑ گیلن کم پانی فراہم کیا جارہا ہے۔ رابطہ کمیٹی نے کہاکہ اگرواقعی اس بحران کاسبب ارساکی جانب سے مطلوبہ پانی نہ ملناہے توشہرکے عوام یہ سادہ سا سوال پوچھ رہے ہیں کہ شہرمیں کام کرنے والی ہائیڈرینٹ اورٹینکرمافیاکووافرمقدارمیں پانی کہاں سے مل رہاہے ؟شہرکے عوام پانی کی بوند بوند کو کیوں ترس رہے ہیں؟ رابطہ کمیٹی نے کہاکہ آج سپریم کورٹ کی سماعت کے دوران حکام کی جانب سے یہ عذرپیش کیا گیا کہ کراچی کا پانی حکومت سندھ کی ہدایت پر سیلاب متاثرین کو نوابشاہ اوربدین بھیجاگیاتھا جبکہ سپریم کورٹ کی خودیہ آبزرویشن ہے کہ پانی کے ٹینکرز کے 80فیصدبل جعلی ہیں۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ اصل معاملہ یہ ہے کہ کراچی کاپانی منظم طریقے سے چوری کرکے غیرقانونی طریقے سے فروخت کیا جارہا ہے جس میں حکومت ، واٹربورڈ کے حکام ، ہائیڈرینٹ اورٹینکرمافیا ملوث ہے ۔رابطہ کمیٹی نے کہا کہ وفاقی وصوبائی حکومتیں کراچی کے بارے میں اٹھتے بیٹھے کریڈٹ لیتی ہے لیکن وفاقی یاصوبائی حکومت میں سے کوئی بھی کراچی کے شہریوں کے اس سب سے بڑے مسئلہ کوحل کرنے پرتیار نہیں ہے اور ہرمعاملے کی طرح اس معاملے میں بھی کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جارہا ہے۔ رابطہ کمیٹی نے مطالبہ کیاکہ کراچی کے شہریوں کے ساتھ کی جانے والی اس زیادتی کاسلسلہ بند کیا جائے اور شہریوں کو پانی کی فراہمی کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں۔