پچھلے کئی ماہ بلکہ تقریبا2سال سے جب سے کراچی میں آپریشن شروع ہوا ہے ہر الیکٹرونک میڈیا میں یہ جملہ دیکھنے کو ملتا ہے کہ ایک سیاسی جماعت کا ٹارگٹ کلر گرفتار جس نے 54قتل کرنے کا اعتراف کر لیا ہے کبھی تعداد کم بھی ہوجاتی ہے اور اس سے بڑھ بھی جاتی ہے ۔غور طلب بات یہ ہے کہ دیگر کسی سیاسی جماعت کا کوئی دہشتگرد گرفتار ہوتا ہے (میں صرف سیاسی جماعت کی بات کررہا ہوں )توان کے ساتھ لکھا اور پڑھا جاتا ہے مبینہ دہشت گرد گرفتا ر کر لیا لیکن ایک سیاسی جماعت کے لیئے لفظ مبینہ اب متروک ہوگیا ہے ، سب جانتے ہیں کہ ایک سیاسی جماعت کا ذکر کرکے ایم کیوایم سے جوڑا جاتا ہے بدمعاشی اور نفرت اورتعصب کی انتہا یہ ہوگئی ہے کہ تمام اینکر پرسن اور تجزیہ نگارایم کیو ایم کے کارکن کی گرفتاری پراس تکلّف سے آزاد ہوگئے ہیں کہ مبیّنہ دہشت گرد ہی کہ دیں لیکن وہ لفظ مبیّنہ کو اس لیئے ترک کرچکے ہیں کیونکہ تمام تجزیہ نگار اور اینکر پرسن اپنے آپ کو ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کا جج سمجھنے لگے ہیں لہذا معذرت کے ساتھ میں حکومت وقت کو یہ رائے دینے پر مجبور ہوں کہ پارلیمنٹ میں ایک ایسا بل لے کر آئیں کہ یک جمبشِ قلم سپریم کورٹ اور تمام ہائی کورٹس کو ختم کردیا جائے کیونکہ اب فیصلے ٹی وی ٹاک شوز میں ہوتے ہیں۔حد تو یہ کہ کوئی انتہاپسند یا مسجدوں ،امام بارگاہوں،فوجی اڈوں ،GHQپر حملے کرنے ،پاک فوج کے جوانوں کے سرقلم کرکے اس سے فٹ بال کھیلنے والوں میں سے اگر اتفاق سے کو ئی ہاتھ آجائے توہر تجزیہ نگاراور اینکر پرسن پہلے اپنی سانسوں کو درست کرتے ہیں اس کے بعد بڑی تکلیف سے اس کا ذکرکرتے ہیں ۔
میں بات کررہاتھا مبیّنہ لفظ کی___ ممکن ہے کہ ہمارے مایہ ناز تجزیہ نگار وں کو مبیّنہ کا مطلب نہ معلوم ہو ان کے سمجھنے کے لیے میں بتا دیتا ہوں کہمبیّنہ کوانگریزی میں Allegedکہتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ یہ الزام غلط بھی ہوسکتا ہے اور درست بھی لیکن ایم کیو ایم کے معاملے میں چونکہ مبیّنہلفظ متروک ہوچکا ہے لہذا جب بھی ایم کیوایم کا کارکن پکڑا جائے گا وہ لازمی طور پر دہشت گرد ہوگاکیونکہ ہمارے ملک میںEstablismentاپنی پرانی حکمت عملی پر عمل کررہی ہے جسے عرف عام میں سہ جہتی حکمت عملی یعنیThree Pronged Strategy کہتے ہیں جس میں پہلے Criminalizationکا عمل ہوتا ہے اس کے بعد اس کو معاشرے سے الگ کر کے تنہا کر دینایعنی Isolationاور اس کے بعد Demoralizeکرنا ہوتا ہے۔یعنی ,Criminalization, Isolation اس کے بعد Demoralization تاکہ ایم کیوایم جو ایک تحریک ہے اور جو غریب عوام کے حقوق حاصل کرنے کے لیئے اٹھی ہے وہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے ۔
مہاجر نوجوانوں نے اتنا ظلم دیکھ لیا ہے اتنے ماورائے عدالت قتل ہوچکے ہیں کہ اب ایم کیوایم کے پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتاکیونکہ یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ چاہے وہ آج کا ٹارگیٹڈ آپریشن ہو یا پھر2 199ء کا فوجی آپریشن ،ایم کیوایم کے کارکنوں پر جتنا ظلم بڑھتا گیا تحریک اتنی ہی مضبوط ہوتی گئی اور آج صورت حال یہ ہے کہ
ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا
میں انتباہ کرتا ہوں کہ اگر میڈیا میں اور میڈیا میں آنے والوں نے اپنا قبلہ درست نہ کیا اور متعصّبانہ سوچ نہ بدلی تو وہ وقت دور نہیں کہ ابھی تو MQMکے کارکنوں کیلئے مبیّنہ لفظ متروک ہوا ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ متروکیت پھیلتے پھیلتے دیگر سیاسی جماعتوں تک پہنچ جائے اور میڈیا پرسنز کو بھی اگرکہیں کسی اس الزام میں گرفتار کیا جائے تو مبیّنہ لفظ کے بغیر ان کا نام لیکر یہ کہا جائے گا کہ ٹی وی چینل کا ایک دہشت گرد گرفتار کرلیا ہے ۔
جس آگ میں MQMکو جھونکا جا رہا ہے ،اس کی ہلکی سی تپش پیپلز پارٹی تک پہنچی تو ان کی چیخیں نکل گئیں یہ آگ پھیلتے پھیلتے تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں تک پہنچ سکتی ہے اور تمام لوگوں کیلیئے مبیّنہ لفظ متروک ہوسکتا ہے ،لہٰذا تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کوہوش کے ناخن لینے چاہیئے کیونکہ وقت ایک سا نہیں رہتا۔ میں نے اپنا فرض سمجھتے ہوئے تمام اسٹیک ہولڈرزکی توجّہ ایک اہم نکتہ کی طرف دلادی ہے۔ ایک پاکستانی ہونے کے ناطے جو میں نے محسوس کیا قوم کے گوش گزار کردیا ہے ،اب میں صرف اتنا ہی کہ سکتا ہوں کہ
انکا جو کام ہے وہ اہل سیاست جانیں
میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے