ایم کیوایم کا مؤقف سنے بغیر تقاریر اور تصاویر پرپاپندی کے فیصلہ سے جناب الطاف حسین کے کروڑوں چاہنے والوں کو شدید مایوسی کا سامنا ہے ، مستعفی ارکان سینیٹرز ایم کیوایم
جناب الطاف حسین جن کا کردار ہمیشہ ملک کے استحکام اور سا لمیت کیلئے پیش پیش رہا ہے انہیں آج اظہار رائے کے حق کی آزادی تک سے محروم کیاجارہا ہے ، مستعفی سینیٹر ز ایم کیوایم
انسانی حقوق کی ملکی اوربین الاقوامی تنظمیں اظہار رائے کے حق کی آزادی پر پابندیوں کانوٹس لیں، مستعفی سینیٹرز ایم کیوایم
کراچی ۔۔۔ 9 ستمبر 2015ء
متحدہ قومی موومنٹ مستعفی حق پرست سینیٹرز نے لاہورہائیکورٹ کی جانب سے قائدتحریک الطاف حسین کی تقاریر،بیانات نشرکرنے اور تصاویر شائع کرنے پر پابندی کے فیصلے کومکمل طور پر یکطرفہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ جمہوری دورِ حکومت میں آزادی اظہار رائے کو سلب کرنے کا عمل قابل مذمت ہے ۔ اپنے مشترکہ بیان میں انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کا مؤقف سنے بغیر تقاریر اور تصاویر پرپاپندی کے فیصلہ سے جناب الطاف حسین کے کروڑوں چاہنے والوں کو شدید مایوسی کا سامنا ہے ، لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے نے جناب الطاف حسین کے کروڑوں چاہنے والے عوام کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ پاکستان میں پرامن ، جمہوری اور مڈل کلاس طبقے کی واحد نمائندہ جماعت کے خلاف سازشوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ ملک کا اہم ستون ہے اورکسی بھی ملک کی بنیاد ، آئین وقانو ن کی مضبوطی میں عدلیہ کے فیصلے انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جب جناب الطاف حسین کا مؤقف سنے بغیر ایسے عدالتی فیصلے آئیں گے جو سراسر غیر آئینی اور غیر منصفانہ ہوں اس پر عوامی ردعمل اور جذبات کو قابو رکھنا ایک حد تک تو ممکن ہے لیکن جب یہ حد یں پار ہوں گی تو اس کے نتائج کی ذمہ داری بھی انہی قوتوں پر عائد ہوگی جو عدلیہ کا سہارا لیکر ایم کیوایم اور جناب الطاف حسین پر پابندیوں کے خواب دیکھ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سا لمیت اور استحکام سے کھیلنے والی سیاسی ، مذہبی اور کالعدم جماعتوں کی تقاریر اور تصاویر شائع کرنے پر کوئی پابندیاں عائد نہیں کی گئیں ہیں جبکہ جناب الطاف حسین جن کا کردار ہمیشہ ملک کے استحکام اور سا لمیت کیلئے پیش پیش رہا ہے انہیں آج اظہار رائے کے حق کی آزادی تک سے محروم کیاجارہا ہے ،جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ مستعفی حق پرست اراکین سینیٹرز نے انسانی حقوق اورشہری آزادی پر یقین رکھنے والے تمام سیاسی رہنماؤں ،صحافیوں، دانشوروں اورسول سوسائٹیز آمرانہ پابندیوں کے خلاف آوازبلندکریں۔ انہوں نے انسانی حقوق کی ملکی اوربین الاقوامی تنظیموں سے بھی اپیل کی کہ وہ بھی اظہار رائے کے حق کی آزادی پر پابندیوں کانوٹس لیں۔