’کراچی میں ماورائے عدالت ہلاکتوں میں پانچ گنا اضافہ‘
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق کے ایک اہلکار نےدعویٰ کیا ہے کراچی میں پچھلے ڈھائی برسوں میں ماورائے عدالت ہلاکتوں میں پانچ گنا اضافہ ہوا ہے۔
ایچ آر سی پی کے سندھ کے لیے وائس چیئرپرسن اسد اقبال بٹ نے بی بی سی اردو سروس کو بتایا کہ ’بالکل اسی طرح جس طرح بلوچستان لوگوں کو مار کے پھینکا جارہا تھا۔ اب وہی طریقہ کار یہاں پر سندھ میں کراچی میں بھی رائج ہوگیا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’2012 میں مبینہ مقابلوں اور حراست کے دوران 118 اموات ہوئیں جو 2013 میں بڑھ کے 193 ہوگئیں اور 2014 میں ان ہلاکتوں کی تعداد 621 ہوگئی جبکہ اس سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران ان مقابلوں میں 348 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے سیاسی کارکنوں کو اٹھارہے ہیں اور ان پر تشدد کرکے انھیں جان سے مارکے پھینک رہے ہیں۔‘
کراچی میں رینجرز کی قیادت میں جاری آپریشن کے نتیجے میں حکام کے مطابق حالیہ مہینوں میں سٹریٹ کرائم سے لے کر اغوا اور ٹارگٹ کلنگ تک کے واقعات میں خاصی کمی واقع ہوئی ہے مگر ماورائے عدالت ہلاکتوں کے الزامات سے بحالی امن کی کوششوں پر پھر سے سوالات اٹھنے لگے ہیں۔