ایم کیوایم ، امن پسند جماعت ہے جو تشدد اور دہشت گردی پر یقین نہیں رکھتی، الطاف حسین
مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کیلئے ایم کیوایم میں زیروٹولیرنس ہے، الطاف حسین
سماج دشمن سرگرمیوں میں ملوث افراد یاتو سماج دشمن حرکتیں چھوڑدیںیا پھر ایم کیوایم چھوڑ دیں، الطاف حسین
اگرکوئی اپنی حرکتوں کی وجہ سے گرفتارہوا تو ایم کیوایم عدالت میں اس کی پٹیشن بھی جمع نہیں کرائے گی، الطاف حسین
میرے بھائی اور بھتیجے کو بلاجواز قتل کیا انکا قصاص لینا میرا شرعی حق ہے، الطاف حسین
میرے ہزاروں ساتھیوں کو بلاجواز ماورائے عدالت قتل کیا جاچکا ہے، ان کے رشتہ دار بھی قصاص کا شرعی حق رکھتے ہیں ، الطاف حسین
قصاص اوردیت کے شرعی حق کے باوجود دین اسلام میں معاف کرنے کے عمل کو اولیت دی گئی ہے، الطاف حسین
ایم کیوایم ایسے معاشرے کاقیام چاہتی ہے جہاں سب امن وسکون سے زندگی بسرکریں،الطاف حسین
زندگی کے ہرشعبہ میں عوام کے بلاامتیاز رنگ ونسل ، زبان، قومیت ،جنس، مسلک اور مذہب مساوی حقوق چاہتے ہیں، الطاف حسین
اگر لیاقت آباد اور فیڈرل بی ایریاکے عوام سے کسی کارکن نے بدتمیزی کی ہے تو میں ان سے معافی کا طلبگار ہوں، الطاف حسین
عوام ،این اے 246 کے ضمنی انتخاب میں ایم کیوایم کے امیدوار کونہیں بلکہ اپنے بھائی الطاف کوووٹ دیں ، الطاف حسین
ذمہ داران اور کارکنان گھرگھر جاکر عوام سے رابطہ کریں ، الطاف حسین
لال قلعہ گراؤنڈ عزیزآباد میں لیاقت آباد اور فیڈرل بی ایریا سیکٹر ز کے ذمہ داروں اورکارکنوں کے اجلاس سے خطاب
لندن۔۔۔29،مارچ2015ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین نے ایک مرتبہ پھر واشگاف اور دوٹوک الفاظ میں کہاہے کہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کیلئے ایم کیوایم میں زیروٹولیرنس ہے، ایم کیوایم ، امن پسند جماعت ہے جو تشدد اور دہشت گردی پر یقین نہیں رکھتی لہٰذ ا سماج دشمن سرگرمیوں ملوث افراد یاتو سماج دشمن حرکتیں چھوڑدیںیا پھر ایم کیوایم چھوڑ دیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لال قلعہ گراؤنڈ عزیزآباد میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 246 کے ضمنی انتخاب کے سلسلے میں ایم کیوایم لیاقت آباد اور فیڈرل بی ایریا سیکٹروں کے ذمہ داروں اورکارکنوں کے اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر رابطہ کمیٹی کے ارکان ، حق پرست ارکان اسمبلی اور مختلف شعبہ جات کے ارکان بھی موجود تھے ۔
اپنے خطاب میں جناب الطا ف حسین نے کہاکہ گزشتہ دوبرسوں کے دوران ایم کیوایم کے 200 سے زائد کارکنان کو ٹارگٹ کلنگ اور36 کارکنان کو ان کے گھروالوں کے سامنے گرفتارکرنے کے بعد ماورائے عدالت قتل کردیا گیا جبکہ اس دوران 20 کارکنان کو گرفتارکرنے کے بعد لاپتہ کردیا گیا ہے ۔ جناب الطاف حسین نے قرآن وسنت کی روشنی میں قصاص اور دیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ میرے 66 سالہ بڑے بھائی ناصر حسین اور این ای ڈی یونیورسٹی سے کوالیفائیڈ انجینئر 28 سالہ عارف حسین کا ایم کیوایم یاکسی بھی سیاسی ومذہبی جماعت سے تعلق نہیں تھا، کو 5، دسمبر1995ء کو گرفتارکرکے تین روز تک وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیاپھر گڈاپ کے علاقے میں لے جاکر انہیں سفاکی سے قتل کردیا گیا، مجھے نہیں معلوم کے سرکاری اہلکاروں نے ان سے آخری وقت کیا بات کی ،ایک دوسرے سے آخری مرتبہ بات کرنے یاکلمہ پڑھنے کی مہلت بھی دی یا نہیں اور مجھے یہ بھی نہیں معلوم کے پہلے باپ کو گولی ماری یا باپ کے سامنے بیٹے کوقتل کیا۔ انہوں نے کہاکہ جن لوگوں نے میرے بھائی اور بھتیجے کو بلاجواز قتل کیا انکا قصاص لینا میرا شرعی حق ہے ۔ اسی طرح ایم کیوایم کے جواں سال کارکن وقاص علی شاہ کی طرح میرے ہزاروں ساتھیوں کو بلاجواز ماورائے عدالت قتل کیا جاچکا ہے، ان کے رشتہ دار بھی قصاص کا شرعی حق رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اگر کوئی کسی کوبلاجواز قتل کردے تو مقتول کے گھروالوں کو شرعاً اس بات کی اجازت ہے کہ وہ آنکھ کے بدلے آنکھ، کان کے بدلے کان، ناک کے بدلے ناک اور جان کے بدلے جان کے اسلامی اصول کے تحت اپنا بدلہ لینے کا دعویٰ کرسکتا ہے ، اگر قصاص لینا نہ چاہے تو دیت لیکر معاف کرسکتا ہے یا پھر قصاص اور دیت لیے بغیر قاتل کو معاف کرسکتا ہے ۔ قصاص اوردیت کے شرعی حق کے باوجود دین اسلام میں معاف کرنے کے عمل کو اولیت اور فوقیت دی گئی ہے اور اللہ تعالیٰ معاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے ۔
جناب الطاف حسین نے بعض تجزیہ نگاروں ، کالم نویسیوں ، اینکرپرسنز اورمیڈیاہاؤس کے مالکان کی جانب سے ایم کیوایم کے ساتھ روا رکھنے جانے والے متعصبانہ طرزعمل کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ ایک سیاسی رہنما نے کنٹینرپر کھڑے ہوکر بجلی کے بل پھاڑے تھے اور سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان کیا تھا ،ٹی وی چینلز پراس رہنماء کے دھرنوں کی کئی ماہ تک کوریج کی جاتی رہی جبکہ اس میں عوام شریک بھی نہیں ہوئے تھے۔ اسی طرح یہ ٹی وی چینلز وکلاء تحریک کی کوریج کئی کئی دن براہ راست نشر کرتے رہے ہیں لیکن الطاف حسین کی ایک گھنٹہ کی تقریر انہیں بہت ناگوار گزرتی ہے جوکہ انتہائی افسوسناک ہے۔
.JPG)