فخرالاسلام کی شہادت سے حیدرآباد میں سوگ اور عوام میں شدیدغم وغصہ ۔
سول اسپتال حیدرآباد میں رقت انگیز مناظر، ایم کیوایم کے کارکنان شدت غم سے نڈھال۔نگراں حکومت کی جانب سے شفاف انتخابات اور امیدواروں کو سیکوریٹی فراہم کرنے کے وعدے کیا ہوئے ؟عوام کے سوال
جب امیدواران کو ن دہاڑے دہشت گردی کا نشانہ بنایا جارہا ہے تو انتخابی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے عوام کا کیا ہوگا؟
فخرالاسلام شہید کے بھائی افتخاراحمد این اے 221سے ایم کیوایم کے امیدوار ہیں
حیدرآباد۔۔۔11،اپریل2013ء
حیدرآبادمیں ایم کیوایم کے امیدوار اور انتخابات 2013ء کے پہلے شہیدفخرالاسلام کے قتل سے شہر میں غم وغصہ کی لہرپائی جاتی ہے ۔اطلاعات کے مطابق سابق حق پرست کونسلر اورایم کیوایم حیدرآبادسیکٹرB کے یونٹ16 کے جوائنٹ انچارج فخرالاسلام اپنے گھرسے نکلے تھے کہ حیدرآباد ہالا ناکہ کے قریب ہنڈا 125 پر سوارمسلح دہشت گردوں نے ان پر فائرنگ کردی ۔ فخرالاسلام شہید کو جسم کے مختلف حصوں پر کئی گولیوں کے زخم لگے اور وہ موقع پر ہی شہید ہوگئے ، شہید کی لاش بعدازاں سول اسپتال منتقل کردی گئی۔واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ایم کیوایم حیدرآباد کی زونل کمیٹی کے ارکان ، سابق حق پرست ارکان اسمبلی، شہید کے بھائی افتخاراحمد، ایم کیوایم کے ذمہ داران ا ورکارکنان سول اسپتال حیدرآباد پہنچ گئے ۔ اس موقع پر انتہائی رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے ، ایم کیوایم کارکنان شدت غم سے نڈھال تھے ،ایم کیوایم کے کارکنان کی آنکھیں اشکبار اورچہرہ سوگوارتھا، وہ ایک دوسرے کو گلے لگاکر صبرکی تلقین کررہے تھے ۔ایم کیوایم کے قائد جناب الطاف حسین ایم کیوایم حیدرآباد زونل کمیٹی کے ارکان اورشہید کے بھائی افتخاراحمد سے مسلسل رابطے میں رہے ، واقعہ کی تفصیلات جانتے رہے اور انہیں صبر کی تلقین کرتے رہے ۔
فخرالاسلام شہید پختون کمیونٹی سے تعلق رکھتے تھے اور گزشتہ کئی برسوں سے ایم کیوایم سے وابستہ تھے ، ان کا شمار ایم کیوایم کے بہادر اورپرعزم کارکنان میں ہوتا ہے اورشہید قائد تحریک جناب الطاف حسین سے والہانہ عقیدت ومحبت رکھتے تھے ۔شہید آئندہ انتخابات میں حیدرآباد کے حلقہ پی ایس 47 سے ایم کیوایم کے امیدوار تھے جبکہ ان کے بھائی افتخاراحمد حیدرآبادکے حلقہ این اے 221 سے ایم کیوایم کے امیدوار ہیں۔ فخرالاسلام شہید شادی شدہ تھے اوران کے سوگواران میں بیوہ اور تین بچے شامل ہیں ۔
فخرالاسلام کی شہادت سے حیدرآباد میں سوگ کا سماں دیکھنے میں آرہا ہے اور دہشت گردی کے اس واقعہ سے ایم کیوایم کے کارکنان اور عوام میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے ۔عوام سوال کررہے ہیں کہ نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن کی جانب سے شفاف انتخابات کرانے اور امیدواروں کو سیکوریٹی فراہم کرنے کے وعدے کیا ہوئے ؟عوام یہ بھی سوال کررہے ہیں کہ جب امیدواران کو ن دہاڑے دہشت گردی کا نشانہ بنایا جارہا ہے تو انتخابی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے عوام کا کیا ہوگا؟