محب وطن پاکستانیو! خدارا پاکستان کو بچالیجئے۔ طارق جاوید
نگراں حکومت چیف جسٹس کو اپنے اختیارات اور حدود سے تجاوز کرنے اور انتخابی عمل میں دخل انداز ہونے کے غیر قانونی، غیر آئینی و جمہوری عمل سے فی الفور روکے
یہ غیر قانونی، غیر آئینی و غیر جمہوری مداخلت انصاف اور عدل کے پورے نظام کے پرخچے اڑاسکتی ہے جسکا خمیازہ بالآخر پاکستان اور اسکے عوام کو بھگتنا پڑیگا
ایک محب وطن پاکستانی شہری کی حیثیت سے یہ میری ذاتی رائے ہے جو میں نے اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے تمام محب وطن پاکستانیوں کے سامنے رکھی ہے
یہ کیسا مذاق ہے کہ اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے جن لوگوں کے بارے میں واضح فیصلہ آچکا ہے انہیں الیکشن میں حصہ لینے کا اہل قرار دے دیا گیا ہے جبکہ جن لوگوں پر معمولی معمولی الزامات ہیں ان کو انتخابات میں حصہ لینے کیلئے نااہل قرار دیا جارہا ہے
لندن ۔۔7اپریل 2013ء
متحدہ قومی مومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے رکن ، سابق قائم مقام وزیراعلیٰ سندھ ، سابق رکن قومی اسمبلی ، سابق سینئروائس چیئرمین ایم کیوایم اورسابق ڈپٹی کنوینر رابطہ کمیٹی طارق جاوید نے عدالتی ارکان کے غیرآئینی ، غیرقانونی اور غیرجمہوری اقدامات پر تبصرہ کرتے ہوئے تمام محب وطن پاکستانیوں سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ خدارا پاکستان کوبچالیجئے۔ طارق جاویدنے چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخار محمد چوہدری کی جانب سے ریٹرننگ افسران سے خطاب پر تبصر ہ کرتے ہوئے نگراں حکومت سے پر زور مطالبہ کیا کہ وہ چیف جسٹس کو اپنے اختیارات اور حدود سے تجا وز کرنے اور انتخابی عمل میں دخل انداز ہونے کے غیر قانونی ،غیر آئینی وجمہوری عمل سے فی الفور روکے ورنہ خدا نخواستہ ایسانہ ہو کہ انصاف کا جنازہ نکل جائے اور ملکی سلامتی بھی داؤ پر لگ جائے۔ طارق جاوید نے کہا کہ ریٹر ننگ افسروں سے چیف جسٹس کے خطابات پر تبصرہ ایک محب وطن پاکستانی شہری کی حیثیت سے یہ میری ذاتی رائے ہے جو میں نے اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے تمام محب وطن پاکستانیوں کے سامنے رکھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ غیر قانونی ،غیر آئینی وغیر جمہوری مداخلت انصاف اور عدل کے پورے نظام کے پرخچے اڑاسکتی ہے جسکا خمیازہ بالآخر پاکستان اور اسکے عوام کوبھگتنا پڑیگا ۔ طار ق جاوید نے کہا کہ یہ کیسا مذاق ہے کہ اصغر خان کیس میں سپر یم کورٹ کی جانب سے جن لوگوں کے بارے میں واضح فیصلہ آچکاہے ان کے کاغذات نامزدگی اس فیصلے کے باوجود منظور کرلئے گئے ہیں اور انہیں الیکشن میں حصہ لینے کا اہل قرار دے دیا گیا ہے اسی طرح جن لوگوں نے غیر قانونی طریقوں سے کروڑوں روپے کے قرضے لیکر انہیں غیر قانونی طریقوں سے معاف کرایا اور ٹیکس چوری کی ان سب کوانتخابات کیلئے اہل قراردیاجارہاہے جبکہ جن لوگوں پر معمولی معمولی الزامات ہیں ان کوانتخابات میں حصہ لینے کیلئے ناہل قرار دیا جارہاہے ۔طار ق جاوید نے نگراں حکومت سے ایک مرتبہ پھر کہا کہ وہ چیف جسٹس کو اپنی حدود سے تجاوز کرنے کی ہر گز ہر گز اجازت نہ دے اور اگروہ حکومت کی جانب سے روکے جانے کے باوجو د بھی اپنی سر گرمیاں جاری رکھیں تو انکے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے کیوں کہ قانون سب کیلئے برابر ہوتا ہے اور اس کی پابندی کرنا سب پر لازم ہوتا ہے ۔ طار ق جاوید نے سول سوسائٹی کی تنظیموں ،صحافیوں دانشوروں ، کالم نگاروں ، اور اینکر پر سنز سے اپیل کی کہ وہ چیف جسٹس کے اس غیر آئینی، غیر قانی او رغیر جمہوری اقدام کے خلاف آواز بلند کریں ۔ طارق جاوید نے اپنے بیان کے آخر میں الیکٹرانک او رپرنٹ میڈیا کے بیشترمبصرین اورتجزیہ نگاروں کی چیف جسٹس کے اقدام پر خاموشی کو مجرمانہ عمل سے تعبیر کیا ۔