پاکستان میں مذہبی رواداری کو تار تار کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں ڈاکٹر فاروق ستار
شہرکی حفاظت کے لئے کراچی کے شہری ہمہ وقت تیارہیں جوپاکستان اورنظریہ پاکستان کی حفاظت بھی کرناجانتے ہیں
تقریب میں شہداء کی یادمیں ہزاروں شمعیں روشن کی گئی اور سلام عقیدت پیش کیاگیا
کراچی۔۔۔10مارچ2013ء
ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ سانحہ عباس ٹاؤن میں ملوث دہشت گردوں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہم بہت پختہ ذہن کے لوگ ہیں ہمیں معلوم ہے کہ عباس ٹاؤن پر حملہ ہمارے نظرےئے پر حملہ ہے اور یہ حملہ ہمیں اپنے نظرئیے سے دستبردار کرنے کیلئے کیا گیا ہے ۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ دہشت گرد سن لیں وہ ایڑھی چوٹی کا زور بھی لگا لیں ہمیں اپنے نظریے سے نہیں ہٹا سکتے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ایم کیوایم کے زیراہتمام عباس ٹاؤن میں شہدا ء کی یادمیں منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔تقریب میں شہداء کی یادمیں ہزاروں شمعیں روشن کی گئی اور سلام عقیدت پیش کیاگیا ۔اس موقع پر ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ز انیس قائم خانی ، محترمہ نسرین جلیل ، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، ، رابطہ کمیٹی کے دیگر اراکین ڈرامہ نگار فاطمہ ثریابجیا،آرٹس کونسل کے اعجاز فاروقی ،،مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام، تاجر برادری،وکلاء، پاکستان کے معروف فنکار ،سابق کھلاڑی،ادیب و دانشورکے علاوہ شہداء کے عزیز و اقارب ، زخمیوں کے اہل خانہ اور ایم کیوایم کے کارکنان نے شہداء کی یاد میں شمعیں روشن کیں اور شہداء کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا اس دوران شہداء کے لواحقین نے اپنے پیاروں کی تصاویر بھی اٹھا رکھی تھیں ۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پاکستان میں مذہبی رواداری کو تار تار کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں شہدا ء اور متاثرین کو یقین دلاتے ہیں کہ وہ اپنی جدوجہد میں اکیلے نہیں ہیں کراچی کے تمام با ضمیر اور مظلوم عوام انکے ساتھ ہے آج کا یہ اجتماع سانحہ عباس ٹاؤن کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کیلئے منعقد کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ قائد تحریک جناب الطاف حسین بار ہا مرتبہ اس بات کاوالہانہ اظہارکرچکے ہیں کہ کراچی کو دہشت گردوں کے حوالے کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ شہرکے عوام کے خلاف سازشیں کرکے دراصل پاکستان کو کمزور کیا جارہا ہے تاکہ دہشت گرداپنے مذموم مقاصدحاصل کرسکیں۔انہوں نے کہاکہ ہمارے صبرکاامتحان نہ لیاجائے اگریہ سلسلہ جاری رہاتوعوام اپنی مرضی کے فیصلے کرنے میںآزادہونگے۔متاثرین کوگواہ بناکرحکومت سے سوال کرتے ہیں کہ اگرحکومت دہشت گردی کی روک تھام میں ناکام ہوچکی ہے اور دہشت گردوں کے سامنے بے بس ہے تووہ اس کا برملااظہارکرے تاکہ عوام حکومت کی طرف نہ دیکھیں اوراپنی ماؤں بچوں اوربچیوں کی حفاظت خودکریں۔انہوں نے کہاکہ ایک ایک بچہ شہرکی حفاظت کرنے کیلئے ہمہ وقت تیارہے جوپاکستان اورنظریہ پاکستان کی حفاظت بھی کرناجانتے ہیں اورملک کی سالمیت کے خلاف کام کرنیوالے دہشت گردوں کوان بلوں سے نکال کرمنطقی انجام تک پہچادیں گے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ بم دھماکے زخمیوں کے علاج معالجے کابندوبست کرے اوراس قسم کے واقعات روکنے کیلئے ٹھوس بنیادوں پراقدامات کرے۔