16 فروری 2013ء
پریس کانفرنس
معززصحافی حضرات
السلام علیکم
سب سے پہلے تواس اہم اورہنگامی پریس کانفرنس میں تشریف لانے پر ہم آپ کے نہایت شکرگزارہیں۔آپ کوزحمت دینے کامقصد آپ کورابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ہونے والے اہم ٖفیصلوں سے آگاہ کرناہے ۔
آپ بخوبی جانتے ہیں کہ ایم کیوایم نے ماضی کی تمام ترتلخیوں کوفراموش کرکے جمہوریت کے استحکام اور سندھ میں امن وبھائی چارے اوریکجہتی کی فضاء کے فروغ کیلئے 2008ء میں پیپلزپارٹی سے اتحادکیاتھا۔ہمیں یہ قوی امیدتھی کہ پیپلزپارٹی ماضی کے رویے کونہیں دہرائے گی اورجمہوری رویہ اپناتے ہوئے دونوں جماعتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے اورطے شدہ امورپر عمل کرے گی لیکن ایسانہ ہوسکا۔
ہم نے ہرکڑے اورمشکل وقت میں پیپلزپارٹی کاساتھ دیالیکن جواب میں پیپلزپارٹی کاطرزعمل اچھانہیں رہا۔ہم نے سندھ میں نچلی سطح پر عوام کواختیارات کی منتقلی ،عوام کی خدمت اورترقی کے کاموں کوجاری رکھنے کیلئے سندھ میں بلدیاتی نظام کوجاری رکھنے پر ذوردیا مگرپیپلزپارٹی کی جانب سے شہری حکومتوں کے نظام کو ختم کر دیاگیااورطویل عرصہ کے بحث ومباحثہ اورمذاکرات کے نتیجے میں جوسندھ میں جوبلدیاتی نظام کاقانون منظورکیاگیا،وعدے کے مطابق اس کوفوری طورپرنافذالعمل ہوناتھالیکن ایم کیوایم کی تمام ترکوششوں کے باوجوداس پر عمل نہیں کیاگیااورسندھ کے شہریوں کوبیوروکریسی اورانتظامیہ کے رحم وکرم پر چھوڑ دیاگیا ۔ہم پیپلزپارٹی کی قیادت کے سامنے اس معاملے کواٹھاتے رہے اورجمہوریت کی خاطرصبرکرتے رہے۔ایم کیوایم کے وزراء کے کاموں میں مسلسل رکاوٹیں کھڑی کی جاتی رہیں ، ایم کیوایم اورپیپلزپارٹی کی کورکمیٹیوں کے اجلاسوں میں تمام معاملات کواٹھایاجاتارہالیکن تمام تروعدوں کے باوجود مسائل کے حل میں غیرسنجیدگی کامظاہرہ کیاگیا، ہم صدرآصف زرداری اور پیپلزپارٹی کی قیادت کے سامنے بھی اپنی شکایات رکھتے رہے لیکن معاملات جوں کے توں رہے لیکن ہم نے پھربھی صبرکیا ۔ ایک طرف یہ صورتحال جاری تھی تودوسری جانب پیپلزپارٹی نے پیپلزامن کمیٹی تشکیل دیکر کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کو ایم کیوایم کے کارکنوں اورہمدردوں ،تاجروں، دکانداروں اوردیگرشہریوں کے قتل اوردہشت گردی کی کھلی چھوٹ دی۔لیاری گینگ وارکے ان دہشت گردوں نے شہربھرمیں تاجروں،صنعتکاروں اوردکانداروں سے کھلے عام جبری بھتوں اوراغوابرائے تاوان کی وارداتوں کاسلسلہ شروع کیا ،ان جرائم پیشہ عناصر نے بھتہ دینے سے انکار پر شہرکی مختلف مارکیٹوں میں دکانوں پرفائرنگ اوردستی بموں سے حملے شروع کئے ، کئی تاجروں کوبیدردی سے شہید کردیا گیا ۔ بھتہ دینے سے انکارپرلیاری گینگ وارکے ان دہشت گردوں نے کراچی کی شیرشاہ کباڑی مارکیٹ پر حملہ کرکے درجنوں دکانداروں کوباقاعدہ شناخت کرکے بیدردی سے گولیوں سے بھون دیاگیا ۔شیرشاہ مارکیٹ کے جن دکانداروں نے لیاری گینگ وارکے دہشت گردوں کے خلاف مقدمات درج کرائے انہیں دھمکیاں دی گئیں اور لیاری گینگ وارکے جن دہشت گردوں کے خلاف مقدمات درج تھے انہیں بھی پیپلزپارٹی کی حکومت نے راتوں رات شخصی ضمانت پر رہاکردیا۔تاجروں اوردکانداروں کے ساتھ ہونے والی اس کھلی دہشت گردی،بھتہ اوراغوابرائے تاوان کی مسلسل وارداتوں نے بیشتر تاجروں اورصنعتکاروں کوبیرون ملک اپناکاروبار منتقل کرنے پرمجبورکردیا ۔ہم نے اس پرمعاملے پراسمبلی کے اندر اورباہر ہرسطح پر احتجاج کیالیکن حکومت کی جانب سے ان جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی جاری رہی۔
گزشتہ سال لیاری گینگ وارکے سفاک دہشت گردوں نے لیاری اوراس کے اطراف کے علاقوں میں درجنوں اردوبولنے والوں کوبسوں سے اتاراتار کر باقاعدہ شناخت کرکے انہیں اپنے ٹارچرسیلوں میں سفاکانہ تشددکانشانہ بنایا،ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی اورتشددکے بعدانہیں ذبح کیاگیا، جسموں کے ٹکڑے کئے گئے اوراس سفاکی کی باقاعدہ وڈیوبھی جاری کی لیکن ان سفاک قاتلوں کوگرفتارنہیں کیاگیابلکہ پیپلزپارٹی کی حکومت کی جانب سے ان سفاک دہشت گردوں کی سرپرستی جاری رہی جس کی وجہ سے ان جرائم پیشہ دہشت گردوں کی کارروائیاں بدستورجاری رہیں۔
دوروزقبل حکومت نے ایم کیوایم کے کارکنوں، ہمدردوں ،تاجروں اوردکانداروں کے سفاکانہ قتل ، پولیس موبائلوں اورتھانوں پر دستی بموں اورراکٹوں سے حملوں اورپولیس افسران واہلکاروں کے قتل میں ملوث لیاری گینگ وارکے ان دہشت گردوں کے خلاف قائم مقدمات واپس لے لئے ۔گینگ وارکے ان جرائم پیشہ عناصر کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے ۔ اس کانتیجہ یہ ہے گزشتہ روزان دہشت گردوں نے شیرشاہ کباڑی مارکیٹ کے نائب صدرشکیل اور دوسرے تاجرافتخار کوفائرنگ کرکے بیدردی سے شہیدکردیاگیااوراب بات صرف شیرشاہ نہیں بلکہ ان جرائم پیشہ عناصر کی دہشت گردیوں کادائرہ شہرکے دیگر علاقوں میں بھی پھیل چکاہے اوروہ کھلے عام دکانداروں اورتاجروں کوکھلی دھمکیاں دے رہے ۔حکومت ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے انہیں سیاسی رہنما اورہیرو بناکر پیش کررہی ہے جبکہ شہریوں کوان دہشت گردوں کے رحم وکرم پر چھوڑدیاگیاہے اورشہریوں کو جان ومال کاتحفظ فراہم کرنے والاکوئی نہیں ہے ۔
معززصحافی حضرات
پیپلزپارٹی کے مسلسل طرزعمل،دہشت گردوں اورجرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی اورمختلف اوقات میں کئے جانے والے اقدامات کے باعث ہم اس نتیجے پرپہنچے ہیں کہ ایسی صورتحال میں اب ہم پیپلزپارٹی کے ساتھ مزیدنہیں چل سکتے لہٰذارابطہ کمیٹی نے اپنے مسلسل اجلاسوں کے بعدپیپلزپارٹی کے ساتھ اپنااتحادختم کرنے اورصوبائی ووفاقی حکومت سے علیحدہ ہونے اور اپوزیشن میں بیٹھنے کافیصلہ کیاہے۔یہ فیصلہ حتمی ہے اوراس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔
ہم نے جلدبازی میں یہ فیصلہ نہیں کیا،ہم اپنے ارکان سندھ اسمبلی سیدرضاحیدراورمنظرامام اورمختلف اوقات میں اپنے سینکڑوں کارکنوں اورہمدردوں کی شہادت کے باوجودخون کے گھونٹ پیتے رہے ،صبرکرتے رہے ۔اگرہم پہلے یہ اتحادختم کردیتے اوراس کے نیتجے میں پیپلزپارٹی کی حکومت چلی جاتی تواس کاالزام ہم پرلگایاجاتاکہ ایم کیوایم کی وجہ سے حکومت چلی گئی۔لیکن اب ہم پریہ الزام نہیں لگایاجاسکتاکہ ہم نے حکومت کوپانچ سال مکمل کرنے نہیں دیے۔
ہم یہاں یہ واضح کردیناچاہتے ہیں کہ ہم نے جبروتشدد کے آگے نہ ماضی میں سرجھکایاتھا،نہ اب جھکائیں گے۔ہماری جدوجہداپنے مفادات کیلئے نہیں بلکہ اپنے آنے والی نسلوں کے بہترمستقبل کیلئے ہے ۔اس جدوجہدمیں ہمارے 15ہزارکارکنوں نے اپنی جانوں کانذرانہ پیش کیاجن میں قائدتحریک الطاف حسین کے بڑے بھائی ناصر حسین اوربھتیجے عارف حسین بھی شامل ہیں۔ ہم پر ریاستی جبرکے پہاڑ توڑے گئے ، ہمیں اپنے جنازے تک نہیں اٹھانے دیے گئے اورہماری ماؤں بہنوں نے اپنے پیاروں کے جنازے اٹھائے۔ہمارے ہزاروں کارکنوں کوجیلوں میں ڈالاگیا، ہزاروں ساتھیوں کوجلاوطن ہونے پر مجبور کردیاگیا،ہزاروں گھراجڑگئے لیکن تمام ترمظالم اورجبروستم کے باوجود ہم نے سرنہیں جھکایا۔اگرکوئی یہ سمجھتاہے کہ وہ ہمیں جبروستم کے ہتھکنڈوں کے ذریعے دبالے گااورجھکنے پر مجبورکردے گاتویہ اس کی بھول ہے ۔
معززصحافی حضرات!
متحدہ قومی موومنٹ ، پاکستان کی واحد جماعت ہے جو غریب ومتوسط طبقہ سے تعلق رکھتی ہے اور ملک بھرکے غریب ومتوسط طبقہ کے جائز جمہوری، آئینی اورقانونی حقوق کی جدوجہد کررہی ہے ۔ ایم کیوایم ایک روایت شکن جماعت ہے جس نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ غریب ومتوسط طبقہ کے تعلیم یافتہ ، باصلاحیت اور ایماندار افراد کو سینیٹ ، قومی وصوبائی اسمبلیوں میں بھیج کر ثابت کردیا ہے کہ قائد تحریک جناب الطاف حسین جو کہتے ہیں وہ کرکے دکھاتے ہیں۔
ایم کیوایم ، پاکستان سے فرسودہ جاگیردارانہ، وڈیرانہ ، سردارانہ اور بے لگام سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ چاہتی ہے ، ملک سے موروثی سیاست اور کرپٹ سیاسی کلچر ختم کرنا چاہتی ہے تاکہ پاکستان میں جمہوریت اور جمہوری اداروں کو مستحکم بنایاجاسکے ، ایم کیوایم چاہتی ہے کہ ملک سے چورچکاری ، قومی دولت کی لوٹ مار، کرپشن ، کمیشن اور پلاٹ پرمٹ کی سیاست کا خاتمہ ہوتاکہ ملک سے غربت،بھوک وافلاس، مہنگائی اور بے روزگاری کا خاتمہ ہوسکے اور پاکستان کی معیشت کو مضبوط بناکر ملک کی سلامتی وبقاء کو مستحکم بنایا جاسکے۔ایم کیوایم ملک بھر سے دہرے تعلیمی معیار کا خاتمہ چاہتی ہے تاکہ غریب ومتوسط طبقہ کے عوام کے بچوں کو بھی حصول علم کے وہی مواقع میسر ہوں جو امیرطبقہ کے عوام کے بچوں کو میسر ہیں۔ ایم کیوایم ، پاکستان میں عدل وانصاف کا ایسا نظام قائم کرنا چاہتی ہے جہاں امیراور غریب سب کو یکساں انصاف مل سکے، سب کی برابری کی بنیاد پر عزت ہو تاکہ پاکستان میں صحیح معنوں میں جمہوری اور فلاحی معاشرہ تشکیل دیا جاسکے ۔
ایم کیوایم نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے عملی جدوجہد کی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے تمام مکاتب فکرسے تعلق رکھنے والے افراد کے درمیان فرقہ وارانہ ہم آہنگی فروغ پائے، ملک میں تمام مسالک اور فقہ سے تعلق رکھنے والوں کو اپنے عقیدے کے مطابق عبادت کرنے کی مکمل آزادی ہو اور فرقہ واریت کی بنیاد پرغریب ومتوسط طبقہ کے عوام میں تفریق پیدا کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کی جاسکے ۔ایم کیوایم پاکستان میں بسنے والے غیرمسلموں کو پاکستان کا برابر کاشہری تسلیم کرتی ہے اور ان کے جائز حقوق کا احترام کرتی ہے ۔ ایم کیوایم نے ہمیشہ غیرمسلم پاکستانیوں کے حقوق کیلئے آواز اٹھائی ہے اور ہم ہمیشہ آواز اٹھاتے رہیں گے اور ہم چاہتے ہیں کہ غیرمسلم پاکستانیوں کو بھی ان کے عقیدے کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائیگی ، عبادت کرنے اور زندگی گزارنے کا حق حاصل ہو۔
معزز صحافی حضرات !
ہم آپ کے توسط سے ملک بھر کے عوام، تاجروں ، صنعتکاروں ، دکانداروں، نوجوانوں بالخصوص طلباو طالبات سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ملک بھرکے عوام کی فلاح وبہبود، پاکستان کی ترقی وخوشحالی اور جمہوریت کے فروغ کیلئے ایم کیوایم کا ساتھ دیں ، حق پرستی کی جدوجہد کو مضبوط بنائیں اور ایم کیوایم شمولیت اختیارکرکے پاکستان کی سلامتی واستحکام کو مضبوط ومستحکم بنائیں۔