ایم کیوایم کے زیر اہتمام پیپلزپارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کی جانب سے لفظ مہاجر کو گالی قرار دینے کے گستاخانہ ، متعصب اور تحقیر آمیز بیان کے خلاف شاہراہ قائدین پر عظیم الشان احتجاجی مظاہرہ کیا گیا
لفظ مہاجر کی توہین پر ملک بھر میں یوم سیاہ منایا گیا ، کراچی اور سندھ میں کاروبارزندگی بند رہا ، لوگوں نے سیاہ پرچم لہرائے اورہاتھوں پر سیاہ پٹیاں باندھی
’’شاتم رسول ؐ ، خورشیدشاہ ‘‘ ہیں بنی ہمارے مہاجر۔۔۔۔اصحابؓ ہمارے مہاجر ‘‘احتجاجی مظاہرے کے شرکاء کے پلے کارڈز’’ہے نام مقدس مہاجر ‘‘’’میری قبر پر لکھنا مہاجر ‘‘’’نعرہ مہاجر ، جئے مہاجر ‘‘شرکاء کے فلک شگاف نعرے
کراچی ۔۔۔26، اکتوبر2014ء
متحدہ قومی موومنٹ کے زیرا ہتمام پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کی جانب سے لفظ ’’مہاجر ‘‘ کو گالی قرار دینے کے گستاخانہ ، متعصب اور تحقیر آمیز بیان کے خلاف اور توہین رسالت ؐ کا مرتکب ہونے پر اتوار کے روز ملک بھر میں یوم سیاہ منایا گیا اورکراچی میں شاہراہ قائدین پر لفظ مہاجر کی توہین کے خلاف تاریخی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں خواتین ، بچوں، بزرگوں ، نوجوانوں ، علمائے کرام سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی اور لفظ مہاجر کی توہین پرخورشید شاہ کے خلاف زبردست اور پرجوش نعرے بازی کی ۔ یوم سیاہ کے سلسلے میں کراچی اور اندرون سندھ میں ٹرانسپورٹ ، دکانیں اور مارکیٹیں بند رہیں اور سڑکوں پر سناٹا چھایا رہا اس موقع پر کراچی کی اہم شاہراہوں ، پلوں ،چورنگیوں ، اہم عمارتوں اور ایم کیوایم کے دفاتر پر لفظ مہاجر کی توہین کے خلاف سیاہ بینرز آویزاں کئے گئے جن پر لفظ مہاجر کی توہین پر مذمتی کلمات اور نعرے جلی حروف میں تحریر تھے جبکہ ملک بھر میں عوام نے اپنے بازوؤں او رسر پر لفظ مہاجر کی توہین کے خلاف سیاہ پٹیاں باندھی اور اپنا بھر پور احتجاج ریکارڈ کرایا ۔ لفظ مہاجر کی توہین کے خلاف ایم کیوایم کے زیراہتمام شاہراہ قائدین پر ہونے والے عظیم الشان احتجاجی مظاہرے میں ٹرانسپورٹ اور کاروبار زندگی بند ہونے کے باوجود عوام نے سیاہ پرچموں کے ہمراہ ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی جبکہ مظاہرے کیلئے مختص کئے گئے پنڈال میں بھی سیاہ پرچم لہرائے گئے ۔ مظاہرے کے شرکاء نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ’’گالی گولی کی سرکار نہیں چلے گی نہیں چلے گی ‘‘’’منکرِ قرآن خورشید شاہ ۔۔مرباد ہ باد ‘‘’’شرم کرو ، شرم کرو ، خورشید شاہ شرم کرو ‘‘’’حیا کرو حیاء کرو ۔۔خورشید شاہ حیا کرو ‘‘’’ڈوب مرو ڈوب مرو ۔۔خورشید شاہ ڈوب مرو ‘‘’’لفظ مہاجر کو گالی قرار دینے والے کی مذمت کرتے ہیں ‘‘’’مہاجروں کو گالی دینے والے نے پاکستان کو گالی دی ‘‘’’شاتم رسول ؐ ، خورشیدشاہ ‘‘’ ہیں نبی ہمارے مہاجر’۔۔۔اصحابؓ ہمارے مہاجر لفظ مقدس مہاجر ‘‘اور لفظ مہاجر کی توہین کے خلاف نعرے اور مطالبات درج تھے جبکہ شرکاء پرجوش انداز میں ’’زندہ ہے مہاجر زندہ ہے ‘‘’’جیلوں میں جاکر زندہ ہے ‘‘’’ہے نام مقدس مہاجر ‘‘’’میری قبر پر لکھنا مہاجر ‘‘’’نعرے مہاجر ، جئے مہاجر ‘‘’’مہاجر آگیا میدان میں ‘‘’’مہاجر چھا گیا میدان میں ‘‘فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے اس موقع پر خواتین اور بچوں کا جوش و خروش بھی قابل دید تھا ۔ احتجاجی مظاہرے میں اسٹیج کے اوپر ایک بڑی اسکرین لگائی گئی تھی جس پر لفظ مہاجر کی توہین کے خلاف مذمتی کلمات جلی حروف میں تحریر تھے ۔ احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی ، رابطہ کمیٹی کے اراکین ڈاکٹر فاروق ستار ، حیدر عباس رضوی ، ارکان سندھ اسمبلی رؤف صدیقی اور ہیر اسماعیل سوہو کے علاوہ مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام مولانا تنویر الحق تھانوی ، نظام مصطفی پارٹی کے صدر مولانا حاجی رفیع، علامہ علی کرار نقوی ،مذہبی اسکالر ڈاکٹر علامہ جمیل راٹھور نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر ممتاز عالم دین مولانا محمد شمیم خان ، مولانا مرتضی خان رحمانی ، مولانا محمد علی شاہ ، مولانا مفتی محمد زاہر ، مولانا یعقوب شاہ ، مولانا سلطان محمود ، مفتی محمد کاشف بھی موجود تھے ۔