پاکستان کے قیام سے قبل 1942سندھ میں تین حصوں خیر پور اسٹیٹ ، میرپور اور بقیہ سندھ کے دیگر علاقوں پر مشتمل تھا، بابر غوری
1947میں قیام پاکستان کے بعد بھی سندھ میں دو وزیر اعلیٰاور دو اسمبلیاں تھیں
خورشید شاہ سندھ کی تاریخ لاعلم ہیں اس لئے وہ سندھ کو ایک کمرہ قرار دے رہے ہیں
ایک خیر پور اسٹیٹ کی اسمبلی تھی جس کا نظم و نسق ایک علیحدہ وزیر اعلیٰ چلا یاکر تا تھاجبکہ دوسری سندھ اسمبلی کہلاتی تھی
جس کا علیحدہ وزیر اعلیٰ ہو اکرتا تھا
خورشید شاہ سندھ کی تاریخ پڑھیں تو مجھے یقین ہے کہ تو وہ خود بھی مخالفت کرنے اورر بے سروپابیانات
دینے کی بجائے اخلاقی طو ر پر خود سندھ کے مزید کمرے بنانے پر مجبور ہونگے۔بابرغوری
رابطہ کمیٹی کے رکن سینیٹرز بابر غوری کا قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے بیان کے تبصرہ
کراچی۔۔۔3اکتوبر2014ء
متحدہ قو می موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے رکن و سینیٹرز بابر غوری نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے بیان کے تبصرہ کر تے ہوئے کہاکہ وہ سندھ کی تاریخ لاعلم ہیں اس لئے وہ سندھ کو ایک کمرہ قرار دے رہے ہیں وہ اپنے آپ کو سندھ سپوت گردانتے ہیں تو ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ سندھ میں تاریخی طور پر پہلے بھی تین کمرے تھے اور بھی بن سکتے ہیں اور انکی پوری حیثیت بھی بحال کی جاسکتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام سے قبل 1942سندھ میں تین حصوں خیر پور اسٹیٹ ، میرپور اور بقیہ سندھ کے علاقوں پر مشتمل تھا 1947میں قیام پاکستان کے بعد بھی سندھ میں وو وزیر علیٰ اور دو اسمبلیاں تھی ایک خیر پور اسٹیٹ کی اسمبلی تھی اور خیر پور اسٹیٹ کا نظم و نسق علیحدہ وزیر اعلیٰ چلا یاکر تا تھاجبکہ دوسری اسمبلی سندھ اسمبلی کہلاتی تھی جس کا علیحدہ وزیر اعلیٰ ہوا کرتا تھا ۔ انہوں نے کہاکہ خورشیدشاہ صاحب کو دیا دلانا چاہتاہوں جولائی 1948سے سندھ کے تیسرے حصے کا قیام عمل میں لایا گیا جو کہ ٖفیڈرل ٹیرٹری آف کراچی کہلاتا تھا جس میں کراچی ،ٹھٹھہ اور لسبیلہ کے علاقے شامل تھے ۔ انہوں نے خورشید شاہ تاریخ یاد دلاتے ہوئے کہاکہ 1847سے لیکر1935تک موجودہ سندھ بھی بمبئی پریذیڈ نسی کا حصہ تھا اور سقوط ڈھاکہ کے بعد ون یونٹ ختم کرکے سندھ کے کچھ حصوں کوتقسیم کرکے پنجاب اور پلوچستان میں شامل کر دیا گیا یہ وہ تاریخ حقائق ہیں جن سے خورشید شاہ لا علم ہیں تاریخی درستگی خورشید شاہ صاحب سندھ کی تاریخ پڑھیں تو مجھے یقین ہے کہ تو وہ خود بھی مخالفت کرنے اورر بے سرورپابیانات دینے کی بجائے اخلاقی طو ر پر خود سندھ کے مزید کمرے بنانے پر مجبور ہونگے۔