Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

پورے پاکستان میں کہیں بھی یوم سانحہ مشرقی پاکستان نہیں منایا گیا، سقوط ڈھاکہ پر اظہارندامت نہیں کیا گیا


پورے پاکستان میں کہیں بھی یوم سانحہ مشرقی پاکستان نہیں منایا گیا، سقوط ڈھاکہ پر اظہارندامت نہیں کیا گیا
 Posted on: 12/17/2025

پورے پاکستان میں کہیں بھی یوم سانحہ مشرقی پاکستان نہیں منایا گیا، سقوط ڈھاکہ پر اظہارندامت نہیں کیا گیا ———————————- ہم پاکستان کا یوم آزادی 14 اگست کو مناتے ہیں جبکہ 14، اگست1947ء سے 15، دسمبر 1971ء تک پاکستان کا جغرافیہ مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان پر مشتمل تھا اور 16،دسمبر 1971ء کو پاکستان دولخت ہوگیا۔ 15، دسمبر 1971ء تک پاکستان کا یوم آزادی 14 اگست تھا کیونکہ 16،دسمبر1971ء کو مشرقی پاکستان ہم سے علیحدہ ہوکر بنگلہ دیش بن گیا تھااور باقیماندہ مغربی پاکستان کو صرف پاکستان کا نام دیاگیاجبکہ یہ مکمل پاکستان نہیں ہے، پاکستان کا جو جغرافیہ تھا وہ آج نہیں ہے۔ موجودہ پاکستان کاقیام17،دسمبر 1971ء کوعمل میں آیا تو اس لحاظ سے پاکستان کا یوم آزادی 14 اگست نہیں بلکہ 17، دسمبر کوہوناچاہیے۔ یہ ایک منطقی بات ہےاور پاکستان کے تمام فلاسفرز، تاریخ دانوں کو میرا کھلا چیلنج ہے کہ ٹیلی وژن پر مجھ سے براہ راست مناظرہ یا مباحثہ کرلیں۔ یہ بھی ایک تاریخی حقیقت ہے کہ آل انڈیا مسلم لیگ کی بنیاد 1906ء میں ڈھاکہ میں رکھی گئی تھی، غیرمنقسم ہندوستان میں ہونے والے پہلے اوردوسرے انتخابات میں مشرقی بنگال کے عوام نےآل انڈیا مسلم لیگ کا صدفیصد ساتھ دیا تھا، جبکہ صوبہ پنجاب اور صوبہ سرحد (KPK) کے عوام نے آل انڈیامسلم لیگ کی نفی کردی تھی اور صوبہ سندھ میں سائیں جی ایم سید نے 23، مارچ 1940ء کی قراردادکے حق میں ووٹ دیا تھا۔قیام پاکستان کے حق میں صد فیصد ووٹ دینے والوں نے پاکستان کو خدا حافظ کہہ دیا، پاکستان کی 56 فیصد آبادی نے خود کوپاکستان سے علیحدہ کرلیا اور موجودہ پاکستان میں پاکستان کی تحریک سرے سے چلی ہی نہیں تھی، یہاں کے عوام کا قیام پاکستان کی جدوجہد میں کوئی کردار نہیں تھا لیکن یہ المیہ ہے کہ جن کاکوئی کردار نہیں تھا وہ پاکستان کے ٹھیکیدار بن گئے اور بانیان پاکستان کوغدارقراردیدیاگیا۔  ملک کسی فرد واحد کی نہیں بلکہ افراد کی اجتماعی ملکیت ہوتا ہے۔ملک ایک خاندان کی مانند ہوتا، عمومی طورپر کہا جاتا ہےکہ پاکستان ہماراگھراور ایک خاندان ہے۔ اگر کسی گھریا خاندان میں کسی فرد کا انتقال ہوجائے تو گھر والے نہ تو رقص اورموسیقی کی محفل سجاتے ہیں نہ ہی چراغاں کرتے ہیں بلکہ گھرکے افراد اپنے خاندان کے فرد کے انتقال پر دکھی ہوتے ہیں اورماتم بھی کرتے ہیں۔ میراسوال ہے کہ جس دن پاکستان کامشرقی بازو علیحدہ ہوگیا تھا، باقیماندہ پاکستان کے کتنے فیصد لوگوں نے سانحہ مشرقی پاکستان کے دُکھ میں اشک بہائے؟ اس وقت تو یہ کہاگیا کہ مشرقی پاکستان ایک معاشی بوجھ تھا، اچھا ہوا ہم سے علیحدہ ہوگیا۔کیاآج پاکستان میں سانحہ مشرقی پاکستان کی یاد میں یوم سوگ یا یوم سقوط ڈھاکہ مناتے دیکھا گیا؟ کیا آج پاکستان میں مسلم لیگ، عوامی نیشنل پارٹی ، جمعیت علمائے اسلام اورپیپلزپارٹی کی جانب سے حکومتی یااپوزیشن کی سطح پر یوم سقوط پاکستان کی یاد میں کوئی پروگرام منعقد کیا؟ 16، دسمبر1971ء کو پاکستان ٹوٹنے کے اسباب جاننے کیلئے حمود الرحمان کمیشن تشکیل دیا گیا کہ ملک کیسے ٹوٹا، کیوں ٹوٹا اور کن وجوہات کی بناء پر بنگالیوں نے علیحدگی کانعرہ لگایا؟ لیکن افسوس کہ آج 54 سال گزرجانے کے باوجود حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ شائع نہیں کی گئی۔ موجودہ پاکستان کے حکمراں ماضی میں بنگالیوں کو غدار قراردیاکرتے تھے لیکن جنہیں غدار قراردیکر گولیاں ماری گئیں آج پاکستان کے حکمراں انہی کی یادگاروں پر جاکر پھول چڑھاتے ہیں،انہیں سیلوٹ کرتے ہیں اور ان کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کرتے ہیں۔ جبکہ پاکستان کے فوجیوں نے دولاکھ سے زائد بنگالی خواتین کی عصمت دری کرکے انہیں حاملہ کردیا۔جولوگ پاکستان کو دولخت کرنے کے مجرم تھے انہیں سزانہیں دی گئی تو پھر جیلوں میں معمولی جرائم میں ملوث قیدیوں کو کیوں سزا دی جارہی ہے؟ آئین شکنی کے الزام میں جنرل پرویز مشرف کو سزائے موت سنا دی گئی،اسی طرح جنرل فیض حمید کو بھی مختلف الزامات میں سزا سنائی گئی ، یقیناً جنرل پرویز مشرف اور جنرل فیض حمید نے غلط عمل کیالیکن انہوں نے ملک تو نہیں توڑا تھا، جب ملک توڑنے والوں کو سزا نہیں دی گئی تو پھر انہیں بھی معاف کردینا چاہیے تھا۔ ہونا تو یہ چاہیےتھا کہ ہم سانحہ مشرقی پاکستان سے سبق سیکھتے اور نئی نسل کو بنگالیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی اصل تاریخ سے آگاہ کرتے اور یہ عہد کرتے کہ 54 سال قبل اس وقت کے سویلین اور فوجی حکمرانوں نے جو غلطیاں کرکے آدھاملک گنوادیا تھا اب ہم وہ غلطیاں نہیں دہرائیں گے، آج ہم سانحہ مشرقی پاکستان پر یوم سوگ مناتے، اظہار ندامت کرتے لیکن افسوس کہ ہم نے ماضی کی غلطیوں سے کوئی سبق نہیں سیکھااوریوم سقوط ڈھاکہ نہیں منایا۔ پورے پاکستان میں کسی نے بھی اس سانحہ مشرقی پاکستان پر اس طرح اظہارندامت نہیں کیاجس طرح الطاف حسین کررہا ہے۔  1/2 کیاپاکستان بھرمیں سانحہ APS پشاور کی 11 ویں برسی کے موقع پر یوم غم منایاگیا؟ ————————————- آج ہی کی تاریخ یعنی 16،دسمبر2014ء کو سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور رونما ہوا تھا جس میں اسکول کی175 معصوم بچوں کو گولیاں مارکرشہید کردیاگیا، اسکول کی پرنسپل اور اساتذہ کوزندہ جلادیا گیا تھا،کیاپاکستان بھرمیں سانحہ APS پشاور کی 11 ویں برسی کے موقع پر یوم غم منایاگیا؟ اصولی طورپر پاکستان کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کو یوم سقوط پاکستان اور سانحہ APS پشاور کی یادمیں تقاریب منعقد کرنی چاہیے تھیں لیکن پورے ملک میں دونوں سانحات کے شہداء کی برسی نہیں منائی گئی۔کیاپاکستانی قوم احساس رکھنے والی قوم ہےیا بےحس قوم ہے؟ کیا پاکستانی قوم باضمیرقوم ہے یا بے ضمیر قوم ہے؟ کیاپاکستانی قوم باشعور غیرت مندقوم ہےیا غیرت سے عاری بے شعور قوم ہے؟ کوئی ان سانحات کو یادکرے یا نہ کرے لیکن قدرت ان سانحات کو یاد رکھے گی۔ المیہ یہ بھی ہے کہ 16دسمبر 1971ء کو ہتھیارڈالنےوالی پاکستان کی فوج دوسال بعدوطن واپس آگئی لیکن سابقہ مشرقی پاکستان کے جن مہاجروں نے پاکستان کے دفاع کیلئے پاکستانی فوج کا ساتھ دیا وہ 54سال گزرجانے کے باوجودوطن واپس نہیں لائے گئے اوروہ آج بھی بنگلہ دیش کے ریڈکراس کے کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، پاکستان کی کسی سیاسی جماعت کی جانب سے یہ مطالبہ نہیں کیاجاتا کہ محصور پاکستانیوں کو وطن واپس لایاجائے۔ میں ارباب اختیار سے مطالبہ کرتاہوں کہ محصور پاکستانیوں کوفی الفورپاکستان واپس لایاجائے۔  میں دعوے سےکہتا ہوں کہ اگر مغربی پاکستان کے عوام نے بنگالیوں کےخلاف مظالم کی مذمت کی ہوتی توپاکستان نہ ٹوٹتااور بنگلہ دیش نہ بنتا، پاکستان سپر طاقتوں کاغلام نہ ہوتا، پاکستان معاشی طورپرمضبوط ومستحکم ملک ہوتا، آئی ایم ایف یاورلڈ بنک کے قرضوں یاامداد پرپلنے کے بجائے اپنے پیروں پر کھڑا ہوتا اور اپنی خارجہ پالیسی بنانے میں آزا د اورخودمختار ہوتا۔ الطاف حسین ٹک ٹاک پر 365 ویں فکری نشست سے خطاب 16، دسمبر2025ء

12/21/2025 8:48:27 PM