Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

پاکستان کی معاشی زبوں حالی اورکرنسی کی قدرمیں گراوٹ کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے؟.الطاف حسین


  پاکستان کی معاشی زبوں حالی اورکرنسی کی قدرمیں گراوٹ کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے؟.الطاف حسین
 Posted on: 4/18/2025

 پاکستان کی معاشی زبوں حالی اورکرنسی کی قدرمیں گراوٹ کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے؟.الطاف حسین
………………………………………

دنیامیں ممالک کی درجہ بندی تین حصوں میں منقسم ہے۔ ایک درجہ ان ممالک کاہے جوترقی یافتہ ممالک کہلاتے ہیں۔ دوسرادرجہ ان ممالک ہے جو نہ امیر ہوتے نہ ہی غریب ہیں، وہ کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے اورخو شحال ہوتے ہیں جبکہ تیسری قطاران ممالک کی ہے جو تر قی پذیرہوتے ہیں جہاں غربت، بیروزگار ی ہوگی، امن وعامہ کی صورتحال خراب ہوگی ، شہریوں کی فی کس سالانہ آمدنی بہت کم ہوگی اورجہاں کی کرنسی کی قدربہت کم ہوگی۔ ممالک کی کرنسی کی قدروقیمت کاانحصاراس بات پر ہے کہ اس کے ریزرو میں کتنا سرمایہ ہے۔ ریزورکااندازہ اس پر بات پر ہے کہ اس کے پاس سونے کی مقدارکتنی ہے۔  
پاکستان کی معاشی صورتحال اوراس کی کرنسی کی قدرو قیمت کااندازہ اگرانڈیا، بنگلہ دیش اورافغانستان سے لگائیں۔1947میں قیام پاکستان کے بعد انڈیا اور پاکستان کی کرنسی کاموازنہ کیاجائے تواس وقت ایک پاکستانی روپے کی قدردوانڈین روپے کے برابرتھی۔ آج پاکستان کاایک روپیہ انڈیا کے صرف31پیسے کے برابرہے۔ اس حقیقت کوتسلیم کرنے کے بجائے اگرہم انڈیاکومحض گالیاں دیتے رہیں توانڈیا کوگالیاں دینے سے اس کی کرنسی کی حیثیت پاکستان کی کرنسی کے مقابلے میں کم نہیں ہوگی۔ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ انڈیا کی آبادی میں اضافے کا تناسب بھی پاکستان سے زیادہ ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کے مقابلے میں انڈیامیں کرپشن کاتناسب بہت کم ہے ۔ 
اسی طرح اگرپاکستان کی کرنسی کی قدرکاموازنہ افغانستان کی کرنسی سے کیاجائے تویہ بات سامنے آتی ہے کہ ایک افغانی کرنسی پاکستان کے 3 روپے 92 پیسے کے برابرہے۔ اسی طرح بنگلہ دیش جسے ہم سابقہ مشرقی پاکستان کی حیثیت سے پاکستان کی معیشت پر بوجھ سمجھتے تھے آج اس بنگلہ دیش کی معیشت اوراس کی کرنسی کی قدرپاکستان سے بہترہے۔ 
ہمیں اس پر غورکرناہوگاکہ اس کی وجوہات کیاہیں؟ عسکری لحاظ سے مضبوط ہونے کے باوجود پاکستان کی معیشت زبوں حالی کاشکار کیوں ہے؟ ہماری کرنسی کی قدر کم کیوں ہے؟ 
ہمیں جائزہ لیناچاہیے کہ پاکستان کوبنے ہوئے 78برس ہوچکے ہیں اوراس عرصہ میں پاکستان پرکتنے عرصہ سول حکومتیں رہیں اور کتنے عرصہ فوجی حکمرانی رہی ۔ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ کیا پاکستان کاکوئی بھی وزیراعظم اپنی پانچ سال کی مدت پوری کرسکا۔ پاکستان میں چارمارشل لانافذ ہوئے، جنرل ایوب خان، جنرل یحییٰ خان، جنرل ضیاء الحق اورجنرل پرویزمشرف حکمراں رہے۔ سول حکومتیں توپانچ سال کے لئے آتی ہیں لیکن فوجی حکمراں دس دس سال کی مدت لیتے رہے۔ اگرسویلین حکومتوں نے کرپشن کی اوراس کی وجہ سے ملک کی کرنسی کی قدرکم ہوئی توپھر فوجی حکومتوں کے دورمیں کرپشن ختم ہوجاتی اورکرنسی کی قدربہتر ہوتی لیکن ایسانہیں ہوا۔ اس لحاظ سے معاشی زبوں حالی اورکرنسی کی قدرمیں گراوٹ کی ذمہ داری فوجی حکمرانوں پر بھی عائد ہوتی ہے۔ 
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے پاکستان کی قدرومنزلت کیوں نہ کی ؟ شائد اسلئے کہ پاکستان جن علاقوں میں قائم ہوا وہاں تحریک پاکستان نہیں چلی۔ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ تحریک پاکستان غیرمنقسم ہندوستان کے یوپی، سی پی، بہار، حیدرآباد دکن اورمشرقی بنگال میں چلی۔ جہاں کے لوگوں نے تحریک پاکستان کی حمایت کرنے پر لاکھوں جانوں کی قربانیاں دیں۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ آج موجودہ  پاکستان جن علاقوں پر مشتمل ہے ان علاقوں کے لوگوں نے قیام پاکستان کے لئے جانی ومالی قربانیاں نہیں دیں، انہوں نے پاکستان کے قیام کے لئے اپنا خون نہیں بہایا، انہوں نے پاکستان بنانے کے لئے آگ اورخون کے دریا عبور نہیں کئے بلکہ انہیں بنا بنایا پاکستان ملا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی نظرمیں پاکستان کی کوئی قدرومنزلت نہیں ہے۔اگرانہوں نے بھی پاکستان بنانے کے لئے خون کی ندیاں بہائی ہوتیں توانہیں پاکستان کی قدرہوتی اوروہ ایمانداری اورنیک نیتی سے پاکستان کی خدمت کرتے ، اپنے خاندانوں کے بجائے ملک کوترقی دیتے توآج پاکستان معاشی لحاظ سے انڈیاسمیت دنیا کے کئی ممالک سے بہترہوتااوردوسروں کے آگے ہاتھ نہیں پھیلارہاہوتا۔ 

الطاف حسین
ٹک ٹاک پر 241ویں فکری نشست سے خطاب
13  اپریل 2025



4/20/2025 5:39:30 AM