Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

کارواں بنتا گیا تحریر: سمن جعفری (رکن قومی اسمبلی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان)

 Posted on: 9/17/2013   Views:2491
قائدتحریک الطاف حسین بھائی کے یوم ولادت کے حوالے سے خصوصی تحریر

کارواں بنتا گیا

تحریر: سمن جعفری (رکن قومی اسمبلی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان)

صدیوں سے انسان، انسانوں ہی کے ظلم و جبر کی چکی میں پستا آرہا ہے۔ مگر اسی نظام ظلم کے خلاف فرعون کے مقابل حضرت موسیٰ علیہ السلام تو نمرود کے مقابل حضرت ابراہیم علیہ السلام سینہ سپر ہوئے اور یہی نہیں، حق و باطل کا معرکہ ہمیشہ سے جاری ہے اور ظالموں کے خلاف آوازِ حق بلند کرنے والے بھی ہمیشہ ہی تاریخ انسانی میں سامنے آتے رہے اور جو بن پڑا ، چاہے اس کے لیے انہیں جان و مال کی قربانی دینا پڑی یا ظلم و ستم برداشت کرنا پڑا، انہوں نے اپنے قدم کبھی پیچھے نہ ہٹائے۔ اور بالآخر ظلم کو نیست و نابود کرکے دم لیا یعنی نیکی اور بدی کی جنگ ہمیشہ سے جاری ہے اور تاقیام قیامت جاری رہے گی۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے اوپر اپنی رحمتیں نازل فرمائی ہیں اور انہیں بااختیار اور طاقتور بنایا مگر ایسے بھی بندے پیدا ہوئے جنہوں نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے ہزاروں نہیں بلکہ کروڑوں انسانوں کا سہارا بننے کی بجائے ان کے منہ سے نوالا تک چھین کر انہیں بھوکا رہنے پر مجبور کردیا۔ تو جب ظلم وستم حد سے بڑھا تو ان ہی بھوکے، بے آسرا، مسترد کردہ انسانوں نے صاحبان اقتدار کے ایوانوں کو نہ صرف ہلا کر رکھ دیا بلکہ زمین بوس بھی کردیا اور پھر فتح ہمیشہ حق کی ہوئی۔ غرور سے تنی گردنیں آخر کار جھکنے پر مجبور ہوئیں۔ بقول فیض احمد فیضؔ :

یونہی ہمیشہ الجھتی رہی ہے ظلم سے خلق

نہ ان کی رسم نئی ہے نہ اپنی ریت نئی

یونہی ہمیشہ کھلائے ہیں ہم نے آگ میں پھول 

نہ ان کی ہار نئی ہے نہ اپنی جیت نئی

متحدہ قومی موومنٹ اسی ظلم و جبر، ناانصافی اور حق تلفی کے نتیجے میں وجود میں آئی۔ اس تحریک کے قائد جناب الطاف حسین پورے 25برس کے بھی نہ تھے کہ انہوں نے اے پی ایم ایس او کی بنیاد رکھی جو آج تک پاکستان کی تاریخ میں پہلی اور واحد طلبہ تنظیم ہے جس نے ایک بڑی منظم، فعال اور ملک کے سب سے بڑے شہر کی سب سے بڑی اور نمائندہ سیاسی جماعت کو جنم دیا۔ کراچی کے وہ افراد جو کسی بڑے جاگیردار، وڈیرے ، صنعت کار یا تاجر کی اولاد نہیں تھے، جو اپنا سب کچھ وطن عزیز کی خاطر قربان کرکے بے سروسامانی کے عالم میں اس شہر قائد کے مکین بنے تھے، ان کے پاس سوائے اپنی تہذیب و اقدار اورعلم و آگہی کے، کوئی سرمایہ نہیں تھا۔ لہٰذا معاشرے کے وہ عناصر جو دولت، روپے پیسے کو ہی اپنا خدا تسلیم کرتے تھے، انہوں نے ان نوجوانوں کو جو اپنے علم و دانش اور روشن خیال کے ساتھ محنت و مشقت کے ذریعے ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا ہاتھ بٹانا چاہتے تھے، ان پر نہ صرف تعلیمی ادارے ، ملازمتوں اور کاروبار کے دروازے بند کردئیے گئے، ان کو نازیبا القابات سے نوازا گیا اور تحقیر آمیز سلوک روا رکھا گیا تو اس ناانصافی کے خلاف الطاف حسین تن تنہا آواز بلند کرتے ہوئے میدانِ عمل میں نکل آئے۔ ان کا جذبہ دیکھ کر ان ہی جیسے تشنگانِ علم، باہمت نوجوان ان کے شانہ بشانہ صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے جمع ہوتے گئے اور پھر صورتحال کچھ یوں ہوئی کہ:

میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر

لوگ ساتھ آگے گئے اور کارواں بنتا گیا

اے پی ایم ایس او کا مقصد پڑھے لکھے، باہنر اور قابل مگر متوسط طبقے کے بے سہارا نوجوانوں کو ان کا حق دلانا، ملکی سیاست میں موروثی سیاستدانوں کے مقابلے پر کھڑا کرنااور انہیں ایوانوں تک پہنچانا قرار پایا۔ تاکہ ملک پر قابض طبقہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہوسکے اور وطن عزیز کے تمام تر وسائل پر چند خاندانوں کا قبضہ نہ رہے، بلکہ اصل محنت کش ، جرأت مند ، محب افراد کے ہاتھوں میں ملک کی باگ ڈور ہو، تاکہ ان کا ملک بھی اقوام عالم کے درمیان اپنا ایک مقام حاصل کرے۔ مگر طلبہ تنظیم کے قیام سے لے کر ایک سیاسی جماعت بننے تک اس تنظیم کو قدم قدم پر نہ صرف مشکلات بلکہ بھرپور مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ حتیٰ کہ کئی بار ریاستی ظلم و جبر کا نشانہ بنتے ہوئے بے شمار کارکنان کو جان کا نذرانہ تک پیش کرنا پڑا۔ آج تک اس پارٹی کے سینکڑوں افراد لاپتہ ہیں اور آج بھی اس کے ساتھ ایسا ہی کیاجارہا ہے۔ مگر قائد تحریک الطاف حسین کے عزم و حوصلے کے آگے یہ ظلم وجبر کبھی کامیاب نہ ہوسکے گا۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ الطاف حسین نے جہاں خدمت انسان کو اپنا شعار بنایا، وہاں انہوں نے حق پرستی کا پرچم بھی بلند کیا۔ ہمارے ذرائع ابلاغ (برقی ہوں یا تحریری) ، اس بات کے گواہ ہیں کہ جب بھی کسی بھی علاقے، صوبے، مذہب یا مسلک کے افراد کے ساتھ کوئی ناانصافی، زیادتی یا کوئی المیہ پیش آیا، سب سے پہلے اس کی مذمت الطاف حسین نے کی۔ یہی وجہ ہے کہ مہاجر قومی موومنٹ سے متحدہ قومی موومنٹ میں یہ جماعت ڈھلی اور آج مذہب ومسلک، لسانی و صوبائی تفریق کو درگزر کرتے ہوئے یہ پارٹی تمام مظلوموں ، اہل وطن کی خدمت اور تمام حق پرستوں کی سرپرستی کر رہی ہے۔ اسی حق پرستی کی پاداش میں الطاف حسین کو وطن چھوڑ کر دیارِ غیر میں پناہ لینا پڑی۔ اپنے بھائی بھتیجے اور سینکڑوں کارکنان کی جان کی قربانی دینی پڑی۔ 1992ء اور 1995ء کے خطرناک اور دل سوز آپریشن کا سامنا کرکے یہ جماعت پہلے سے بھی زیادہ مضبوط اور مقبول ہوئی اور دشمنوں کی تمام تر کوششیں اس کو ختم کرنے کے لیے ناکافی ثابت ہوئیں۔ قائد تحریک اور ان کے کارکنان پر طرح طرح کے بے بنیاد الزامات لگائے گئے مگر خدا کا شکر ہے کہ وہ سب وقت نے غلط ثابت کردئیے۔ کراچی سے نکل کریہ تحریک ملک کے دوسرے صوبوں اور حصوں میں بھی مقبولیت حاصل کر رہی ہے جو اس دو فیصد مراعات یافتہ طبقے کو برداشت نہیں ہورہا جو پاکستان کو اپنی جاگیر سمجھتا ہے۔ لہٰذا ایم کیو ایم کو مٹانے کے لیے تمام اوچھے ہتھکنڈے بروئے کار لائے جار ہے ہیں۔ اس کارواں کا امیر، اس تحریک کا قائد 25سال سے 60سال کی طرف جاتے ہوئے بھی اپنی ہمت و جرأت کو قائم رکھے ہوئے ہے۔ جو مشن لے کر وہ چلا تھا، وہ آج بھی اس کا نصب العین ہے۔ وہ نہ ماضی میں کبھی کسی جبر یا دنیاوی قوت کے آگے جھکے اور ان شاء اللہ نہ اب جھکیں گے۔ حق پرستی کا یہ کارواں قائد تحریک کی رہنمائی میں آگے اور آگے ہی بڑھتا چلا جائے گا۔ یہ جدوجہد جاری ہے اور اپنے قائد کی رہنمائی اور قیادت میں اپنے منطقی انجام تک جاری رہے گی۔ آج 17ستمبر کو ہم اپنے قائد کی زیر قیادت ملک کے مظلوم اور بے سہارا عوام کا سہارا بننے اور اپنے قائد کی پیروی کرنے کے عہد کی تجدید وفا کرتے ہوئے نہ صرف ان کو سالگرہ کی مبارکباد پیش کرتے ہیں بلکہ خدائے ربّ العزت سے ان کی کامیابی ، صحت اور درازئ عمر کی دعا بھی کرتے ہیں۔