سادہ لباس اہلکاروں کے ہاتھوں ایم کیوایم کے کارکنان کی گرفتاریوں ، ماورائے عدالت قتل ، لاپتہ کئے جانے اور پروفشینلز کے قتل کے واقعات کے خلاف 17اپریل جمعرات کو کراچی اور 18اپریل جمعہ کو ملک بھر میں مظاہروں کا اعلان کردیا
اسکیم 33کنٹری ٹاورزسے ایم کیوایم کے پانچ کارکنان اور ذمہ داران علی حیدر ، سمیر ، سلمان ، شعیب اور فیضان کو سادہ لباس اہلکاروں جن کی کوئی شناخت نہیں تھی نے گرفتار کرکے لے گئے جو تاحال لاپتا ہیں ، حیدر عباس رضوی
13اپریل کو 9کارکنان گرفتار کئے گئے 4کو تشدد کے بعدپھنک دیاگیا اور 5کوآنکھوں پرپٹیاں باندھ کر لے گئے ، حیدر رضوی
46کارکنان کے بارے میں کوئی خبر نہیں ہے، حیدر عباس رضوی
کراچی پولیس سمیت رینجرز ،اور ایجنسیز کارکنان کی گرفتاریوں کے بارے میں اظہار لاتعلقی اور لاعلمی کرتے ہیں تو کیا بات یہیں پر ختم ہوجاتی ہے؟، حیدر رضوی
کالے قانون پی پی اے کے تحت ایم کیوایم کے 18کارکنان 90روز کے ریمانڈ پر ہیں، رابطہ کمیٹی ایم کیوایم
سندھ ہائی کورٹ میں جو جوکارکن لاپتہ ہیں یا گرفتار کئے گئے ہیں اور انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا گیا پٹیشن موجود ہیں، حیدر رضوی
وزیراعظم ، وفاقی وزیر داخلہ ، ڈی جی رینجرز ، آئی جی سندھ ، کراچی پولیس چیف غیر قانونی اور غیر آئینی کاررائیوں میں ملوث سادہ لباس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کریں ، رابطہ کمیٹی ایم کیوایم کا مطالبہ
خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیز آباد میں رابطہ کمیٹی کے دیگر اراکین کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب
کراچی ۔۔۔15، اپریل 2014ء
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے بغیر رجسٹریشن اور نمبر پلیٹ ڈبل کیبن گاڑیوں میں سوار سادہ لباس اہلکاروں کے ہاتھوں ایم کیوایم کے کارکنوں کی غیر قانونی گرفتاریوں ،انہیں سرکاری حراست میں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانے ، کارکنان کے ماورائے عدالت قتل ، درجنوں کارکنوں کو گرفتار کرنے کے بعد لاپتا کئے جانے اور پروفیشنلز کو چن چن کر قتل کرنے کے واقعات کے خلاف اور ان میں ملوث عناصر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کیلئے 17، اپریل بروز جمعرات کو کراچی اور 18اپریل بروز جمعہ کو ملک بھر میں پرامن مظاہروں کا اعلان کردیا ہے ۔رابطہ کمیٹی کے وزیراعظم نواز شریف ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار ، ڈی جی رینجرز رضوان اختر ، آئی جی سندھ اقبال محمود خان اور کراچی پولیس چیف شاہد حیات سے پرزور مطالبہ کیا کہ سادہ لباس اہلکار جو ان غیر قانونی اور غیر آئینی کاررائیوں میں ملوث ہیں ان کے خلاف فوری کارروائی کی جائے ،کارکنان کے لواحقین کو فوری طور پر انصاف مہیاکیاجائے ، ان کیلئے معاوضہ کا اعلان کیاجائے اور ایم کیوایم کے گرفتاری کے بعد لاپتا کئے گئے کارکنان کو بازیاب کرانے کیلئے اپنا کردار اور فرض ادا کریں ۔ مظاہروں کا اعلان اور اعلیٰ حکام سے یہ مطالبہ منگل کے روز خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیز آباد میں ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن حیدر عباس رضوی نے رابطہ کمیٹی کے دیگر اراکین کنور نوید جمیل ، عبد الرشید گوڈیل، سیف یار خان ، عادل خان ، گلفراز خان خٹک اور اسلم آفریدی کے ہمراہ ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہوئے کیا ۔ حیدر عباس رضوی نے کہاکہ ہم متعدد بار آگاہ کرچکے ہیں کہ کراچی میں سادہ لباس سرکاری اہلکار جن کی گاڑیوں کوئی رجسٹریشن ، نمبر پلیٹ نہیں ہوتی ، مخصوص بڑی ڈبل کیبن گاڑیوں میں سوار سادہ لباس اہلکار ایم کیوایم کے کارکنوں کو نہ صرف گرفتار کررہے ہیں بلکہ انہیں گرفتار کرکے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں اور شہرکے دور دراز علاقوں میں ان کی تشدد زدہ اور گولیوں سے چھلنی لاشیں پھینک رہے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ ایک ایسا ہی واقعہ 13، اپریل 2014کو کراچی کے ایک علاقے اسکیم 33کنٹری ٹاورزمیں پیش آیا جہاں سے ایم کیوایم کے پانچ کارکنان اور ذمہ داران علی حیدر ، سمیر ، سلمان ، شعیب اور فیضان کو سادہ لباس اہلکاروں نے گرفتار کیا،اس سے پہلے بھی کئی کارکنا ن کو گرفتار کیاگیا ، سمجھ میں نہیں آتا کہ گرفتار کارکنان کو زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا ہے ، ان کے بارے میں تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے پولیس، رینجرز اور دیگر ایجنسیز سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے گرفتاریوں کے حوالے سے مکمل لاعلمی کا اظہار کیا اور اس سے پہلے بھی گرفتار کارکنوں کے حوالے سے لاعلمی کااظہار کیاجاتا رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ صورتحال انتہائی پریشان کن ہیں ، کارکنان کے اہل خانہ ، مائیں ، بیگمات ، معصوم بچے روز نائن زیرو پرآکر ان کے حوالے سے آنے والی کسی بھی خبر کیلئے بے چینی سے منتظر رہتے ہیں اوراکثر آبدیدہ کرنے والے مناظر نائن زیرو پر نظر آتے ہیں ، انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل بھی ایم کیوایم کے 15کارکنان کوسادہ لباس اہلکاروں نے بغیر نمبر پلیٹ کی گاڑیوں میں گرفتار کیا اور تاحال ان کا کچھ پتہ نہیں ہے اسی طرح 21کارکنان کوپولیس اور رینجرز نے گرفتار کیا مگر ان کو عدالتوں میں پیش نہیں کیا گیا ۔ 13اپریل کو 9کارکنان گرفتار کئے گئے 4کو تشدد کے بعدپھنک دیاگیا اور 5کوآنکھوں پرپٹیاں باندھ کر لے گئے ۔ہمارے کتنے ہی کارکنان ایسے ہیں جو جنوری 2013سے گرفتار ہوئے تاحال لاپتہ ہیں جن کی تعداد 5ہے ۔ جو لوگ سادہ لباس اہلکاروں کے ہاتھوں گرفتار ہوئے ان کے بارے میں کچھ پتہ نہیں ،13، اپریل کی تاریخ کے واقعہ کو ملا کر کارکنان کی تعداد 30ہے جو کارکنان 28فروری سے گرفتار ہیں ان تعداد 21، ہے ٹوٹل 46کارکنان کے بارے میں کوئی خبر نہیں ہے انہوں نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کہاکہ ایم کیوایم کے لاپتا کارکنان کو بازیاب کرانے میں ہماری مدد کی جاے ، ہم اعلیٰ حکام کے تعاون کے طلبگار ہیں اہمیں بتایاجائے ان کی حالت اس وقت کیا اور وہ کہاں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر کراچی پولیس سمیت رینجرز ،اور ایجنسیز کارکنان کی گرفتاریوں کے بارے میں اظہار لاتعلقی اور لاعلمی کرتے ہیں تو کیا بات یہیں پر ختم ہوجاتی ہے اور اس کے بعد ایم کیوایم کے ان تمام کارکنان کو صرف خدا کے سارے چھوڑ دیاجائے ؟یا ان کی بازیابی کیلئے کوششیں کی جائیں ان کی بازیابی کی کوشش کیلئے جو آئینی و قانونی راستے پاکستان کے مروجہ آئین و قانون نے دیئے ہیں ایم کیوایم ان تمام راستوں کو اختیار کرے گی، سندھ ہائی کورٹ میں اس حوالے سے ہر ہر اس کارکن کی کہ جو لاپتہ ہے یا جو گرفتار کیا گیا اور پیش نہیں کیا گیا پٹیشن موجود ہیں مگر شاید عدالتیں بھی اس ضمن میں فوری انصاف مہیا کرنے میں اس حد تک کامیاب نہیں ہوسکیں جس حد تک سندھ کے خصوصاً کراچی کے عوام ان سے توقع رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پٹیشن پر ہیرنگ ہوتی ہے ، لوگ آکر اظہار لاتعلقی اور لاعلمی کرتے ہیں اور چلے جاتے ہیں جبکہ صورتحال وہی دھاک کے تین پات والی رہتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آخر کراچی کی پولیس ، رینجرز دیگر انٹیلی جنس ایجنسز ان لوگوں کے خلاف کیوں کارروائی کرنے میں کامیاب کیوں نہیں ہوسکے جو سادہ لباس پہن کر بغیر رجسٹریشن کی بڑی بڑی ڈبل کبین گاڑیوں میں دن دیہاڑے مختلف علاقوں سے ایم کیوایم کے کارکنان کو گرفتار کرتے ہیں اور لے جاتے ہیں ، انہوں نے کہاکہ قانون کی عملداری کا نفاذ قانونی طریقے سے ممکن ہے غیر قانونی طریقے سے قانون کی عملداری کے نفاذ کی کوشش کی جائیں گی تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا ۔ انہوں نے کہاکہ کارکنان کو دوران حراست بد ترین تشد د کا نشانہ بناکر اور بعض کیسز میں مجبور اہل خانہ سے پیسے لیکر بھی قانون کی عملداری کو یقینی نہیں بنایاجاسکتا ۔ انہوں نے کہاکہ پی پی او کے حوالے سے جو اب پی پی اے ہے ایم کیوایم اپنے شدید ترین خدشات کااظہار کرتی رہی ہے اور اس کا باقاعدہ نفاذ ایکٹ بننے سے پہلے ہی کراچی میں شروع کردیا گیا تھا ، 90دن کی حراست کا کوئی جواز نہیں بنتا اور اسی کالے قانون پی پی اے کے تحت ایم کیوایم کے 18کارکنان 90روز کے ریمانڈ پر ہیں ۔ حیدر عباس رضوی نے پاکستان کے عوام سے اپیل کی کہ وہ ظلم و جبر کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں زیادہ سے زیادہ شرکت کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں ۔ انہوں نے پاکستان کی سول سوسائٹی کے اداروں ، این جی اوز ، ہیومن راءئس، آرگنائزیشن ، یونین آف جرنلسٹس ، وکلاء برادری ، ڈاکٹر کی ایسوشی ایشن سے بھی اپیل کی کہ وہ مظاہروں میں شرکت کرکے یکجہتی کااظہا رکریں ۔