بعض جلاوطن یوٹیوبرز جواپنے پروگراموں میں پی ٹی آئی سے ہمدردی کااظہار کرتے ہیں، مگرمیری ایم کیوایم پر دہشت گردی، غداری اور ملک دشمنی کے الزامات لگانے اوراس پر بہتان لگاتے ہیں۔ان میں بعض ایسے بھی ہیں کہ جب ایم کیوایم قائم ہوئی تھی تو وہ پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔پی ٹی آئی والے انہیں بغور سن کرانہیں بھاری تعداد میں ڈالرزبھی فراہم کررہے ہیں اورآج بھی ایم کیوایم کے خلاف منفی پروپیگنڈے کا ذکرکرکے سوالات کرتے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ اتنا سب کچھ ہوجانے کے باوجو د تحریک انصاف والے الطاف حسین کو آج بھی تعصب کی عینک سے دیکھتے ہیں،ایسے میں قدرت کامکافات عمل (Karma) توہونا ہے۔ آج تحریک انصاف اور عمران خان پر دہشت گردی کے الزامات لگ رہے ہیں کہ انہوں نے 9، مئی کا واقعہ کروایا، کورکمانڈر ہاؤس لاہور پر حملہ کرکے وہاں آگ لگائی اور جی ایچ کیو پر حملہ کیا۔عمران خان سے لاتعلقی اختیار کرنے والے پی ٹی آئی کے رہنماء پریس کانفرنس کرکے کہتے رہے کہ عمران خان دہشت گردی کی بات کرتا تھااورہمیں پتہ نہیں تھا۔ گزشتہ دو تین دنوں سے مسلم لیگ (ن) اورعمران خان سے لاتعلقی کرنے والے پی ٹی آئی کے لوگ کھل کرکہہ رہے ہیں کہ اگر PTI کو زندہ رکھنا ہے تو انہیں ”مائنس ون فارمولے“عمل کرنا ہوگا اورعمران خان سے لاتعلقی کرنی ہوگی۔ کہا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی والوں کے پاس دو راستے ہیں کہ وہ عمران خان سے لاتعلقی اختیارکریں یاتحریک انصاف پر پابندی کیلئے تیاررہیں۔
یہ مائنس ون فارمولہ بہت سے جماعتوں کے خلاف اختیار کیاجاتارہا ہے۔ ایم کیوایم سے تو یہ مطالبہ 33 سال سے کیاجاتارہا ہے کہ الطاف حسین سے علیحدگی اختیارکرو۔مجھے یاد ہے کہ جب ایم کیوایم سے تعلق رکھنے والوں نے PSP بنائی، MQM-P بنائی تو اس وقت PTI والے خوشی میں بھنگڑے ڈال رہے تھے۔آج انہیں مائنس ون فارمولے کاپتہ چل رہاہے۔جولوگ مجھ سے سوال کرتے تھے کہ ایم کیوایم کے پرانے لوگوں نے الگ ہوکر دوسری پارٹی کیوں بنائی،وہ یہ کیوں نہیں دیکھتے کہ پی ٹی آئی کے سینئررہنماؤں نے الگ ہوکرجہانگیرترین کی قیادت میں استحکام پاکستان پارٹی اورپی ٹی آئی پارلیمنٹرین کیسے وجودمیں آئی۔ اب قدرت کے مکافات عمل کے تحت PTI کے ساتھ جوکچھ ہورہا ہے تو انہیں سمجھ میں آئے کہ پرانے پرانے لوگ ایم کیوایم سے کیسے الگ ہوئے، میں نے پی ٹی آئی والوں کو بہت سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ نہیں سمجھے لیکن اب جلدہی قدرت انہیں سمجھائے گی۔
ستمبر2015ء میں لاہورہائی کورٹ کے ذریعے الطاف حسین کی تحریر، تقریر اورتصویر پر پابندی لگوائی گئی تو PTI والوں نے خوشی کااظہارکیاکہ الطاف حسین فوج کے خلاف بات کرتا ہے اس پر پابندی ٹھیک ہے۔ 22 اگست 2016ء کو ایم کیوایم کے مرکز اور میرے گھر ”نائن زیرو“ کو seal کردیا گیا،بعدمیرے گھرکو آگ لگادی گئی، اسے بم سے اڑا کر بلڈوز کردیاگیا لیکن کہیں سے کوئی مذمت کی آوازبلند نہیں ہوئی۔
آج بہت سی باتیں کی جارہی ہیں۔سوال تویہ بھی بنتاہے کہ کیامسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے پارلیمنٹ میں فوج کے خلاف سنگین تقاریرنہیں کیں؟ کیا نواز شریف کے لوگوں نے سپریم کورٹ پرحملہ نہیں کیا؟ کیامسلم لیگ (ن) کے لوگ سپریم کورٹ پر حملے کے دوران چیف جسٹس کے چیمبرمیں نہیں گھسے؟کیا مسلم لیگ (ن) کے لوگوں نے اخبارات کے دفاترپر حملے نہیں کیے؟ پھرانہیں سیاست کی اجازت کیوں دی گئی؟
اسی طرح آج پیپلزپارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری صدارت کی کرسی پربیٹھے ہوئے ہیں، جبکہ پیپلزپارٹی ملک کی واحد جماعت ہے جس نے جنرل ضیاء کے مارشل لادورمیں بھٹوحکومت کے خاتمہ کے بعد دہشت گرد تنظیم الذوالفقار بنائی۔ الذوالفقار نے ملک میں دہشت گردی کی کارروائیاں کیں، آئل ریفائنریوں پر راکٹوں سے حملے کئے، پی آئی اے کاطیارہ ہائی جیک کیا،دہشت گردی کی اس کاروائی میں ایک فوجی افسر کرنل طارق رفیع کو قتل کیا۔ طیارہ ہائی جیکنگ میں مسافروں کے بدلے پیپلزپارٹی کے 150 قیدیوں کوکراچی سینٹرل جیل سے چھڑایاگیا اور افغانستان پہنچایاگیا،پھر پیپلزپارٹی کوسیاست میں حصہ لینے کی اجازت کیوں دی گئی؟
پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن نے ملک کوجس طرح لوٹا، اس کی کوئی حدنہیں ہے، ان دوجماعتوں نے قومی خزانہ پر جس طرح ڈاکہ ڈالاہے،اگروہ پیسہ ملک میں واپس آجائے توپاکستان کاقرضہ واپس ہوسکتاہے۔ عوام میں یہ شعورپھیل رہاہے اوریہ شعورہی پاکستان کوبچائے گا۔
ٓؒالطاف حسین
ٹک ٹاک پر 359ویں فکری نشست سے خطاب
7، دسمبر2025ء