بلوچستان میں ظلم ہورہاہے۔ صدر آصف زرداری ،وزیراعظم شہبازشریف، گورنر اوروزیراعلیٰ بلوچستان اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں
ماہ رنگ بلوچ اوران کے تمام ساتھیوں کوفی الفور رہاکیاجائے.الطاف حسین
--------------------------------------------------------------------------
بلوچستان جل رہاہے ،مظلوم بلوچوں کے خون سے ہولی کھیلی جارہی ہے، میں وفاقی حکومت اورحکومت بلوچستان سے کہتاہوں کہ اگران میں زرہ برابر بھی انسانیت ہے تووہ استعفےٰ دیدے۔ صدرپاکستان ریاست کاسربراہ ہوتاہے اوروہ پورے ملک کے لئے ایک سربراہ کی حیثیت رکھتاہے لیکن صدرآصف زرداری کی موجودگی میں بلوچستان میں ظلم ہورہاہے لہٰذا وہ بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیں۔ وزیراعظم میاں شہبازشریف، گورنربلوچستان اوروزیراعلیٰ بلوچستان بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں۔
بلوچستان میں عوام پر جوظلم ہورہاہے اس پر میرادل بہت دکھی اورغمزدہ ہے، بلوچوں نے انصاف کے حصول کے لئے پرامن احتجاج کیا توان پر براہ راست گولیاں چلائی گئیں، جس سے ایک 12سالہ بچے سمیت کئی افرادشہید وزخمی ہوئے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے کوئٹہ میں بے گناہ شہیدوں کی لاشیں لیکر سڑک پر پرامن دھرنا دیا گیا تو بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ اورانسانی حقوق کی سرگرم رکن ماہ رنگ بلوچ کواوران کے ساتھیوں کو گرفتارکرلیا گیا، انہیں ظالمانہ طریقے سے گھسیٹتے ہوئے لیجایا گیا۔مظلوم بلوچوں نے اس ظلم پر احتجاج کیاتوان پر گولیاں چلائی گئیں۔ میں اس عمل کی شدیدمذمت کرتاہوں۔ یہ ظلم ہے ، بربریت ہے۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف ، گورنربلوچستان اوروزیراعلیٰ بلوچستان قوم کوجواب دیں کہ کیاماہ رنگ بلوچ یاقوم کی کسی بھی بیٹی کو اس طرح سڑک پر گھسیٹنا اورکسی ریاست کایہ عمل کرنااورمعصوم مظاہرین پر بے دریغ گولیاں چلانا کیا درست ہے؟ آپ تصور کریں کہ آپ کی بہنوں بیٹیوں کواس طرح سڑکوں پر گھسیٹا جائے توآپ کے دلوں پر کیا گزرے گی؟ کیا معصوم بچوں کوقتل کرنا ، ان پر بیدریغ گولیاں چلا نا، بیٹیوں کو سڑکوں پر گھسیٹنا ظلم نہیں ہے؟
میں پوچھتاہوں کہ وزیراعظم شہبازشریف صاحب اور ان کی بھتیجی محترمہ مریم صفدرصاحبہ کس منہ سے عمرہ کررہے ہیں جبکہ پاکستان میں ان کی حکومت میں بلوچوں پر ظلم ہورہاہے، بے گناہ بلوچوں کا خون بہایاجارہاہے اورمظلوم بلو چ بہنوں، بیٹیوں کوسڑکوں پر گھسیٹاجارہاہے۔
بلوچستان میں گزشتہ 77سالوںسے آپریشن جارہی ہیں، وہاں ظلم ہورہاہے، بچے بچپن سے گولیوں کی گھن گھرج سن رہے ہیں اورظلم وناانصافی اور حقوق سے محرومی دیکھ رہے ہیں۔ حکمراں جواب دیں کہ 77سالو ں سے گولیوں کی گھن گھرج سننے والے اورگولیوں، آہوں ،سسکیوں کے ماحول میں پرورش پانے والے بچوں کے ذہنوں پر کیااثرات پڑتے ہوں گے؟انہی ظالمانہ ہتھکنڈوں کودیکھتے ہوئے شعور کی دہلیز پر قدم رکھنے والے نوجوانوں کاردعمل کیاہوگا؟ کیاان کے دلوں میں ملک کیلئے محبت پیدا ہوگی یا نفرت جنم لے گی؟
یہ انتہائی افسوسناک امرہے کہ ظلم وجبر کے یہ واقعات ریاستی اداروں کی جانب سے تب کئے جاتے ہیں جب قومی دن آتے ہیں،جب 14اگست کادن ہویا23مارچ کادن ہو۔ کل 23مارچ کادن ہے، آپ کوتوچاہیے تھاکہ آپ 23مارچ کی پریڈ کی تیاریاں کرتے لیکن اس سے دودن پہلے آپ نے بلوچستان میں معصوم بلوچ بہنوں بیٹیوں اوربچوں پر لاٹھیاں برسادیں، ان پر گولیاں چلادیں۔ یہ کیا ظلم ہے؟
میں پنجاب کے لوگوں سے کہتاہوں کہ کیاآپ ظلم وجبرکے یہ مناظر دیکھتے ہوئے خاموش رہیں گے؟ اگر پنجاب میں عوام پر اس طرح ظلم وجبر ہو توآپ کے کیاجذبات ہوں گے؟ کیاآپ ایساظلم کرنے والوں کواچھاکہیں گے؟ پنجاب کے نوجوانوں اورتمام عوام کواس ظلم کے خلاف باہر نکلنا ہوگا۔
پاکستان کے سینئراینکرزاورصحافیوں اورتجزیہ نگاروں کوبھی اپنے چینل پر بیٹھ کرحکمرانوں کی خوشنودی کے لئے جھوٹ بولنا بند کردیناچاہیے ، انہیں بھی جھوٹ بولنے کے بجائے اپنے اپنے چینلزاوراخبارات کی ملازمتوں سے استعفیٰ دیدینا چاہیے اورقوم کوحالات و واقعات کی سچائی سے آگاہ کرنے کے لئے اپنے چینل اوراخبارات کااجرا کردینا چاہیے۔
میں بے گناہ بلوچوں کے شہیدوزخمی ہونے پر اپنی پارٹی کی جانب سے پوری بلوچ قوم سے تعزیت کرتا ہوں اوران سے ہمدردی کااظہارکرتاہوں۔ میں مطالبہ کرتاہوں کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ماہ رنگ بلوچ اوران کے تمام ساتھیوں کوفی الفور رہاکیاجائے ۔
میں صدرمملکت آصف زرداری، وزیراعظم پاکستان شہباز شریف ، گورنربلوچستان ،وزیراعلیٰ بلوچستان اور تمام طاقتورریاستی اداروں سے درخواست کرتاہوں کہ بلوچستان میں ظلم بند کیاجائے اور مسائل کے حل کے لئے طاقت کے استعمال کے بجائے بات چیت کاراستہ اختیارکیاجائے ۔
الطاف حسین
228ویں فکری نشست سے خطاب
22مارچ 2025